جعفریہ پریس – حضرت امام خمینی (رح) کی 25 برسی کی مناسبت سے دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان ، قم المقدسہ کے زیر اہتمام ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے خصوصی خطاب کیا ۔ جعفریہ پر س کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اس کانفرانس کا انعقاد مدرسہ حجتیہ کے تالار شہید مطہری میں کیا گیا ۔ اس کانفرس کی آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوئی جس کے بعد برادر ابوذر جعفری نے امام خمینی (رح) کی شان میں کلام پڑھا ۔ تفصیلات کے مطابق اس کے بعد مدرسہ مبارکہ حجتیہ کے ایک مسؤل حجت الاسلام و المسلمین مداحی نے خطاب کرتے ہوئے امام خمینی (رح) کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم سب پر لازم ہے کہ امام خمینی ؒ کے مشن کو آگے بڑھائیں اور اس کیلئے ضروری ہے کہ امام خمینی ؒ کی شخصیت اور افکار کا مطالعہ کریں تا کہ انقلاب اسلامی ایران اور امام خمینی ؒ کا اصل چہرہ دنیا کو متعارف کروا سکیں ۔
اس کے بعد شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے خصوصی خطاب کیا۔ علامہ رمضان توقیر نے اپنے خطاب کی ابتدا میں امام خمینی ؒ کی شخصیت اور افکار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی ؒ کے ارتحال کے بعد ہم ایک وفد کے ہمراہ مرحوم حاج احمد خمینی (امام خمینی کے فرزند گرامی)کے پاس پہنچے ۔جناب حجت السلام و المسلمین حاج احمد خمینی نے فرمایا کہ آپ بہت خوش قسمت ہو کیونکہ قریب سے امام خمینی ؒ کے افکار کا مطالعہ کر سکتے ہو اور امام خمینی ؒ کے مشن کو پورے عالم اسلام تک پہنچا سکتے ہو اس لئے آپ امام خمینی کے افکار اور شخصیت کا مطالعہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں ایک ایسا دور بھی آئے جب امام خمینی ؒ کی حقیقی فکر اور مشن یہاں نہ ملے بلکہ آپ کے ممالک میں پایا جائے جیسے کہ حضرت رسالت مآب پیغمبر اسلام کے انقلاب اور مشن کے ساتھ ہوا ، آج حضرت رسول گرامی کا حقیقی اسلام وہاں موجود نہیں بلکہ ایران میں نظر آ رہا ہے ۔
علامہ رمضان توقیر نے مزید کہا کہ ہمارے مظلوم قائد ، شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے افکار خمینی ؒ کو ہی پاکستان میں متعارف کرویا اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کے ان شہادت پر امام امت نے اپنے پیغام میں ہم سب پاکستانیوں کو حکم دیا کہ آپ سب پر لازم ہے کہ افکار شہید حسینی کا مطالعہ کرتے ہوئے ان کو زندہ رکھیں ۔ آج قائد محبوب ہی ہیں جو کہ قائد مظلوم کے افکار اور مشن کو زندہ کر رہے ہیں ۔ عزیزان گرامی امام و رہبر و قائد وہ ہوتا ہے جو اپنے بولے ہوئے جملے اور کئے جانے والے ہر اقدام کو اس سوچ کے ساتھ بجا لائے کہ 20 , 30 سال بعد میرے اس جملے یا عمل کے آثار کیا ہونگے ۔ عزیزان گرامی وہ قومیں جو زمینی حقایق سے دور ہو جاتی ہیں وہ کسی صورت میں کامیاب نہیں ہو سکتی ۔ اسی لئے ضروری ہے کہ زمینی حقایق کا درک کیا جائے اور سمجھا جائے ۔ اپنی قوت کو دیکھو ،اپنی حیثیت کو دیکھو ، اپنی آبادی کو دیکھو اور اس کے بعد فیصلے کرو ۔ میں نوجوانوں کی محنتوں اور کاوشوں کا قدر کرتا ہوں لیکن ہر کام کیلئے جذبات کے ساتھ صبر اور تدبر کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔ آج اگر دشمن کافر کافر کا نعرہ بلند کر رہا ہے وہ صرف اس لئے ہے کہ ہم میں جذباتیت بڑکھ اٹھے تا کہ وہ ہمارے اس ضذبات سے کہیل کر اپنے مذموم عزائم حاصل کر سکے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ سب کو بخوبی یاد ہوگا کہ کچھ سال پہلے ہمارا معاشرہ کس قسم کا تھا ، کس قسم کی سنگین صورتحال ہمارے لئے بنادی تھی ۔ وہ دور تھا جس میں شیعیان کو اس قدر تنہا کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ کوئی سنی شیعہ دکانداروں سے کوئی چیز خریدنے کیلئے تیار نہیں تھا ، اور ہمارے مختلف محفلوں میں شیعوں کے ساتھ بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتے تھے ۔ مگر آج دیکھ لو کہ قومی قیادت نے جذباتیت سے نہیں بلکہ اپنی حکمت اور تدبر سے اسی معاشروں کو یہاں تک لے آئے ہیں کہ اب تمام اسلامی مکاتب سے تعلق رکھنے والوں کو ایک ہی صف میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہو ۔ کیا یہ کامیابیاں جذباتیت سے حاصل ہوئیں یا حکمت اور صبر اور تدبر سے ؟
عزیزان گرامی آئیں فرزند زہرا (س) ، جانشین قائد مظلوم ، قائد ملت جعفریہ حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی کا ساتھ دیکر مشن خمینی ؒ اور عزمحسینی ؒ کو زندہ رکھتے ہوئے اسے آگے بڑھائیں ۔ آج ہم قومی تنظیم میں کردار ادا کر رہے ہیں ان شاء اللہ کل یہ ذمہ داری آپ پر ہوگی ۔ افراد تو آتے جاتے رہتے ہیں مگر قومی تنظیم کل بھی تھی اور ملت تشیع کے عزت اور وقار کیلئے سرگرم عمل تھی اور انشاء اللہ کل بھی جاری اور ساری رہے گی ۔