جعفریہ پریس – قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے تمام مہمانان، علمائے کرام، ادارہ کے بانی شیخ محسن علی نجفی اورعراقی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں منعقدہ علمائے اسلام کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ اسی ادارہ کے اندر متحدہ مجلس عمل کا اجلاس ہو چکا، آج یہ عظیم اجتماع اس ادارہ میں منعقد ہوا، مجھ سے قبل علما نے موثر اور مفید خطاب کئے، ملک میں سخت ترین حالات کے باوجود اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ رکھتے ہوئےعلماء کرام نے اتحاد و وحدت کی کوششیں جاری رکھیں جو موثر اور انتہائی نتیجہ خیز رہیں،یہ کوششیں تسلسل کے ساتھ اس ملک میں رہیں، ان کے اثرات اس ملک کی فضا اور یہاں کے عوام پر مشاہدہ کئے گئے، اتحاد امت کے لئے کی جانے والی کوششوں کے اثرات اب بھی موجود ہیں، ان کوششوں میں حضرت شاہ احمد نورانی، حضرت قاضی حسین احمد نے حصہ لیا۔ مشکل اس ملک کی یہ ہے کہ کچھ سامراجی قوتوں کے کاسہ لیس اور ان کے حواری وقتا فوقتا فرقہ واریت کو ہوا دینے میں ملوث رہتے ہیں۔ ایسے لوگ مختلف فرقوں میں موجود ہیں، یہ کانفرنس اہم موقع پر منعقد کی جا رہی ہے۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سینئر نائب صدرقائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ مڈل ایسٹ میں بحران پیدا ہونے کے موقع پر اسے شیعہ سنی تنازعہ قرار دیا گیا، حالانکہ یہ شیعہ سنی تنازعہ نہیں ہے، ہم نے پاکستان کے مصالحانہ کردار پر زور دیا- انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں چھبیس ایجنسیاں ہیں، نیشنل ایکشن پلان کی منظوری کے بعد، چٹیاں ہٹیاں، شکارپور، حیات آباد، مسجد سکینہ میں مسلسل چار واقعات ہوئے، میں شیعہ کے قتل کا الزام کسی بریلوی اور دیوبندی پر نہیں دھرتا، یہ کام آلہ کاروں کا ہے، مسالک کے لوگ ان واقعات میں کسی طور بھی ملوث نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عشروں پر محیط کوششیں اتحاد و وحدت کے لئے کی گئیں۔ ہمیں مشترکات اور دین کو ترجیح دینی ہے، مسالک اور فقہیں کئی ہیں لیکن امت ایک ہے۔ ایسا کام جو امت کی وحدت میں رخنہ ڈالنے والا ہو، اس کی قطعاً اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ تشیع واضح ہے اس میں کسی کی توہین کی اجازت نہیں ہے، مشترکات پر ہم اکٹھے ہیں، برصغیر میں ایک ضابطہ اخلاق پر ہم نے دستخط کئے جس پر ہم آج بھی قائم ہیں، اس کے تحت امت میں اتحاد پیدا کیا گیا۔ مصالحانہ کراد ر کی تجویز پر حکومتوں نے بھی عمل کیا۔ فرقہ وارانہ دہشت گردی کو روکنے کے مثبت نوعیت کے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اعلامیہ کے نکات کو عوام تک لے جایا جائے اور شرپسدوں کو ناکام بنایا جائے۔