شفاف انتخابات کیلئے توازن کی پالیسیوں کا خاتمہ، شہری آزادیوں کا حق لازم، ساجد نقوی
امن پسندوں اور شرپسندوں کو ایک قطار میں کھڑا کرنے کی پالیسی کے سبب آج تک آئین کی بالادستی قائم ہوئی نہ قانون کی حکمرانی، پائیدار جمہوریت کیلئے سابقہ رویوں کوتبدیل کرناہوگا، قائد ملت جعفریہ پاکستان کا نیشنل ووٹر ڈے پرپیغام
راولپنڈی /اسلام آباد07 دسمبر2023ء ( جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیںاسلامی دنیا میں پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جنہوںنے مغربی جمہوریت کے اصول کو اپنایامگر افسوس آج تک پاکستان میں ہونیوالے انتخابات پر کہیں نہ کہیں شبہ و شبہات کا سایہ رہا تو کہیں دھاندلی اور دھند کے سائے رہے ، آج بھی کہیں لیول پلینگ فیلڈ کا نوحہ گونجتاہے جبکہ دوسری طرف توازن کی پالیسیوں نے شر پسندوں اور امن پسندوں کو بھی ایک قطار میں کھڑا رکھا ہے ، یہی عوامل ہیں کہ آج تک آئین کی بالادستی قائم ہوئی نہ قانون کی حکمرانی۔ ترقی، خوشحالی کیلئے معاشی استحکام کیلئے داخلی و جمہوری استحکام کا اصول لازم ہے، شہری آزادیوں میں سرفہرست ووٹر کی آزادی ، بنیادی انسانی حقوق اور انتخاب کی چوائس ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے7دسمبرنیشنل ووٹر ڈے پر اپنے پیغام میں کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ مغربی جمہوریت کے اصول کو اسلامی دنیا نے نظام شوریٰ کے حوالے سے اپنایا اور اس جمہوریت کواسلامی دنیا میں جن ممالک نے سب سے پہلے حق حکمرانی کیلئے بہتر تصور کیا ان میں پاکستان سرفہرست ممالک میں شامل ہے ، مغربی جمہوریت کا سب سے بنیادی اصول بنیادی انسانی حقوق، مکمل شہری آزادیاںاور آزادی اظہار رائے نمایاں ہیں البتہ ان اصولوں کو پاکستان کے پیرائے میں دیکھا جائے تو آج تک کیا ووٹر(شہری) کو مکمل شہری آزادیاں حاصل ہوئیں کہ جب بھی الیکشن ہوئے کبھی دھاندلی زدہ قرار دیئے گئے تو کبھی انجینئرڈ الیکشن کی اصطلاح متعارف ہوئی اور کبھی لاڈلہ پن اور کبھی قبل از وقت انتخابات کی دھاندلی کے الزامات کیساتھ دھند کے سائے ۔۔مگر آج کہیں لیول پیلنگ فیلڈ کا نوحہ گونج رہاہے دوسری طرف یہ بھی حقیقت کہ توازن کی پالیسیوں کے سبب شر پسند پسندوں اور امن پسندوں کو ایک قطار میں کھڑا کردیاگیا تو کیا ایسے میں ووٹرز کو آزادی کیساتھ چنائو کا حق ملے گا؟یا پھر مزید الجھنیں پیدا ہونگی؟ آج تک ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی راہ میں اگر کوئی بڑی رکاوٹ (تراڑ)آئی تو وہ یہی پالیسیاں رہیں۔ جب تک آئین کے تحت اور قانون کی عملداری کیساتھ شفاف انتخابات کا انعقاد نہیں ہوگا پائیدار جمہوریت، ووٹر کو صحیح معنوں میں حق رائے دہی ایک خواب رہے گا۔