نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد صرف اسی صورت مفید اور ملکی مفاد میں ہے جب ظالم ومظلوم کی تمیز کرتے ہوئے بیلنس کی غیر منصفانہ
پالیسی سے اجتناب کیا جائے۔
راولپنڈی / اسلام آباد 5 ستمبر 2018 ء( جعفریہ پریس) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے دفاع کے لیے افواج پاکستان اور عوام کی قربانیاں اور خدمات ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کرتے ہیں کہ ہم ملکی سلامتی اور دفاع کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہ کریں لیکن ہماری توجہ اس نکتے کی طرف بھی مرکوز رہنی چاہیے کہ اگر پاک فوج اپنے پیشہ وارانہ فرائض تک محدود رہے تو وہ بہترین انداز سے پاکستان کا دفاع اور ملکی سلامتی کا تحفظ کرسکتی ہے۔ یوم دفاع کے موقع پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اس وقت پاکستان داخلی اور خارجی لحاظ سے شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ ایک طرف سرحدوں پر ازلی دشمن جارحیت دکھارہا ہے تو دوسری طرف ملک کے اندر ملک دشمن سفاک دہشت گرد‘ ٹارگٹ کلر اور بدامنی پھیلانے والے عناصر سرگرم عمل ہیں۔آپریشن ردالفساد کا دائرہ ملک کے دیگر شہروں تک پھیلانے اوراسی طرح نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد بھی ملکی مفاد میں ہے تاہم انتظامیہ کی طرف سے ظالم و مظلوم اور قاتل و مقتول کی تمیز کئے بغیر بیلنس کی ظالمانہ اور غیر منصفانہ پالیسی کے نتیجے میں معاشرے کے عزت دار‘ معزز اور امن پسند لوگوں کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنا تشویش ناک ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ان حالات میں حکمرانوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں موجود بحرانوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں‘ ملکی سلامتی ‘ قومی یکجہتی کو مقدم خیال کرتے ہوئے سرحدوں کے دفاع کو باہم متحدہوکر یقینی بنایا جائے‘ عوام کو امن و سکون کی فراہمی‘ انکے مذہبی حقوق اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے ۔انہوں نے دفاع پاکستان کی جنگ میں شہید ہونے والے تمام شہداء کو خراج عقیدت اورتمام غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ اپنے اندر وحدت و اتحاد پیدا کریں اور ہر قسم کے فرقہ وارانہ، مسلکی، فروعی، لسانی، گروہی اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اسلام اور پاکستان کو اپنی پہلی ترجیح قرار دے کر خدمت کا عہد کریں۔