جعفریہ پریس – قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ بانی انقلاب حضرت امام خمینی ؒ کی سرپرستی و رہنمائی میں برپا ہونے والا اسلامی انقلاب تاریخی نوعیت کا حامل ہے جس نے دنیائے عالم میں شعور اور بیداری کی نئی لہر پیدا کی ضرورت اس امر کی ہے کہ انقلاب کے ثمرات کا تحفظ کرتے ہوئے اس کے استحکام و دوام کی جدوجہد کی جائے۔ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کا ایک ہی راز ہے کہ یہ محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔جس کے لیے سینکڑوں علماء ، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشور اور قائدین نے اپنے خون، اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل ،اپنے سرمائے اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر انقلاب اسلامی کی عمارت استوار کی۔ اس انقلاب نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس دیا وہ قابل تقلید ہے۔اسی درس اخوت ووحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں نظرآرہے ہیں ۔
انقلاب اسلامی ایران کی 35 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینی ؒ نے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم ؐ کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوؤں سے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی۔ جس طرح رحمت اللعالمین ؐ کے انقلاب کا سرچشمہ صرف غریب عوام تھے اسی طرح امام خمینی ؒ کے انقلاب کا سرچشمہ بھی عوام ہی تھے۔یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں ، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی ایران کرۂ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرات واستقامت کی بنیادیں فراہم کررہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا وہ ایسے ہیں کہ جو پوری امت مسلمہ کو متحد و متفق کرتے ہیں انقلاب کے لئے جو طریقہ کار اختیارکیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی کوششیں کی جا سکتی ہیں کیونکہ انقلاب کے لئے جو بنیادی شرط مدنظر رکھی گئی وہ اتحاد امت اور وحدت ملی ہے امت مسلمہ کے اندر ملی یکجہتی کو مضبوط بنانے جیسے مقصد کو سامنے رکھ کر جس ملک میں بھی کوشش کی جائے اور عوام کو اس مقصد سے آگاہ کیا جائے تو عوام کی طرف سے مثبت تعاون سامنے آئے گا۔ انقلاب اسلامی ایران کا بھی سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن کی تعلیمات کا نفاذ ہو، شریعت کی بالا دستی ہو، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ ہو، اتحاد کی فضا ء قائم ہولہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، تفرقہ بازی اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کی کوشش کریں۔
حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان میں بھی ایسے ہی عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضاء پیدا ہو، عوام کوپرسکون زندگی نصیب ہو۔ لہذا پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی جائے اور اس کے لیے عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کیا جائے۔عالمی سامراج کے امت مسلمہ کے خلاف جاری جارحانہ اقدامات کی وجہ سے مسلمانوں کے اندر وہ قوت، طاقت اور اتحاد موجود نہیں ہے جو انقلاب پیدا کر سکے۔ اگر ہم زندہ اور باوقار قوم کے طور پر دنیا میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعلی اہداف کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا، گروہی اور مسلکی حصاروں سے دست کش ہونا پڑے گااور اپنے اندر جذبہ اور استقامت پیدا کرنا پڑے گی۔