جعفریہ پریس- قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ دور حاضر میں انسانیت اور مسلمانوں کو درپیش مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے جوانوں کا کردار کلیدی حیثیت کا حامل ہے جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ زمانہ جوانوں کا زمانہ ہے اگر وہ بزرگان کے تجربات سے استفادہ اور اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر مخلصانہ انداز میں جدوجہد کریں تو معاشرے کی رہنمائی کا فریضہ بہتر انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکرنڈ نواب شاہ میں جعفریہ یوتھ صوبہ سندھ کےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں پورے صوبہ بھرسے جعفریہ یوتھ کے ناظمین ‘ معاونین ‘ علماء کرام اور شیعہ علماء کونسل کے بعض عہدیداران نے جبکہ جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلی سید اظہار بخاری نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ ہم قومی جماعت کے پلیٹ فارم سے جس جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں اس میں جعفریہ یوتھ ا ایک اہم ترین جزو اور حصہ ہے ہماری فعالیت کو عوام تک پہنچانے کا بہترین ذریعہ جعفریہ یوتھ ہے لہذا جعفریہ یوتھ کی فعالیت دراصل ملت اور قوم کی فعالیت ہے جعفریہ یوتھ کے ذمہ داران کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے اور قومی جماعت کی پالیسیوں سے مسلسل آگاہی حاصل کرکے عوام تک یہ آگاہی منتقل کرنے کا مستقل بندوبست کرنا چاہیے۔ ہم نے جب بھی قومی دفاعی پالیسی کا اعلان کیا تو اس کے نفاذ کی سب سے زیادہ ذمہ داری جعفریہ یوتھ پر ہوگی لہذا آپ کو اس کی تیاری کے لیے خصوصی انتظامات کرنا ہوں گے۔
اس موقع پر جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلی سید اظہار بخاری نے کہا کہ جعفریہ یوتھ کے جوان رہبریت ‘ قیادت اور قومی پلیٹ فارم کی پالیسیوں اور اعلانات کے نفاذ کے لیے ہمہ وقت آمادہ وتیار ہیں اس حوالے سے ملک بھر میں تنظیم سازی اور فعالیت کا سلسلہ جاری ہے جس کی تازہ مثال آج کا کامیاب اجلاس ہے۔ جعفریہ یوتھ نوجوانوں کا ہمہ جہت پلیٹ فارم ہے جو قیادت کی رہبری اور قومی جماعت کی رہنمائی کے تحت مصروف عمل ہے ہمارے امور اور خدمات کا دائرہ اس قدر وسیع ہے کہ ہماری توانائیاں اس کے لیے ناکافی پڑ جاتی ہیں جبکہ وسائل و امکانات فی زمانہ اس قدر کافی نہیں ہیں کہ قومی توقعات پر ہر صورت پورا اترا جاسکے اس کے باوجود جعفریہ یوتھ کے ناظمین ‘ معاونین اور کارکنان اپنی توان میں رہتے ہوئے تن من دھن نچھاور کئے ہوئے ہیں۔
شیعہ علماء کونسل صوبہ سندھ کے صدر علامہ محمد باقر نجفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تنظیم اور جماعت میں جب تک نظم موجود نہ ہو تب تک کامیابی تو دور کی بات ہے فعالیت بھی ممکن نہیں ہوسکتی۔ نظم ہر تحرک کی بنیاد ہے غیر منظم اور بے ربط کام کبھی منزل تک نہیں پہنچا سکتا ۔ ہماری تنظیموں میں سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ ان کے اندر نظم و ضبط کا بہت فقدان ہے جس کی وجہ سے ان کی فعالیت متاثر ہورہی ہے۔ جعفریہ یوتھ کے جوانوں سے ہمیں بہت ساری امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں جس میں قوم وملت اور قومی جماعت میں نظم پیدا کرنا بھی ہے۔ جب نوجوان طبقہ نظم و ضبط اپنا لے گا تو قوم کے باقی افراد اور طبقات بھی نظم میں آجائیں گے جس کے بعد کامیابیاں مزید ہمارے قدم چومیں گی۔