جعفریہ پریس (گلگت) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے راہنماوں نے اعلان کیا ہے کہ 15 اپریل کو پورے گلگت بلتستان کی سطح پر دھرنے ہر حال میں ہونگے اور ایسے دھرنے ہونگے کہ تاریخ یاد رکھے گی۔ راہنماوں کا کہنا ہے کہ دھرنے اس وقت تک جاری رہینگے، جب تک عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد نہیں ہو تا ہے۔ صوبائی حکومت و بیوروکریسی عوامی ایکشن کمیٹی کو دبانے اور ہراساں کرنے کی بجائے، گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل حل کرے۔ اس وقت نہ بجلی ہے اور نہ ہی پانی ہسپتالوں میں عوام سسک سسک کر مر رہے ہیں جبکہ سبسڈی ختم کر کے عوام پر ڈرون حملہ کیا گیا۔ عوامی ایکشن کمیٹی چند افراد کی نہیں بلکہ 20 لاکھ عوام ایکشن کمیٹی ہے۔ انتطامیہ کے اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں اگر حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آئی تو حکومت بھی نہیں رہے گی۔ اس وقت جب کوئی فرقہ واریت بھی نہیں اور امن و امان کا مسئلہ بھی نہیں، دفعہ 144 لگا کر صوبائی حکومت اور انتظامیہ نے مارشل لاء دور کی یاد دلا دی ہے۔ دفعہ 144 کے خلاف عدالت میں پیٹشن دائر کرینگے. ان خیالات کا اظہار عوامی ایکشن کمیٹی کی ایگزیکٹیو باڈی کے اراکین نے شیعہ علماء کونسل گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹریٹ گلگت میں منعقد اہم و ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں مولانا شیخ شہادت حسین ساجدی، مولانا سلطان رئیس، فقیر شاہ،مولانا رحمت اللہ سراجی، عثمان خان، سعید الحسن، نظام الدین ، فاروق احمد، الیاس خان نے مختلف سیاسی، مذہبی و قوم پرست جماعتوں کی نمائندگی کی۔ اجلاس میں کوارڈنیٹر عوامی ایکشن کمیٹی وجاہت علی نے ممبران کو تفصیلی بریفنگ دی۔ ممبران نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورے گلگت بلتستان خصوصاً شہر گلگت کربلا کا منظر پیش کر رہا ہے۔ یہاں پانی ہے، نہ ہی بجلی ہے۔ عوام حکومت کو بد دعائیں دے رہے ہیں۔ اور طبقاتی نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ کرپشن کا بازار گرم ہے۔ عوام سے جینے کا حق چھینا گیا ہے۔ اس تمام تر صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان کی باشعور تنظمیں اور طبقات متحد ہو کر جدوجہد کر رہی ہیں۔ صوبائی حکومت اور بیورو کریسی نے پر امن ماحول میں دفعہ 144 لگا کر اور دھمکیاں دے کر مارشل لاء کے دور کی یا د تازہ کر دی ہے اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ اجلاس میں 15 اپریل کو گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں پر امن احتجاجی دھرنوں کی کامیابی کیلئے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ قومی پلیٹ فارم , شیعہ علماء کونسل واحد پلیٹ فارم تھا جس نے سب سے پہلے ملت کے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے ہوئے گندم سبسڈی کے خاتمے کے خلاف آواز اٹھائی