انسانیت ماضی کی نسبت اب زیادہ سخت اور سنگین ترین غلامی کا شکار ہے،قائد ملت جعفریہ پاکستان
انسان کو آزاد پیدا کیاگیا مگر ہر دور میں اسے ایک نئے انداز میں غلامی کا سامنا کرنا پڑا ، علامہ سید ساجد علی نقوی
اسلام آباد 02 دسمبر2024ء(جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں
انسانیت ماضی کی نسبت اب زیادہ سخت اور سنگین ترین غلامی کا شکار ہے ، انسان کو آزاد پیدا کیاگیا مگر ہر دور میں اسے ایک نئے انداز میں غلامی کا سامنا کرنا پڑا، فرد کی غلامی کی جگہ اب قومتوں اور ریاستوں کی غلامی نے لی جو کہیں زیادہ سخت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے 2دسمبر غلامی کے خاتمے کے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ انسان کی اپنی حریت کیلئے طویل جدوجہد ہے اور اسے سب سے بڑا راستہ بھی خدا وند متعال کی جانب فراہم کیاگیا، دین الٰہی نے ہر دور میں غلامی کی نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کےلئے رہنمائی بھی فراہم کی، فرعون مصر سے کس طرح بنی اسرائیل کو نجات ملی رہتی دنیا تک کےلئے بہت بڑی مثال ہے جبکہ حضور اکرم نے اس دور کی سب سے بڑی غلامی کے دور کاخاتمہ کیا۔ آج کی مہذب دنیا سمیت کسی بھی دین میں غلامی کا کوئی اختیار نہیں،
امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑکا فرمان ہے کہ ”تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنایا جبکہ خدا وند متعال نے اسے آزاد پیدا کیا “۔مگر آج عالمی سرمایہ داری نظام، کیپٹل ازم اور اس جیسے دوسرے بظاہر خوبصورت نعروں نے نہ صرف افراد بلکہ معاشروں، قوموں اور ریاستوں کو غلامی کی ایسی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے جس سے فرار مشکل ترین ہوتا جارہاہے۔ آج کے دور میں انسانیت مختلف قسم کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑی میں جن میں سیاسی، معاشی، معاشرتی (تہذیبی ) غلامی ہیں، ایک جانب عالمی مالیاتی اداروں نے مختلف قوموں اور ریاست کو جکڑا ہوا ہے دوسری جانب بڑی طاقتیں اپنی سیاسی چالوں کے ذریعے قوموں پر مسلط ہیں
تو تیسری جانب اقتصادی پابندیوں کے جال اور آئے ر وزننگی جارحیت کے ذریعے انسانیت کی تذلیل اور ان کی زمینوں کو انہی پر تنگ کردیا جاتاہے البتہ ان میں سب سے سنگین ترین و خطرناک تہذیبی غلامی ہے جس نے انسان کے شعور پر حملہ کرکے اس سے سوچنے اور جینے کا حق تک چھین لیاہے ، جب تک دنیا میں مساوی انسانی حقوق کی پاسداری نہیں ہوگی، بین الاقوامی چارٹرز جو صرف بیانات کی حد تک ہیں ان پر عمل پیرا نہیں ہوا جائےگا اس وقت تک انسانیت کو اس غلامی سے بھی نجات ملنا ممکن نہیں ہوگا۔