حشدالشعبی کے اڈوں پر امریکی حملوں پر عراق میں شدید غم وغصہ
عراق کے صدر برہم صالح نے حشدالشعبی کے اڈوں پر دہشت گرد امریکی فوج کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے عراق کے اقتداراعلی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عراق کے کارگزار وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے عراقی سرزمین پر امریکی حملوں کے فورا بعد امریکی وزیر جنگ کو ٹیلی فون کر کے بین الاقوامی اصول کے منافی اس امریکی اقدام کی وضاحت طلب کی ۔
عراق کی الحکمہ پارٹی کے سربراہ عمار حکیم نے بھی ایک بیان جاری کر کے الحشدالشعبی کے ٹھکانے پر امریکی حملوں کی مذمت کی اور اسے عراق کے اقتداراعلی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ۔عمار حکیم نے عراقی حکومت اور پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کے اس اقدام کے سلسلے میں بھرپور اور واضح موقف اختیار کرے کیونکہ امریکہ کا یہ اقدام عراق کے اقتدار اعلی کی بےاحترامی شمار ہوتا ہے ۔
عراق کی عوامی رضاکار فورس کے نائب سربراہ ابومہدی المہندس نے بھی حشدالشعبی کے اڈے پر امریکی حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کے شہدا کا خون رائگان نہیں جائے گا اور عراق میں موجود امریکی فوجیوں کو سخت جواب دیا جائے گا۔
حزب اللہ عراق نے بھی امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عراق سے امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
عراق کے الفتح اتحاد نے بھی ایک بیان جاری کر کے عراق سے امریکی فوجیوں کو فورا باہر نکالنے کا مطالبہ کیا ہےعراق کی عصائب اہل الحق تحریک نے بھی حشدالشعبی کے اڈوں پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی اس ملک کے لئے ایک خطرہ شمار ہوتی ہے ۔
عراق کے صدر گروہ نے بھی ایک بیان میں حشدالشعبی کے اڈوں پر امریکی حملوں کی مذمت کی اور اسے عراق کے قومی اقتداراعلی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔
امریکہ اور صیہونی حکومت نے علاقے میں دہشتگرد گروہوں کے مقابلے میں عراق کی عوامی رضاکار فورس کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کے بعد اس فورس دباؤ بڑھانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
عراق کے بعض علاقوں اور شہروں پر داعش دہشتگرد گروہ کے قبضے کے بعد دوہزار چودہ میں بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے فتوے کی بنیاد پر عوامی رضاکار فورس حشدالشعبی کی تشکیل عمل میں آئی اور دوہزار سولہ میں عراقی پارلیمنٹ نے اسے قانونی طور پر تسلیم کرتے ہوئے عراق کی مسلح افواج کا جز قرار دے دیا تھا ۔