جعفریہ پریس – قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا شکار پور لکھی در میں مسجد و امام بارگاہ کربلا میں نماز جمعہ میں نمازیوں کی شہاد ت وجانی نقصان پر دلی افسوس کا اظہاراور واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ، دہشت گردی معمولی وقفے کے بعد آئے روز بڑھ رہی ہے اور دہشت گرد سرعام دندناتے پھر رہے ہیں اس گھمبیر صورتحال میں عوام کا کوئی پرسان حال نہیں لہذا ضرب عضب کا دائرہ وسیع کرکے دہشت گردوں‘ ان کے ٹھکانوں اور ان کے سرپرستوں و سہولت کاروں کو گرفت میں لے کر حقائق منظر عام پر لائے جائیں ۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے بھی سانحہ شکار پور لکھی در واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سانحہ شکار پور لکھی در مسجد و امام بارگاہ کربلا کے واقعہ پر 3 روزہ سوگ کے اعلان کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا بھی اعلان کیا ، علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ جب تک دہشت گردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کی جاتی اس وقت تک معصوم جانوں کا ضیاع ہوتا رہے گا، عوام اس وقت شدید اضطراب اور بے چینی کا شکار ہیں عوام کوتحفظ فراہم کرنا ریاست کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ یہ واقعہ درندگی اور سفاکیت پر مبنی ہے کہ نماز کی حالت میں عبادت میں مصروف لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جائے۔ یہ واقعہ سندھ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،جو لوگ سانحہ پشاور میں ملوث ہیں وہی افراد سانحہ راولپنڈی امام بارگاہ اورسانحہ شکار پور لکھی در مسجد وامام بارگاہ میں ملوث ہیں ۔ ہم نے بار بار متوجہ کیا ہے کہ دہشتگردوں ، سرپرستوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کی جائے ۔ ہم نے موجودہ آپریشن ضرب عضب کو پُورے ملک میں وسیع کئے جانے کا مطالبہ کیا لیکن اس سلسلہ میں اداروں کی خاموشی معنی خیز ہے ۔حکمران توازن کی پالیسی کے تحت معاشرے میں عام لوگوں کو توحراساں کر رہے ہیں لیکن اصل دہشت گرد وں پر ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا بلکہ دہشت گردوں کے سرپرستوں کو پنجاب اور سندھ حکومت کی جانب سے مہمان بنا کر رکھا ہوا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کو فی الفور ان کے انجام تک پہنچایا جائے ۔ دہشت گردوں کو سزائے موت پر عملدرآمد شروع ہوا تو حکومتی دعوے تو بہت نظرآئے لیکن عملی طور پر اسمیں رکاوٹیں پیدا کرکے پھانسی کے عمل کو روکا جا رہا ہے جس سے دہشتگردوں کے حوصلے زیادہ بڑھ رہے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کی پھانسیوں پر عملدرآمد کے عمل کو تیز کیا جائے۔