سید وزارت حسین نقوی روز اول سے خط مستقیم ولایت پر قائم رہے۔
قوم و ملّت پر سید وزارت حسین نقوی کے بڑئے احسانات ہیں ۔
( سید محمد عباس رضوی صدر اسلامی تحریک گلگت بلتستان و ممبر جی بی کونسل)
سکردو(پ۔ر) اسلامی تحریک پاکستان گلگت بلتستان و ممبر گلگت بلتستان کونسل سید محمد عباس رضوی نے تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ رہنما وبانی بھکر کنونشن سید وزارت حسین نقوی کے سانحہ ارتحال پر گہرئے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ قوم کے لیے سید وزارت حسین نقوی مرحوم ایک نادر نمونہ عمل ہیں۔ مرحوم روز اول سے خط مستقیم ولایت پر قائم رہے ۔ملت کی اجتماعی تاریخ میں سید وزارت حسین نقوی کا نام سر فہرست رہا ہے اور رہے گا۔ملت کو اجتماعی طور پر منظم کرنے میں ان کا بہت بڑا کردار رہا ہے ۔وہ بھکرکنونشن 1979کے بانی ہیں۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کے دست راست تھے۔ تحریک جعفریہ پاکستان کے دستور کی تدوین میں انکی کاوششیں اور محنت کارفرما تھیں۔ مفتی صاحب مرحوم کے بعد سسٹم نے شہید علامہ عارف حسین حسینی کو میر کاروان منتخب کیا تو سید وزارت حسین نقوی شہید حسینی کے شانہ بشانہ رہے اور قیادت کے ساتھ ہمیشہ وفادار رہے ۔ ہر مشکل میں سید نے شہید کا ساتھ دیا ۔ علامہ عارف حسین حسینی کی شہادت کے بعد سسٹم اور نظام نے موجودہ قائد مرد بحران علامہ سید ساجد علی نقوی دام عزہ کو قیادت کے لیے منتخب کیا۔ سید وزارت حسین نقوی نے موجودہ قیادت کے ساتھ بھی خلوص دل کے ساتھ کام کیا ۔ اور ملت کی اجتماعیت کی مضبوطی اور فعالیت کے لیے طویل خدمات سر انجام دی ۔ وہ اعلی پایہ کے قانون دان ہونے کے ساتھ توانا قومی رہنما اور سنجیدہ شخصیت بھی تھے۔ انہوں نے ہر اعتبار سے اپنی قابلیت اور دیانت کو ثابت کر دیا
آج ملک و ملت ایک امن پسند قانونی ، علمی اور سماجی شخصیت سے محروم ہوگئی ۔
قوم و ملّت پر سید وزارت حسین نقوی کے بڑئے احسانات ہیں ۔
( سید محمد عباس رضوی صدر اسلامی تحریک گلگت بلتستان و ممبر جی بی کونسل)
سکردو(پ۔ر) اسلامی تحریک پاکستان گلگت بلتستان و ممبر گلگت بلتستان کونسل سید محمد عباس رضوی نے تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ رہنما وبانی بھکر کنونشن سید وزارت حسین نقوی کے سانحہ ارتحال پر گہرئے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ قوم کے لیے سید وزارت حسین نقوی مرحوم ایک نادر نمونہ عمل ہیں۔ مرحوم روز اول سے خط مستقیم ولایت پر قائم رہے ۔ملت کی اجتماعی تاریخ میں سید وزارت حسین نقوی کا نام سر فہرست رہا ہے اور رہے گا۔ملت کو اجتماعی طور پر منظم کرنے میں ان کا بہت بڑا کردار رہا ہے ۔وہ بھکرکنونشن 1979کے بانی ہیں۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کے دست راست تھے۔ تحریک جعفریہ پاکستان کے دستور کی تدوین میں انکی کاوششیں اور محنت کارفرما تھیں۔ مفتی صاحب مرحوم کے بعد سسٹم نے شہید علامہ عارف حسین حسینی کو میر کاروان منتخب کیا تو سید وزارت حسین نقوی شہید حسینی کے شانہ بشانہ رہے اور قیادت کے ساتھ ہمیشہ وفادار رہے ۔ ہر مشکل میں سید نے شہید کا ساتھ دیا ۔ علامہ عارف حسین حسینی کی شہادت کے بعد سسٹم اور نظام نے موجودہ قائد مرد بحران علامہ سید ساجد علی نقوی دام عزہ کو قیادت کے لیے منتخب کیا۔ سید وزارت حسین نقوی نے موجودہ قیادت کے ساتھ بھی خلوص دل کے ساتھ کام کیا ۔ اور ملت کی اجتماعیت کی مضبوطی اور فعالیت کے لیے طویل خدمات سر انجام دی ۔ وہ اعلی پایہ کے قانون دان ہونے کے ساتھ توانا قومی رہنما اور سنجیدہ شخصیت بھی تھے۔ انہوں نے ہر اعتبار سے اپنی قابلیت اور دیانت کو ثابت کر دیا
آج ملک و ملت ایک امن پسند قانونی ، علمی اور سماجی شخصیت سے محروم ہوگئی ۔