تازه خبریں

آزاد خارجہ پالیسی اور زبان خود مختار قوموں کی شناخت ہے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی

آزاد خارجہ پالیسی اور زبان خود مختار قوموں کی شناخت ہے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی

آزاد خارجہ پالیسی اور زبان خود مختار قوموں کی شناخت ہے، قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اردو کو دفتری اورسرکاری زبان کا درجہ دیا جائے، صرف نعروں کی بجائے عملی طور پر آئین وقانون کی بالادستی کےلئے اقدام اٹھائے جائیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان
 اسلام آباد/راولپنڈی 07 جنوری 2019 ء(جعفریہ پریس   ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کو3سال سے زائد عرصہ گزرگیا لیکن اردو زبان کے بطور دفتری اور سرکاری زبان کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوسکا، زندہ اور خود مختار قوموں کی شناخت قومی زبان ہوتی ہے، حکمران آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا اظہار کرتے ہیں مگریہ ترجیحات میں شامل نہیں ، کیا یہی نیا پاکستان؟ کہ تلور ، ملور شکار تین روز تک جاری رہا، آزاد خارجہ پالیسی اور قومی زبان کی ترویج ہی خود مختار قوموں کی شناخت ہے، کشکول کی                         بجائے خود انحصاری پالیسی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے 
    ان خیالات کا اظہار انہوںنے مختلف سکالرز سے ملاقات اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیان پر اپنے رد عمل میں کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ستمبر2015ءمیں واضح اور بڑا فیصلہ آچکا جو پوری قوم کی ترجمانی کرتاہے مگر گزشتہ حکومت نے اس پر عملدرآمد کیا اور نہ ہی نئے پاکستان کے نعرے کے ساتھ آنیوالی حکومت نے ابھی تک اس طرف توجہ دی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چند روز قبل خود کہاکہ قومی زبان اتحاد کی ضامن ہوتی ہے ، ہم اس کی بھرپور تائید کرتے ہیں اور ایک مرتبہ پھر ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی زبان اردو کو اس کا اصل حق اور درجہ دے کر سرکاری خط و کتابت، قانون سازی سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی میں اسے رائج کیا جائے ۔انہوںنے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ معزز عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئین کا اطلاق ہم سب کا فرض ہے، آئین میں درج ہے کہ 15سال کے اندر انگریزی کی جگہ اردو کو سرکاری اور دفتری زبان کے طور پر رائج کیا جائے گا، آئین کے آرٹیکل 251 کے تحت اردو کو فوری طور پر دفتری زبان کے طور پر فوری طور پر نافذ کیا جائے۔ وفاقی سطح پر مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان استعمال کی جائے،قومی زبان کے رسم الخط میں یکسانیت کیلئے حکومتیں ہم آہنگی پیدا کریں، تین ماہ کے اندر حکومتیں قوانین کا اردو زبان میں ترجمہ کریں۔ عدالتی مقدمات میں محکمے اپنے جوابات ممکنہ حد تک اردو میں پیش کریں، عوامی مفاد سے متعلق عدالتی فیصلوں کو بھی اردو میں ترجمہ کیاجائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یو اے ای ولی عہد کے دورئہ پاکستان کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں بھی ہوئیںاور کسی حد تک اس وقت تقویت ملی جب خود حکومتی ترجمانوں کی جانب سے دورے پر مختلف دورانیوں کا اظہار کیا ،یہ بات توجہ طلب اس لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود تلور ملور کا شکار جاری رہا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات پر سختی سے عمل کر نا ہو گا، آزاد قومیں اپنی آزاد و خود مختار خارجہ پالیسی سے نہ صرف پہچانی جاتی ہیں بلکہ ترقی پاتی ہیں، ہمیں کشکول کی بجائے خود انحصاری کی جانب بڑھنے کےلئے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے۔