• رمضان المبارک 1445ھ کی مناسبت سے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا خصوصی پیغام
  • علامہ رمضان توقیر سے علامہ آصف حسینی کی ملاقات
  • علامہ عارف حسین واحدی سے علماء کے وفد کی ملاقات
  • حساس نوعیت کے فیصلے پر سپریم کورٹ مزیدوضاحت جاری کرے ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان
  • علامہ شبیر میثمی کی زیر صدارت یوم القد س کے انعقاد بارے مشاورتی اجلاس منعقد
  • برسی شہدائے سیہون شریف کا چھٹا اجتماع ہزاروں افراد شریک
  • اعلامیہ اسلامی تحریک پاکستان برائے عام انتخابات 2024
  • ھیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کی جانب سے مجلس ترحیم
  • اسلامی تحریک پاکستان کے سیاسی سیل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا
  • مولانا امداد گھلو شیعہ علماء کونسل پاکستان جنوبی پنجاب کے صدر منتخب

تازه خبریں

فلاحی ریاست کے قیام کےلئے ملک سے کرپشن، دہشتگردی و نا انصافی جیسی غلاظتو ں سے پاک کرنا ضروری قائد ملت جعفریہ پاکستان

اشرافیہ کا زور ٹوٹے گا تو آئین و قانون کی عملداری قائم ہوگی، احتسابی صفائی کا عمل آج سے مرحلہ وار شروع کرکے آغاز پاکستان تک پہنچایاجائے، قائد ملت جعفریہ پاکستان کی مختلف وفود سے گفتگواسلام آباد 25 اپریل 2016ء(    )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجدعلی نقوی نے کہاہے ملک کو صحیح معنوں میں فلاحی ریاست بنانے کےلئے کرپشن، اقرباءپروری، دہشت گردی و فرقہ واریت، ناانصافی، قانون میں عد م یکسانیت جیسی عفریتوں کی غلاظت سے مملکت خداد کو پاک کرنا ہوگا، ملک پر مسلط اشرافیہ کا زور ٹوٹے گا تو ہی ملک صحیح معنوں میں آئین و قانون کی عملداری بھی قائم ہوگی، احتسابی صفائی کا عمل آج سے مرحلہ وار شر وع کرکے آغاز پاکستان تک پہنچایا جائے۔    ان خیالات کا اظہار انہوںنے مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ ہم روز اول سے اس بات پر مصر تھے اور بارہا توجہ بھی مبذول کراچکے کہ پاکستان کی ترقی کا راز قانون کی عمل داری، آئین کی بالادستی اور انصاف کی سب کےلئے یکساں فراہمی میں ہے لیکن افسوس اس جانب توجہ نہیں دی گئی اور آج قسم قسم کی خرابیاں جنم لے کر بحرانوں کی شکل اختیار کررہی ہیں۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ اگر ہم ملک کو صحیح معنوں میں پھر سے فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں اور اس تصور کو عملی شکل دینا چاہتے ہیں تو پھر ملک کے افق پر مسلط کرپشن، اقرباءپروری، دہشت گردی و فرقہ واریت، ناانصافی، قانون میں عد م یکسانیت جیسی غلاظتوں سے پاکستان کو پاک کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ ملک پر مسلط اشرافیہ کا بھی زور توڑنا ہوگا۔    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستا ن اسلامی فلاحی مملکت کے نام پر معرض وجود میں آیا لیکن افسوس بعدازاں اسے پٹڑی سے ہٹادیاگیا ، اب دوبارہ انہیں خطوط پر استوار کرنے کےلئے ضروری ہے کہ احتساب کا شفاف عمل شروع کیا جائے کیونکہ اگر شفاف احتساب ہوگا تو ملک مستحکم ہوگا اور جب ملک مستحکم و خوشحال ہوگا تو اس کے ثمرات عوام تک بھی پہنچیںگے اور عوام بھی خوشحال اور پرامن زندگی گزارسکیںگے ، آج احتساب کے حوالے سے ہر طرف سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، آراءبھی دی جارہی ہیں لیکن اگر احتساب کا عمل شروع کرنا ہے تو پھر آج سے اس کا آغاز مرحلہ وار کیا جائے اور دو دو ادوار حکومت کا احتساب کا طریقہ کار اختیار کیا جائے اور اسے آغاز پاکستان تک لے جایا جائے تاکہ جہاں سے ان بیماریوں سے جڑیں پکڑیں انہیں جڑوں کو نابود کیا جاسکے۔ اگر صحیح معنوں میں شفاف احتساب کا عمل اپنے انجام کو پہنچاتو پھر ارض وطن نہ صرف مستحکم ہوگا بلکہ ترقی کی جو راہیں پھر کھلیں گی انہیں کوئی مسدود بھی نہ کرپائے گا ۔