تازه خبریں

سانحہ عاشورا کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے اور اس مقدمے کو فوجی عدالت میں چلا یا جائے(علامہ ناظر عباس تقوی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)شیعہ علماءکو نسل صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی کا کہنا ہے کہ سا نحہ عاشورا کراچی کی جی آئی ٹی رپورٹ اور ملزمان کے اعتراف اور انکشافات پر حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں اور ہم نے پہلے روز سے ہی یہ مطالبہ کیا تھا کہ سانحہ عاشورا کراچی کی جوڈیشنل انکوائری کرائی جائے اور عوام کو اس شازش کے پسِ پردہ حقائق سے آگاہ کیا جائے چھ سال گزرنے کے بعد اب تک مجرموں کو گرفتار نہ کرنا اور سزائیں نہ دینا حکومت اور اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ہم سانحہ عاشورہ کو بھولے تھے اور نہ بھولے گے ستر سے زائد بے گناہ عزادار بے جرم و خطاءخون میں نہلادئیے گے اس کا خون ہم کس کے ہاتھ پر تلاش کریں سانحہ عاشورا کے حقائق کو چھ سال تک چھو پا ناحکومت اور اداروں کی بد نیتی پر منحصر تھا اُس وقت کی سٹی حکومت و صوبائی حکومت نے سی،سی،ٹی،وی کیمرے کی فو ٹیج عوام سے کیوں مخفی رکھی اور اس کے بعد بڑی منصوبہ بندی کے زریعے بو لٹن مارکیٹ جلانے کا الزام بے گناہ نہتے عزاداروں پر ڈال دیا گیا سا نحہ عا شورا کی جوڈیشنل انکوائری میں حکومت سندھ اور سٹی حکومت کو شامل تشویش کیا جائے اور ہمیں سانحہ عاشورا کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے اور اس مقدمے کو فوجی عدالت میں چلا یا جائے بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کے اس ملک میں واقعات بھی منصوبہ بندی کے تحت کروائے جاتے ہیں اُن کے حقا ئق کو بھی منصوبہ بندی کے تحت خفیہ رکھا جا تا ہے اور اُس کو اشکار بھی پلاننگ کے زریعے کیا جا تا ہے گزشتہ بیس سا لوں سے عوام کی آنکھوں میں ڈھول جھونکی جا رہی ہے اور عوام کو بے وقوف بنا یا جا رہا ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سا نحہ نشتر پارک عید میلاد النبیﷺ پر ہونے والے دھماکے کی بھی عدالتی تحقیات کروائی جائے اس طرح کے کھیل ملک میں انتشار،انارگی اور فرقہ واریت پھیلانے کا سبب تو بن سکتے ہیں لیکن ملک کے استحکام کو ان واقعات سے شدید خطرات لا حق ہیں لہذاں قانون کی بالا دستی اور مجرموں کو سزائیں دے کر ہی اس ملک کو مضبوط اور مستحکم بنا یا جا سکتا ہے