جعفریہ پریس – شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ مظہر عباس علوی نے کہا کہ پنجاب حکومت سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے حقائق کو چھپانے کی بجائے، عوام کو اصل حقیقت سے آگاہ کرے اور سانحہ کی تفتیش درست سمت میں کرے۔ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس میں انہوں نے حقائق کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ متعدد دفعہ عاشورہ محرم جمعہ کے دن آتا رہا ہے لیکن آج تک ایسا انتہائی سنگین واقعہ پیش نہیں آیا جیسا کہ اس سال پیش آیا ہے آخر کیوں؟ اس لیے کہ اس دفعہ کچھ دن پہلے شرپسند عناصر نے ٹیوٹر پر پیغام چلایا کہ جلوس روکا جائے گا، خطبہ جمعہ میں اہل تشیع کے خلاف تقریر کی گئی، پولیس کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر میں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کی اعلٰی قیادت اس وقت میں موجود تھی، مدرسہ کی چھت سے شرکاء جلوس پر پتھراؤ اور فائرنگ کا آغاز ہوا، تاہم وہاں کوئی پولیس اہلکار موجود نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ردعمل کے طور پر 7 شیعہ مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے ہوئے، جس میں دو مساجد اور چار امام بارگاہیں جلا دی گئیں، کرفیو کے دوران شرپسند عناصر مسلسل مساجد و مام بارگاہوں پر حملہ کرتے رہے لیکن انہیں نہ روکا گیا۔
علامہ مظہر عباس علوی نے کہا کہ واقعہ کے فوراً بعد سے لیکر اگلے دن شام تک راولپنڈی کے مختلف امام بارگاہوں کو دیدہ دلیری سے جلایا جاتا رہا لیکن کسی جگہ پر سکیورٹی فورسز نے مزاحمت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ عزاداری کو ختم کرنے کا مطالبہ ایک خطرناک مطالبہ ہے، اس سے پاکستان کی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے، آخر میں ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جوڈیشنل کمیشن کے دائرہ کار کو چشتیاں اور دوسرے متاثرہ مقامات تک وسعت دی جائے، مختلف مقامات پر اہل تشیع کے ہونیوالے نقصانات کو پورا کرنے کا اعلان کیا جائے، جوڈیشنل کمیشن ایک کی بجائے تین رکنی ہونا چاہیے، راولپنڈی میں بے دریغ گرفتاریاں روکی جائیں اور گرفتار شدہ افراد کی لسٹ ہمیں فراہم کی جائے، چشتیاں میں مسجد جلانے والے شرپسند عناصر پر توہین قرآن اور توہین رسالت کا نامزد پرچہ درج کیا جائے، چشتیاں میں شیعہ افراد کا نقصان حکومت پورا کرے اور گرفتار شیعہ افراد پر بے جا قائم مقدمات ختم کیے جائیں