• رمضان المبارک 1445ھ کی مناسبت سے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا خصوصی پیغام
  • علامہ رمضان توقیر سے علامہ آصف حسینی کی ملاقات
  • علامہ عارف حسین واحدی سے علماء کے وفد کی ملاقات
  • حساس نوعیت کے فیصلے پر سپریم کورٹ مزیدوضاحت جاری کرے ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان
  • علامہ شبیر میثمی کی زیر صدارت یوم القد س کے انعقاد بارے مشاورتی اجلاس منعقد
  • برسی شہدائے سیہون شریف کا چھٹا اجتماع ہزاروں افراد شریک
  • اعلامیہ اسلامی تحریک پاکستان برائے عام انتخابات 2024
  • ھیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کی جانب سے مجلس ترحیم
  • اسلامی تحریک پاکستان کے سیاسی سیل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا
  • مولانا امداد گھلو شیعہ علماء کونسل پاکستان جنوبی پنجاب کے صدر منتخب

تازه خبریں

پاکستان کی پانچ بڑی مذہبی۔ سیاسی جماعتوں کا تیرہ مئی کو تاریخی جلسہ

تحریر: محمد اشرف ملک 

شیعہ سنی بلکہ اسلام کا دشمن کون؟

دشمن جس طرحافغانستان میں ہزارہا سنی مسلمانوں کی موت کا سبب بنا ہے اسی طرح عراق میں کئی ہزار شیعہ مسلمانوں کے قتل کا باعث بھی وہی بنا ہے۔ شام کی اور حتی خود ہمارے اپنے ملک پاکستان کی جو صورت حال رہی ہے اس میں بھی فرقہ واریت اور قتل و کشتار دشمن ہی کی کوششوں اور سازشوں کا نتیجہ ہے۔ دشمن کی نگاہ میں شیعہ یا سنی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ جو ہے وہ اسلام، اسلامی اصولوں اور خاص طور پر اسلامی حکومت کے قیام سے عداوت اور دشمنی ہے۔ آج انسانیت تمام مادی نظاموں سے تھک چکی ہے ان نظاموں نے دنیا میں تباہی، غربت، طبقاتی نظام، مہنگائی، دہشت گردی، نا امنی کو بہت حد تک عام کیا ہے۔ امریکہ و اسرائیل اسلام کے کبھی بھی خیر خواہ نہ رہے ہیں اور نہ ہیآیندہ ہو سکتے ہیں۔ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض اسلامی ممالک پھر بھی ان کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ ان تمام حقائق کے پیش نظر اگر حالات کا صحیح طور پر تجزیہ و تحلیل کیا جائے تو ہر پاک طینت انسان یہ ماننے پہ مجبور ہو جائے گا کہ موجودہ حالات میں متحدہ مجلس عمل کا دوبارہ وجود میں آنا اورمینار پاکستان پر ایک بھت بڑے جلسے کے اہتمام کے لئے کوشش کرنا کسی معجزہ سے کم نہیں ہے۔

پانچ بڑی جماعتوںکا اتحاد، خدائی غیبی مدد

پاکستان میں پانچ بڑی جماعتوں کا آپس میں ملنا اور تیرہ مئی کو مینار پاکستان پر اس کے تاریخی اجتماع کے اہتمام کی ملکر کوششیں کرنا یہ اس دور کے اندر غیبی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ پاکستان کے شیعہ اور اہلسنت حضرات کو اس نعمت پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہئے اس لئے کہ اس بڑی سطح پر اتحاد و وحدت کا ایجاد ہونا یہ انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ اسلامی تنظیموں کے سربراہان کی طرف سے کوشش واقعا ہوئی ہے۔ اس حوالے سے سالہا سال سے تحریک اسلامی کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی، جمیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،جماعت اسلامی کے سربراہ مولانا سراج الحق، جمیت علماء پاکستان کے سربراہ پیر اعجاز ہاشمی اور جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی کوششیں واقعا قابل تحسین ہیں۔ ظاہرا ان سب نے خلوص دل سے اللہ کے دین کی مدد کے لئے جب اپنے آپ کو میدان میں اتارا ہے تو اللہ کی مدد بھی ان کے شامل حال ہے اور رہے گی۔ اس لئے کی  اس بارے میں اللہ کا وعدہ ہے :

ان تنصروا اللہ ینصرکم، اگر تم اللہ( کے دین) کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا۔

متحدہ مجلس عمل میں ہرسطح پر صوبوں سے لیکر، اضلاع، تحصیل اور دیہاتوں تک شیعہ سنی کا ملکر ملک پاکستان کے استحکام اور دین مبین اسلام کی سربلندی کے لئے سامنے آنا، یہ امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے سنگ میل بن سکتا ہے۔ ماضی میں مختلف ممالک میں مختلف زمانوں کے اندر اس حوالے سے کوششیں ہوئی ہیں ،خود متحدہ مجلس عمل جب بنی تھی تو اس وقت بھی ایک بہترین ماحول بنا تھا لیکن جس شان و شوکت کے ساتھ اب یہ وحدت و اتحاد نظر آ رہا ہے اس کی مثال موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان تو کیا کسی اسلامی ملک کی تاریخ میں بھی نہیں ملتی۔

متحدہ مجلس عمل کا جلسہ اور منحرف لوگوں کی پریشانی

متحدہ مجلس عمل کا تیرہ مئی کو مینار پاکستان میں جو جلسہ منعقد ہو رہا ہے اس سے تکفیری گروہوں، دہشت گردوں اور پاکستان و اسلام کے دشمنوں کے دلوں میں ایک خوف ہو حراس ایجاد ہو رہا ہے۔ وہ لوگ اس جلسہ کے بارے میں بالعموم اور علامہ سید ساجد علی نقوی و مولانا فضل الرحمن کے خلاف بالخصوص مختلف قسم کے شبہات ایجاد کر رہے ہیں۔ متحدہ مجلس عمل کے آنے سے ان عناصر کو اپنی شکست روز روشن کی طرح عیاں نظر آ رہی ہے۔ ان لوگوں نے اسلام کے نام پر ہمیشہلوگوں کو دھوکا اور فریب دیا ہے، اپنی جھوٹی شہرت کی خاطر ہر بڑے کام کے سامنے مختلف قسم کی رکاوٹیں ایجاد کرنے کی کوشش کی ہے۔ خود بھی حق سے دور ہیں اور لوگوں کو بھی حق و اہل حق سے دور رکھنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے افراد فقط خود کو چاہتے ہیں، اپنی ہی بات کو منوانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ دوسروں کی حیثیت چاہے کتنی ہی عظمت کی مالک کیوں نہ ہو یہ افراد ان کے سامنے آنا اور باقی لوگوں کو ان سے متنفر کرنا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔

باطل و اہل باطل کی ہمیشہ شکست

یہ صرف آج کی بات نہیں بلکہ ہمیشہ تاریخ میں ہوتا رہا ہے، حق و اہل حق کی ہمیشہ کامیابی اور باطل و اہل باطل کی ہمیشہ شکست رہی ہے۔ پعغمبر اکرم (ص) جب بھی اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچانا چاھتے تو ابولہب پوری پوری کوشش کرتا کہ لوگوں کو آنحضرت سے دور کر دیا جائے۔ پیغمبر کی باتوں کی تردید کرتا، آنحضرت کی نقلیں اتارتا اور رسول کے مقابلے میں اپنی الگ سے محٖفلیں سجایا کرتا۔ لیکن ہوا کیا اللہ تعالی نے محمد مصطفی (ص) کے بارے میں فرمایا ورفعنا لک ذکرک اور ابو لہب کے بارے میں فرمایا کہ اس کے ہاتھ ٹوٹ جائیں یعنی اس کی قوت و طاقت اور تدبیر خاک میں مل جائے اور وہ اپنے اہداف میں کامیاب نہ ہو سکے۔ امریکا کا متکبر و احمق صدر عقلائے عالم کے قوانین کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایران کے ساتھ کئے ہوئے معاہدہ سے جدا ہو جاتا ہے اور اپنے وعدہ سے پھر جاتا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای (مد ظلہ العالی) فرماتے ہیں کہ اس صدر سے یہ باتیں کئی بعید نہیں تھیں جیسے امریکا کے پہلے صدور نے اپنی پوری طاقت سے ایران اسلامی کا مقابلہ کیا اور کرتے کرتے مر گئے اور ان کی ہڑیاں اب خاک میں میں مل چکی ہیں یہ ٹرمپ بھی خاک کا حصہ بن جائے گا لیکن ایران و انقلاب اسلامی روز بروز اپنی عظمت سے آگے بڑھتا رہے گا۔ امریکا کئی اسلامی ممالک کو اپنے ساتھ ملا چکا ہے اور اپنی پوری کوشش میں ہے کہ امت مسلمہ میں افتراق اور فرقہ واریت کی لعنت کو ہمیشہ زندہ رکھے۔

۱۳ مئی کے مینار پاکستان کے جلسہ میں اپنی شرکت کو یقینی بنانا

ان حالات کے پیش نظر پاکستان کے شیعہ اور اہلسنت کے بابصیرت افراد  کہ جن کے لئے ممکن ہو انہیں باطل قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے، اپنے کاموں اور ہر قسم کے پروگرام کی تعطیل کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کے ۱۳ مئی کے مینار پاکستان کے جلسہ میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔بارگاہ رب العزت میں دعا ہے کہ اللہ تعالی سب مسلمین کو آپس میں متحد ہو کر عظمت اسلام اور سیرت پیغمبر اکرم(ص) و سیرت معصومین (ع) کو لوگوں تک عملی صورت میں پہچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین