• رمضان المبارک 1445ھ کی مناسبت سے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا خصوصی پیغام
  • علامہ رمضان توقیر سے علامہ آصف حسینی کی ملاقات
  • علامہ عارف حسین واحدی سے علماء کے وفد کی ملاقات
  • حساس نوعیت کے فیصلے پر سپریم کورٹ مزیدوضاحت جاری کرے ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان
  • علامہ شبیر میثمی کی زیر صدارت یوم القد س کے انعقاد بارے مشاورتی اجلاس منعقد
  • برسی شہدائے سیہون شریف کا چھٹا اجتماع ہزاروں افراد شریک
  • اعلامیہ اسلامی تحریک پاکستان برائے عام انتخابات 2024
  • ھیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کی جانب سے مجلس ترحیم
  • اسلامی تحریک پاکستان کے سیاسی سیل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا
  • مولانا امداد گھلو شیعہ علماء کونسل پاکستان جنوبی پنجاب کے صدر منتخب

تازه خبریں

اسلام کے سب سے پہلے محسن اورحضوراکرم ؐ کے سب سے پہلے محافظ ومربی حضرت ابوطالب اورحضرت خدیجہ الکبری ہیں، قائد ملت جعفریہ

جعفریہ پریس- قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ اسلام کے سب سے پہلے محسن اور حضور اکرم ؐ کے سب سے پہلے محافظ و مربی حضرت ابو طالب ؑ اور حضرت خدیجہ الکبری ؑ ہیں۔ حضرت ابو طالب ؑ نے اپنی قوت و حشمت و مقام اور اپنی اولاد اور حضرت خدیجہ الکبری ؑ نے اپنے پاکیزہ مال و دولت کے ذریعے شجر اسلام کو ایسی توانائی عطا کی کہ اس کا سایہ پوری کائنات پر ہوا اور آج تک اسلام کی ترویج و ترقی حضرت خدیجہ الکبری ؑ کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری ؑ کے یوم وفات پر اپنے پیغام میں  قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ ملیکۃ العرب‘ ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری ؑ نے خواتین میں سب سے پہلے دین حقہ یعنی اسلام پر عمل پیرا ہوکر اورتصدیق رسالت کرکے ایک دانشمند خاتون ہونے کا ثبوت دیا۔ رسالت کی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے ان کےاقدامات  ‘ان کی زیرکی کی بہت بڑی دلیل ہے۔ اپنے اس عمل اور اپنے جذبہ صادق سے اسلام کی بنیادیں استوار کیں۔ آپ نے اپنے پاکیزہ مال سے نبوت کو ایسا سہارا عطا کیا جس کے بعد اسلام کو اطراف و اکناف عالم میں پھیلنے کا موقع ملا۔
حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ جب دین اسلام اپنے ابتدائی مراحل طے کررہا تھا‘ جب پیغمبر اکرم ؐ تن تنہا حق کی تبلیغ میں مصروف تھے‘ جب کفار و قریش اپنے مال و طاقت اور افرادی قوت سے نبی اکرم ؐ کے مقابل آگئے توایسے میں جناب خدیجہ الکبری ؑ نے حضور اکرم ؐ سے اپنا دائمی رشتہ جوڑ کر ایسا لازوال اور غیر متزلزل سہارا فراہم کیا جس کے ممنون خود پیغمبر گرامی رہے۔ بی بی نے واقعی آنحضرت ؐ کی رفیقہ حیات ہونے کا ثبوت دیا چونکہ پیغمبر اکرم ؐ کی ذات اللہ کے راستے اور عبادت و ریاضت سے عبارت تھی جبکہ ام المومنین پیغمبر اکرم ؐ کے دکھ درد میں برابر شریک رہیں اور زندگی کے تمام فرائض میں بھرپور حصہ لیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کے تمام طبقات انہی متبرک و مقدس ہستیوں کے اعلی و پاکیزہ کردار سے سبق سیکھیں۔ جاگیردار‘ صنعت کار اور سرمایہ دار اپنے دین اور اپنے وطن کی خدمت کا درس حضرت خدیجہ الکبری ؑ سے حاصل کریں۔ دین و ملک کو لوٹنے اور اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے اپنا مال و دولت بھی دین اسلام اور ملک و ملت کے لئے صرف کریں‘ اسی میں خوشنودی خدا و رسول خدا ؐ ہے اور اخروی نجات اور ملک کی کامیابی و ترقی کا راز مضمر ہے۔