• اسلامی تحریک پاکستان کے وفد کا گلگت بلتستان کا دورہ
  • غاصب ریاست مکڑی کے جال سے بھی کمزور ہے علامہ عارف حسین واحدی
  • نوشکی قومی شاہراہ پہ مسافر بسوں پر حملہ افسوسناک ہے علامہ شبیر میثمی
  • قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی کی اپیل پر ملک بھر میں القدس ریلیوں کا انعقاد
  • قائد ملت کی اپیل پر جمعۃ الوداع یوم القدس کے عنوان سے منایا جائے گا علامہ شبیر میثمی
  • اسلام آبادپولیس کا عزاداروں پر شیلنگ،تشدد اور مقدمہ بلاجوازہے ، علامہ شبیر میثمی
  • رمضان المبارک 1445ھ کی مناسبت سے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا خصوصی پیغام
  • علامہ رمضان توقیر سے علامہ آصف حسینی کی ملاقات
  • علامہ عارف حسین واحدی سے علماء کے وفد کی ملاقات
  • حساس نوعیت کے فیصلے پر سپریم کورٹ مزیدوضاحت جاری کرے ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان

تازه خبریں

ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے دو اہم عہدوں پر ریبس اور بینن کا تقرر

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی آنے والی ٹیم میں رپبلکن پارٹی کے ایک اعلی عہدیدار اور ایک کنزرویٹو میڈیا گروپ کے سربراہ کو اہم ذمہ داریاں سونپی ہیں۔

رپبلکن نیشنل کمیٹی (آر این سی) کے چیئرمین رائنس پریبس ان کے چیف آف سٹاف ہوں گے۔

چیف آف سٹاف کی حیثیت سے پریبس وائٹ ہاؤس کا ایجنڈا طے کریں گے اور کانگریس اور حکومت کے درمیان رابطہ کار کے فرائض سرانجام دیں گے۔

جبکہ قدامت پسند بریٹبارٹ نیوز نیٹ ورک کے سٹیفن بینن ڈونلڈ ٹرمپ کے چیف سٹریٹیجسٹ ہوں گے۔

اس سے قبل مسٹر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ کی ذمہ داری نبھانے کے لیے مسٹر بینن نے عارضی طور پر بریٹبارٹ کے ایگزیکٹو چیئرمین کے عہدے سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔

خیال رہے کہ منگل کو ہونے والے انتخاب میں رپبلکن امیدوار نے ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کو شکست دی تھی اور اس نتیجے میں بہت سے لوگ صدمے میں ہیں جنھیں یہ امید تھی کہ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ہلیری کلنٹن جیت جائیں گی۔

سٹیفن بینن
قدامت پسند بریٹبارٹ نیوز نٹورک کے سٹیفن بینن مسٹر ٹرمپ کی حکمت عملی تیار کرنے والوں کے سربراہ ہوں گے

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں اس بات پر بہت پرجوش ہوں کہ ہماری کامیاب ٹیم اس ملک کی سربراہی میں میرے ساتھ رہے گي۔

یہ بیان ان کی انتخابی مہم کی ٹیم نے جاری کیا ہے۔

انھوں نے کہا: ‘سٹیو اور رینسے بہت با صلاحیت رہنما ہیں جنھوں نے مل کر ہماری مہم کے دوران کام کیا اور ہمیں ایک تاریخی فتح سے ہمکنار کیا۔ اب ہم یہ چاہیں گے کہ امریکہ کو پھر سے عظیم بنانے کے کام میں تعاون کے لیے دونوں وائٹ ہاؤس میں ہمارے ساتھ ہوں۔’

خیال رہے کہ44 سالہ مسٹر پریبس نے انتخابی مہم کے دوران مسٹر ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی کے درمیان رابطے کا کام کیا۔

وہ ایوان کے سپیکر پال ریان سے قریب ہیں اور وسکانسن یونیورسٹی کے ساتھی ہیں۔ وہ نئی انتظامیہ کے قانون سازی کے ایجنڈے کو آگے لے جانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ اور پریبس
پریبس انتخابات کے نتائج کی رات مسٹر ٹرمپ کے ساتھ سٹیج پر

سنہ 2011 میں آر این سی کے چیئرمین منتخب ہونے سے قبل مسٹر پریبس نے پارٹی کے ترجمان اور اہم فنڈ اکٹھا کرنے والے کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے امیدواروں کو دوبارہ منتخب ہونے کے لیے کھڑے ہونے میں مدد بھی کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں مسٹر ٹرمپ کا چیف آف سٹاف ہونا ان کے لیے ‘واقعی باعث افتخار ہے۔’

انھوں نے کہا: ‘میں نو منتخب صدر کا شکرگزار ہوں کہ انھوں اپنی اور ملک کی خدمت کا موقع فراہم کیا۔ ہم مل کر نئی معیشت کے لیے کام کریں گے جو سب کے لیے ہو، اپنی سرحدوں کو محفوظ بنائیں گے، اوباما کیئر کو ختم کردیں گے اور اس کی جگہ نئی سکیم لائیں گے اور انتہا پسند اسلامی دہشت گردی کو ختم کر دیں گے۔’

نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نئی انتظامیہ کے لیے بڑا چیلنج ڈونلڈ ٹرمپ اور رپبلکن پارٹی کے درمیان صلح کرانا ہے کیونکہ پرائمریز کے دوران ان میں واضح تقسیم نظر آئی تھی۔

صدر بارک اوباما کے دو لگاتار ادوار صدارت کے اختتام کے بعد اب ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ 20 جنوری کو صدارت کا عہدہ سنبھالیں گے۔

دریں اثنا نومنتخب صدر نے جیت کے بعد امریکی براڈکاسٹر سی بی ون کے ساتھ اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ وہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے 30 لاکھ غیرقانونی تاریکین وطن کو یا تو جیل میں ڈال دیں گے یا انھیں ملک بدر کر دیں گے۔

مستقبل کا سپریم کورٹ جج زندگی نواز ہوگا اور وہ اسلحے رکھنے کے قانونی حق کا دفاع کرے گا۔

وہ ہم جنس پرستوں کی شادی کے قانون کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔

وہ صدر کی چار لاکھ ڈالر تنخواہ کے بجائے سالانہ ایک ڈالر لیں گے۔