جعفریہ پریس – پاکستان کا 67 واں یوم آزادی 14 اگست 2014ء کو ملی جوش و جذبے سے منایا گیا ، دیگراہلیان وطن کی طرح ملت جعفریہ نے بھی ملک بھرمیں جشن کا انعقاد کیا ،اس سلسلے میں دفتر قائد ملت جعفریہ قم المقدسہ کے زیر اہتمام یوم آزادی کے موقع دفتر قائد ملت میں شاندار جشن آزادی کا انعقاد کیا گیا ، جس میں دفترکے اراکین،طلباء کرام اور زائرین نے کثیر تعداد شرکت کی – جشن آزادی کا آغاز مولانا جنت حسین نقوی کی آواز میں تلاوت کلام پاک سے کیا گیا اور برادر منظرعباس نے نعت رسول مقبول پیش کیا- ناظم پروگرام کے فراض انجام دیتے ہوئے سید ناصرعباس نقوی انقلابی نے کہا کہ آج ہم اپنی ملی آزادی کا جشن منا رہے ہیں،ہمیں فخرہے اس ملی آزادی کے میرکارواں قائد اعظم محمد علی جناح بھی ہمارے تھے اورایران میں انقلاب لانے والی شخصیت کا تعلق بھی مکتب اہل بیت سے ہے بلکہ جہاں جہاں آزادی کی تحریکیں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں وہاں مکتب اہل بیت کے ماننے والے کاعمل دخل نظر آتا اس لئے کہ ہم نے درس آزادی اور حریت کربلا سے لیا ہے-جس طرح کربلاکسی خاص فکراور سوچ کے لئے نہیں بلکہ انسانیت کے لئے تھی جبھی امام حسین کو محسن انسانیت کہا جاتا ہے ہمارے اکابرین اور قائدین نے بھی انسانیت اور امت مسلمہ کی بات کی ہے اور آج قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی بھی انسانیت ، امت مسلمہ کی سربلندی اورملک کے استحکام میں مصروف ہیں-اس موقع پر جناب مولانا رحیمی صاحب نے قائد ملت جعفریہ کا پیغام پڑھ کر سنایا جبکہ خصوصی خطاب حجت الاسلام مولانا طاہر علی جان صاحب نے کیا-مولانا طاہر علی جان نے کہا کہ قرار داد مقاصد پاکستان کی روشنی میں پوری امت مسلمہ تحریک آزادی میں شریک و سہیم تھی مگر ملت جعفریہ کی عوام و خواص کا کردار بے مثال ہے تحریک آزادی میں ملت جعفریہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور جانی و مالی قربانیاں پیش کیں اور ان کی قربانیوں کے نتیجے میں مملکت خداد پاکستان جیسی عظیم نعمت ہمیں نصیب ہوئی-پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے ،قرآن وسنت کی روشنی میں جوبھی شہادتین کا اقرارکرے وہ مسلمان ہے- انہوں نے تحریک آزادی کے مقاصد بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں جغرافیائی اور ملکی آزادی تو نصیب ہوئی مگر قرار داد مقاصد سے انحراف اور دوری کی وجہ سے فکری آزادی ابھی تک حاصل نہ ہو سکی- فکری معاشرتی اور اقتصادی ترقی میں استعماری اور اسکتباری قوتیں رکاوٹ بنتی رہیں ان سازشوں کا مقابلہ ہماری مقتدر قیادتوں نے کیا- آئین پاکستان کی تدوین کے لئےمختلف مکاتب فکرکے علماء کرام کے ہمراہ مرحوم حافظ کفایت حسین اورمفتی جعفر حسین کی ناقابل فراموش خدمات ہیں انہیں 22 نکات کے آخرمیں واضح کیا گیا ہے کہ جہاں جہاں قرآن وسنت کا ذکرہوا ہے اس کی تشریح ہرفرقے کے مسلمات کی روشنی میں کی جائے گی اور یہ اہم نوٹ بھی مرحوم مفتی جعفر حسین کی کاوشوں کا نتیجہ ہےآج قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی بھی اسی نکتے کے عظیم مدافع و محافظ ہیں – 1947 سے لے کر آج تک ملت تشیع کے خلاف کوئی قانون سازی نہ ہو سکی اس میں ہماری مقتدر قیادت کا ہی اہم کرداررہا ہے-