“ہم رات کی تاریکی میں ربڑکی کشتی میں 12آدمی ترکی کے راستے یونان کی طرف روانہ ہوئے۔ابھی چند میل ہی طے کئے تھے کہ دیوقامت لہروں کودیکھ کرملاح نے سمندرمیں چھلانگ لگاکرفراہوگیا۔مَیں نے کشتنی کاسٹیرنگ سنبھالالیکن کشتی بلندوبالالہروں کاسامنانہ کرسکی اوراُلٹ گئی۔میں نے اپنے دونوں بیٹوں گیلپ اورایلان کودائیں اوربائیں بازوؤں میں دبوچ کراپنی بیوی ریحانہ کے ہمراہ گھپ اندھیرے میں الٹی کشتی کوپکڑکرزندگی کی بازی لڑرہاتھا۔لیکن مَیں نے دیکھاکہ یکے بعددیگرے میرے بچے میرے ہاتھوں سے پھسل کرموت کے منہ میں چلے گئے اورمیری بیوی بھی اپنے بچوں کی جدائی برداشت نہ کرسکی اورمجھ کواکیلاچھوڑکرچلی گئی۔مَیں 3گھنٹے تک موت سے لڑتارہااورپھرصبح کوترکی کے ساحلی محافظوں نے آکرمیری جان بچائی”۔یہ دردناک کتھاہے اُس بدقسمت باپ عبداللہ کردکی جس کے نوخیزبیٹے ایلان کردی کی لاش ترکی کے ساحل بودرم پراِس حالت میں ملی کہ جیسے وہ عرب اور یورپی ممالک سمیت امریکہ کے بے حس حکمرانوں کویہ کہہ رہاہوکہ مَیں بھی اُن 2600افرادکی طرح اپنے مختصرخاندان کے ہمراہ سمندرکی بے رحم موجوں کے ہاتھوں تمہاری اَنااوردنیاوی ،شاہی اور ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھ گیا۔جس اندازمیں وہ معصوم ساحلی ریت پر اُلٹا لیٹا ہوا تھا،ایسے لگتاتھاجیسے وہ کچھ منوانے کیلئے اِس دنیاسے ناراض ہے۔جس باضمیراوررحم دل انسان نے اِس تین سالہ شامی بچے ایلان کی تصویردیکھی ہے ، اُس کی آنکھیں ضروراشکبارہوئی ہیں اوراُس کادل ایک بارضرورلرزاہے۔ویسے تو مشرق وسطیٰ کی حالت جتنی ابترہوچکی ہے وہ کسی باخبرانسان سے ڈھکی چھپی نہیں ۔چاہے لیبیا، مصر،شام ، عراق ،یمن ،بحرین،صومالیہ یانائجیریاہو،سب کے سب مسلمان ممالک اورمسلمان حکومتیں لیکن یہی تمام مسلم ممالک نام نہادمسلم دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں ۔یہ اوربات ہے کہ یہ مسلمان دہشت گردکسی ہندو، عیسائی یایہودی کے آلہ ء کارہیں یاپھراُن مسلمان ممالک کے زرخریدغلام اورکرائے کے قاتل ہیں جواپنی فکردوسرے اسلامی ممالک پرزبردستی نافذکرناچاہتے ہیں ۔ہرطرف افراتفری ہے ،انتشارہے اور فسادہے۔دُنیامیں 200سے زیادہ ممالک اورریاستیں ہیں جس میں 60کے قریب اسلامی ممالک ہیں ۔کسی بھی غیراسلامی ریاست یاملک میں کوئی غیرمذہب آپس میں نہیں لڑرہااگر لڑائی جاری ہے تواسلامی ممالک میں ہے اوروہ بھی اسلام کے نام پر ۔کہیں اسلامی دھڑے اورگروہ اورلشکراپنی پسند کا اسلام اپنے ہی ملک میں نافذکرنا چاہتے ہیں توکہیں اپنی پسند کی خلافت دوسرے ملک میں جاری وساری دیکھناچاہتے ہیں۔ جہاں تک مشرق وسطی میں انتشار، افتراق اورخانہ جنگی کامعاملہ ہے توامریکہ کے ذاتی مفادات کے علاوہ ایک پہلو تو اسرائیل کودفاعی شیلڈمہیاکرنا ہے۔وہ اسرائیل جس نے 70سال سے مسلمانوں کادانہ پانی اورناطقہ بندکیاہواہے اورفلسطین کوبرائے نام غزہ اورمغربی کنارے میں تبدیل کردیاہے ، اِس ناپاک وجود کی طرف نہ توکسی حرمین شریفین کے خادم کی نظرپڑتی ہے اورنہ ہی کسی اورعرب ملک کے شہنشاہ کی جرات ہوتی ہے کہ وہ مظلوم فلسطینی عرب بھائیوں کوصیہونیوں کے مظالم سے بچاسکے۔یہ اوربات ہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان نے امسال ایک ہزارفلسطینیوں کوشاہی خرچ پر حج کے فریضہ کی دعوت دے کریہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اُن کوفلسطینی بھائیوں سے محبت وہمدردی ضرورہے لیکن انداز ذرا مختلف ہے۔اورنہ ہی اسلامی ممالک میں قائم القاعدہ ،طالبان، شباب ملی ،بوکوحرام اورداعش جیسی سفاک تنظیموں نے کبھی اسرائیل کے خلاف لب کشائی کی۔یہ سارے نام نہاداسلامی لشکراورگروہ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کانت نئے اندازسے کہیں گلاکاٹ رہے ہیں توکہیں ڈبوکرماررہے ہیں ،کہیں خون کی ندیاں بہاکرتوکہیں جلاکرسوشل میڈیاپرتشہیرکررہے ہیں یا پھرمعصوم بچوں کے ہاتھ میں خنجریاپستول دے کر بے گناہ مسلمانوں کوذبح یاقتل کرارہے ہیں۔دوسراپہلویہ ہے کہ صرف عرب شہزادوں کی معصوم خواہش پر ملکِ شام کے اندربشارالاسدکی حکومت گرانے کیلئے 5لاکھ انسان لقمہ ءِ اجل بنادئیے گئے ہیں ،15لاکھ لوگ اپنے گھروں کومجبوراًخیربادکہہ چکے ہیں ،شہروں کے شہر ویران ہوچکے ہیں اور تیل کی اہم تنصیبات پرباغی لشکرقابض ہوچکے ہیں۔اِسی جان لیوا خوف اورڈرکے مارے عبداللہ کردی مع اپنی بیوی اوردوبیٹوں کے پچھلے سال شامی علاقے کوبانی سے ترکی ہجرت کر گیااورایک سال کی محنت مزدوری سے تنگ آکریونان جانے کی ٹھان لی۔انسانی سمگلروں کو4ہزاریورودینے کے باوجو قسمت نے ساتھ نہ دیا۔بیوی اوربچوں کودفنانے آبائی شہرکوبانی واپس آناپڑا۔یہ کوئی پہلااورآخری پناہ گزین بچہ نہیں تھاجوسمندرکی بے رحم موجوں کی نذرہوا۔لاکھوں بچے اِس جنگ سے متاثر ہوئے،ہزاروں موت کے منہ میں جاچکے اورلاکھوں دربدرکی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔روزانہ کی بنیادپرسوشل میڈیاپر ظلم وستم کی تصاویراپ لوڈہوتی رہیں لیکن دُنیامعمول کی بات جان کرٹس سے مس نہ ہوئی ۔لیکن سوشل میڈیاپرشائع ہونے والی سمندرکنارے یہ خاموش اوردل سوز تصویربے حس دنیاکوبہت کچھ کہہ گئی۔ البتہ اِس کم سن ایلان کردی کی3سالہ معصوم لاش عرب حکمرانوں کے پہاڑی اورصحرائی دلوں کوتونہ پگھلاسکی لیکن پوری دُنیاسمیت یورپی ملکوں میں رحم ،ترس اوربیداری کی اِک نئی لہرضروردوڑاگئی ۔یہ اکیلی ننھی سی جان ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں پناہ گزینوں کیلئے محسن ،مسیحااور نجات دہندہ بن گئی ۔اِن پناہ گزینوں میں صرف شامی پناہ گزین شامل نہیں بلکہ دُنیاجہان کے تمام مصیبت زدہ ،بے گھراورمستضعفین شامل ہیں جواپنے اپنے ممالک میں تشدد، جارحیت اورغربت کی وجہ سے یورپ جانے کیلئے بے تاب اور منتظر تھے ۔ یورپی معاشرہ ایک تونام نہادمسلمانوں کی دہشت گردی سے خوفزدہ تھااورہے تودوسری طرف اُن کاموقف ہے کہ پناہ گزین معیشت پر بے پناہ بوجھ کاباعث بنیں گے۔ پھربھی یورپ میں مہاجرین کی امدادکیلئے فعال اداروں نے کہاہے کہ ایلان کردی کی لاش کی دل سوز تصویرنے ایک روزمیں اکٹھے ہونے والے عطیات کے تمام سابقہ ریکارڈزتوڑدئیے ہیں۔ایلان کی المناک قسمت کی عکاسی کرنے والی تصویرنے یورپ بھرمیں سیاسی لیڈروں سے لے کرعوام کے جذبات کواِس طرح سے جھنجھوڑکے رکھ دیاہے کہ جس کی مثال پہلے نہیں ملتی۔یورپی عوام کاایلان کی تصویرپر ردعمل بہت متاثرکن ہے۔اِس سے تارکین وطن کے معاملے پرپائی جانے والی بے حسی یکدم ختم ہوئی ہے۔غیرمسلم پرآئی مصیبت میں کسی مفتی اعظم کایہ فتوی ٰمیری نظرسے کبھی نہیں گزراکہ ہرایک مسجدمیں ایک ایک کنبہ کوقیام وطعام کی سہولت فراہم کی جائے البتہ پوپ فرانسس نے اپنے پیروکاروں کوضرورکہاہے کہ ہرایک چرچ میں ایک ایک کنبہ کوٹھہراکراُن کی کفالت کاانتظام کیاجائے۔یہی نہیں بلکہ جرمنی،فرانس اور برطانیہ نے 75ہزارمزیدپناہ گزینوں کواپنانے کااعلان کیاہے۔آسٹریلیانے مزید 20ہزارتارکین وطن لینے کااعلان کیاہے۔فن لینڈ کے وزیراعظم جوہاسیپیلانے بھی پناہ گزینوں کونہ صرف ملک میں آبادکرنے کاعندیہ ظاہرکیاہے بلکہ اپنے ذاتی گھرمیں ایک خاندان کوٹھہرانے کی بھی بات کی ہے۔جرمنی کی حکومت نے پناہ گزینوں کیلئے چھ ارب یوروکے فنڈزکااعلان کیاہے ۔ترکی نے کہا ہے کہ آئندہ دوماہ بعد ہونے والے جی 20کے اجلاس میں اِس مسئلہ کوفوقیت دی جائے گی۔یونان ،اٹلی اورآسٹریااِس معاملے میں پہلے بھی حدسے زیادہ تعاون کررہے ہیں۔مسلمان ممالک میں سے صرف مصرکے ارب پتی نجیب ساؤیرس نے اٹلی اوریونان کی حکومتوں سے ایک جزیرہ خریدنے اوراُس کانام” ایلان ” رکھنے کی پیشکش کی ہے ۔یادرہے کہ اِس سے پہلے ایک امریکی کاروباری شخص جیسن بوزی بھی پناہ گزینوں کیلئے ایک جزیرہ آبادکرنے کی تجویزدے چکے ہیں۔
عالمی تنظیم برائے ہجرت کے اعدادوشمارکے مطابق گذشتہ سال تین لاکھ 64 ہزارپناہ گزین بحیرہ روم عبورکرکے یورپ میں داخل ہوئے تھے لیکن اب بھی لاکھوں کی تعدادمیں مزیدداخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔سب سے زیادہ پناہ گزین یونان،اٹلی ، ہنگری، آسٹریا، جرمنی اورمالٹامیں آئے ہیں۔صرف ایک یورپی ملک ہنگری ہے جوعیسائی بنیادوں پرمسلمانوں کوپناہ دینے سے انکارکررہاہے لیکن اُن کواپنے ملک سے گزرکرآسٹریاجانے کی اجازت دے رہا ہے ۔ یہ توتھیں تمام کی تمام عیسائی ریاستیں جوطوعاًوکرھاًمسلمانوں کواپنے ہاں سیاسی پناہ دے رہی ہیں اوران کے قیام وطعام کابھی بندوبست کریں گی ۔لیکن رہاسوال تمام خلیجی ،اسلامی اورتیل سے مالامال مسلمان ریاستوں کاجس میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات،بحرین، قطر،کویت اورعمان شامل ہیں ،اِن تمام ریاستوں نے ابھی تک شامی پناہ گزینوں کیلئے اپنی سرحدیں،آنکھیں اورزبانیں تک بندکی ہوئی ہیں کیونکہ اُنہیں اپنے شاہی کرتوتوں کاعلم ہے جووہ شام ،عراق اوریمن میں کررہی ہیں۔یہ انسانیت سوزاورجان لیواکھیل صرف اورصرف مبینہ ایرانی مفادات کوزَک پہنچانے کی خاطر کھیلاجارہاہے جو سراسراسرائیل اورامریکہ کے مفادمیں جاتاہے۔اِن تمام ریاستوں نے اپنی خودغرضی چھپانے کیلئے بظاہریہ بہانہ ظاہرکیاہے کہ بشارالاسدکے حامی ہمارے ملک میں داخل ہوکرہماری شہنشاہیت کونقصان پہنچائیں گے کیونکہ ہم نے جوشامی صدرکے خلاف دامے دِرمے سخنے اورقدمے ملکِ شام کی اینٹ سے اینٹ بجائی ہوئی ہے۔اِسی خوف اورخدشے کی بناپرسعودی حکومت نے یمن کے لوگوں کوحج کاویزادینے سے انکارکردیاہے۔دوسرابہانہ یہ کہ اِن ریاستوں میں کام کرنے والے غیرملکیوں کی تعدادپہلے ہی بہت زیادہ ہے اورپناہ گزینوں کے آنے سے مقامی اورغیرمقامی آبادی کاتوازن بگڑجائے گا۔پناہ گزینوں ،تارکینِ وطن اورمہاجرین کی امدادمیں پیش پیش یورپی ممالک کوبھی ایک خوف دامن گیرہے کہ کہیں داعش کے سنگدل اورسفاک دہشت گرد اِس بہانے یورپی ممالک میں دہشت گردی کی غرض سے داخل نہ ہوجائیں کیونکہ ترکی میں شامی پاسپورٹ کاجعلی کاروبارعروج پرہے اوربلغاریہ کی سرحدپربہت سے داعشی دہشت گردشامی پناہ گزینوں کے بھیس میں پکڑے بھی گئے ہیں جن کے پاس داعش کالٹریچر،پمفلٹ اورقتل وغارت گری کی ویڈیوزموجودتھیں۔دیکھاجائے توپناہ گزینوں کیلئے مندرجہ بالایورپی اوراقوام متحدہ کے اقدامات قابل تعریف اورقابل تحسین ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی ملک اورادارے نے اُس بنیادی وجہ کوختم کرنے کی نہ توبات کی ہے ،نہ ہی کوشش کی ہے اورنہ ہی کسی کومتوجہ کرنے کی ہمت کی ہے جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں ایک کروڑتیس لاکھ صرف بچے متاثرہوئے ، پانچ لاکھ قیمتی انسانی جانیں بم اوربارودکانشانہ بنیں اور15لاکھ لوگ اپنے جنت نظیرگھروں کوچھوڑنے اوردربدرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبورہوئے۔
- گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
- حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
- جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
- پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
- رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
- مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
- گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
- فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
- شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
- علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات