• رمضان المبارک 1445ھ کی مناسبت سے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا خصوصی پیغام
  • علامہ رمضان توقیر سے علامہ آصف حسینی کی ملاقات
  • علامہ عارف حسین واحدی سے علماء کے وفد کی ملاقات
  • حساس نوعیت کے فیصلے پر سپریم کورٹ مزیدوضاحت جاری کرے ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان
  • علامہ شبیر میثمی کی زیر صدارت یوم القد س کے انعقاد بارے مشاورتی اجلاس منعقد
  • برسی شہدائے سیہون شریف کا چھٹا اجتماع ہزاروں افراد شریک
  • اعلامیہ اسلامی تحریک پاکستان برائے عام انتخابات 2024
  • ھیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کی جانب سے مجلس ترحیم
  • اسلامی تحریک پاکستان کے سیاسی سیل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا
  • مولانا امداد گھلو شیعہ علماء کونسل پاکستان جنوبی پنجاب کے صدر منتخب

تازه خبریں

یوم القدس شخصیات کی نظر میں

یوم القدس شخصیات کی نظر میں

امام خمینیؒ کی کلام میں

  • “یوم القدس عالمی ہے اور یہ صرف قدس سے متعلق نہیں ہے. یہ مستضعفین کا مستکبرین کے ساتھ مقابلے کا دن ہے، یہ ان اقوام کے مقابلے کا دن ہے جو امریکہ اور غیر امریکہ کے ظلم تلے دبے ہوئی تھیں، ایسا دن ہے جب مستضعفین کو چاہئے کہ مستکبرین کے خلاف پوری طرح تیار ہو جائیں اور ان کو ذلیل و خوار کریں.”[6]
  • “یوم القدس صرف فلسطین سے مخصوص نہیں ہے، یہ اسلام کا دن ہے؛ یہ اسلامی حکومت کا دن ہے. ایسا دن ہے جب اسلامی جمہوریہ کا جھنڈا تمام ممالک میں بلند کیا جانا چاہئے. ایسا دن ہے جب سپر طاقتوں کو سمجھانا چاہئے کہ اب اسلامی ممالک میں آگے نہیں بڑھ سکتے. میں یوم القدس کو اسلام اور رسول اکرم کا دن سمجھتا ہوں، ایسا دن ہے جب ہمیں چاہئے اپنی تمام طاقتوں کو یکجا کریں؛ اور مسلمانوں کو اپنے خول سے نکلنا چاہئے، اور اپنی تمام طاقت و توانائی کے ساتھ اجانب اور بیگانوں کے سامنے کھڑے ہو جائیں.” [7]
  • “یوم القدس ایسا دن ہے جب تمام سپر طاقتوں کو وارننگ دی جانی چاہئے کہ اب اسلام آپ کے خبیث ہتھکنڈوں کی وجہ سے آپ کے زیر تسلط نہیں آئے گا، یوم القدس، اسلام کی حیات کا دن ہے.”[8]
  • “یوم القدس ایک اسلامی دن ہے، اور یہ ایک عام اسلامی رضاکاروں کا دن ہے. مجھے امید ہے کہ یہ مقدمہ بنے گا ایک “حزب مستضعفین” کے لئے.”[9]
  • “اگر امت مسلمہ نہ جاگی اور اپنے وظایف سے واقف نہ ہوئی، اگر علمائے اسلام نے ذمہ داری کا احساس نہ کیا اور اٹھ نہ کھڑے ہوئے، اگر واقعی اور اصیل اسلام جو اجانب کے خلاف تمام مسلمان فرقوں کے درمیان اتحاد و تحرک کا باعث ہے اور مسلمان اقوام اور اسلامی ممالک کی سیادت و استقلال کا ضامن ہے، اگر بیگانوں اور اجانب کے عوامل کے ہاتھوں اور سامراجی سیاہ پردوں کے اندر بھڑکنے لگے تو اسلامی سماجوں کے لئے اس سے بھی زیادہ سیاہ اور برے دنوں کا انتظار کیجئے اور اسلام کی بنیاد اور قرآن کے احکام کو بہت تباہ کن خطرہ لاحق ہے.”[10]
  • “تاکید کے ساتھ مناسب ہے کہ بلکہ واجب ہے کہ شرعی وجوہات کا ایک حصہ جیسے زکات اور دوسرے صدقات کافی مقدار میں ان راہ خدا کے مجاہدوں کے لئے مختص کیا جانا چاہئے . . . اور اپنے تمام افراد اور امکانات کے ساتھ ان کی مدد کرنا واجب ہے.” [11]
  • آیت اللہ خامنہ ای کی کلام میں

    • “مہم چیز یہ ہے کہ اسلامی دنیا کو فلسطین کے مسئلہ سے غفلت نہیں کرنی چاہئے ۔ ۔ ۔ امریکہ، استکبار اور صہیونیوں کے حامیوں کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان فلسطین کو بھول جائیں لیکن امت مسلمہ اور ایرانی عوام کو چاہئے کہ فلسطین کے مسئلہ کو نہ بھولیں۔”
    • “خود فلسطین کے اندر بھی اس مقدس شعلے کو بھڑکتا رہنا چاہئے۔ وہ جوان وہ خواتین وہ مرد اور وہ تمام ایسے فدا کار لوگ جو فلسطین کے اندر رہ کر غاصب حکومت کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں، ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ اصلی نقطہ وہی ہے جس پر انھوں نے ہاتھ رکھا ہے، یہ وہی مقام ہے جہاں پر دشمن کو شکست ہو گی۔ یہ جو فلسطینی سرحدوں سے باہر بیٹھ کر یہ آرگنائزیشنیں آپس میں مذاکرت کے لئے اکٹھے ہوتے ہیں اور تقریروں میں خود نمایی کر رہے ہیں، ان سے یہ مشکل حل نہیں ہو گی۔ باہر سے اسلامی دنیا کی حمایت اور اندر سے فلسطینی عوام کے محسوس مقابلہ مل کر اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔ اور فلسطین کے دشمن کو عبرتناک شکست ہو گی۔”
    • “یوم القدس کو منانا چاہئے اور اس کا احترام کرنا چاہئے، اگر دنیا کا میڈیا اس کو منعکس نہ بھی کرے تو نہ کرے۔ وہ لوگ جو فلسطینی زندانوں میں محبوس ہیں ۔ ۔ ۔ آپ کی اس صادقانہ نیت اور عزم سے قوت کا احساس کرتے ہیں اور مقاومت کرتے ہیں۔ وہ مبارز شخص جو مقبوضہ فلسطین کے زندانوں میں ہے، اس کو تنہائی کا احساس نہیں ہونا چاہئے تا کہ کھڑا رہ سکے۔ وہ خواتین اور مرد جو بیت المقدس اور غزہ کی پٹی اور اسی طرح فلسطین کے دوسرے شہروں کی گلی کوچوں میں صہیونی اوباش و غنڈوں کے ہاتھوں پٹتے ہیں ان کو یہ احساس ملنا چاہئے کہ آپ ان کی حمایت کر رہے ہیں تا کہ وہ مقاومت کر سکیں۔ ہاں البتہ حکومتوں کے بھی اپنی خاص وظائف ہیں۔”
    • “میں صراحت سے اعلان کر رہا ہوں کہ ہر فلسطینی جوان جو خون میں نہلا دیا جاتا ہے یا ہر فلسطینی گھرانہ جو بے سرپرست رہ جاتا ہے اور ان کا خاندان بکھر جاتا ہے اس میں امریکی حکومت اور اس کے صدر کا بلا واسطہ طور پر ہاتھ ہے اور وہ اس جرم میں شریک ہے۔”
    • “فلسطینی مسئلے کا صرف ایک ہی راہ حل ہے اور وہ یہ ہے کہ تمام فلسطین کی سرزمین میں ایک فلسطینی حکومت تشکیل دی جائے۔”
    • “فلسطینی مٹی کا ایک ایک بالشت، تمام مسلمانوں کے گھر کا ایک بالشت ہے۔ فلسطینی حاکمیت کے علاوہ کوئی بھی دوسری حکومت اور مسلمانوں کے علاوہ کوئی بھی دوسری حکومت غاصب ہے۔ ہمارا موقف بھی وہی ہے جو امام راحل حضرت امام خمینی نے فرمایا تھا: اسرائیل کو صفحے ہستی سے مٹ جانا چاہئے۔ ۔ ۔ ۔ ہمارا مسئلہ یہودیوں سے نفرت اور دشمنی نہیں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا گھر غصب کیا گیا ہے۔”[12]
    • قائد ملت جعفریہ پاکستان آیت اللہ سید ساجد علی نقوی کی نظر میں 
    • قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے قبلہ اول پر اسرائیلی ناجائز قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اسرائیلی جارحیت کیخلاف اور فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ہر سال کی طرح امسال بھی ملک بھر میں جمعتہ الوداع 27رمضان المبارک مورخہ 23جون2017 ء کے روز پورے ملک میں یوم القد س کی عظیم الشان ریلیاں نکالی جائیں ۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہناتھا کہ مسلم ممالک مشترکہ مسائل پر ایک موقف اختیار کریں تو اسلام کی عظمت و سربلندی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔خدا نخواستہ فرقہ واریت کا شکار رہے تو استعماری قوتوں کے مقابلے کیلئے قربانیاں زیادہ دینا ہوں گی۔فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے پاس وسائل موجود ہیں مگر انہیں امت کی بیداری اور تحفظ کیلئے استعمال نہیں کیا جارہا ۔ جس کی وجہ اتحاد کا فقدان ہے۔انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ قدس کی آزادی کیلئے او آئی سی کومضبوط کیا جائے یا مسلم ممالک میں عوامی لیڈر شپ اپنے اندر ہم آہنگی پیدا کرکے قدس کی آزا ی کیلئے جدوجہد کرے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک منصوبے کے تحت شدید محاذ آرائی و قتل وغارت گری کا بازار گرم ہے۔اس کا مقصد اسرائیل کو محفوظ رکھنا ہے اورقبلہ اوّل کی آزادی کا راستہ روکنا ہے۔جس سے مسلم امہ کی قوت کمزور ہو رہی ہے اور اس کے نتیجے میں اسرائیل محفوظ ہورہا ہے قبلہ اوّل کی آزادی دور ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے۔ اس کی مختلف مسالک کی تعبیروں کو ہی امت کہا جاتا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے اتحاد اسلامی کی قابل تقلید فضا موجود ہے۔جس پر عمل کر کے تمام مکاتب کر کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قبلہ اوّل کی آزادی مسلمانوں کی ناموس اور اسلام کی سربلندی کا مسئلہ ہے۔ جس کیلئے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا کہ فلسطین انبیاء علیہم السلام کی سرزمین ہے، اس پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ کوئی آزادی پسندقوم تسلیم نہیں کرسکتی۔آج اسرائیلی درندے فلسطینی ماؤں بہنوں اوربیٹیوں کی بے حرمتی اور نوجوانوں و بچوں پر ظلم کر کے سیاہ تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ لیکن سوچنے کی بات ہے کہ ہماری شرعی ذمہ داری کیا بنتی ہے۔ہمیں آگے بڑھنا ہوگا کہ اسرائیلی ہاتھوں کوروک سکیں اور فلسطینیوں کو صیہونی زنجیروں سے آزادی دلا سکیں۔ اس حوالے سے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی ؒ نے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس قرار دے کرفلسطینیوں سے ا ظہار یکجہتی کی بنیاد رکھی یہ تحریک آج تک جاری ہے جوفلسطینی ریاست کے قیام اور قبلہ اول کی آزادی تک جاری رہے گی۔ قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ جمعۃ الوداع کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یوم القد س کی عظیم الشان ریلیاں نکالی جائیں گی۔ جس کے لیے انہوں نے تنظیموں کو ہدایات جاری کردی ہیں
allama sajid ali naqvi
allama sajid ali naqvi
allama sajid ali naqvi
allama sajid ali naqvi

allama sajid ali naqvi
allama sajid ali naqvi