تازه خبریں

حساس نوعیت کے فیصلے پر سپریم کورٹ مزیدوضاحت جاری کرے

  فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ 2021مسترد کر چکے، ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان

  فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ 2021مسترد کر چکے، ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان
 مذکورہ بل انتہاء پسندی پر مبنی  ،ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہونی چاہیے جو امن وامان کو برباد کرے یا نفرت کو فروغ دے
توہین و نفرت انگیزی کا حل صرف و صرف اتحاد و یکجہتی میں مضمر ،جس میں پہلے بھی کامیاب ہوئے ، اب بھی کوشاں ہیں، ترجمان

  اسلام آباد /راولپنڈی 7 اگست 2023 ء  (         جعفریہ پریس پاکستان          )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے ترجمان نے کہاہے کہ  فوجداری ترمیمی بل 2021کے ذریعے 298 اے میں قومی اسمبلی سے ہونے والی ترمیم کو مستردکرچکے،مذکورہ بل انتہاء پسندی پر مبنی، ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہونی چاہیے جو امن وامان کو برباد کرے یا نفرت کو فروغ دے، توہین اور دیگر عناوین کی تعریف اوراس کی حدود و قیود کو مشخص اور واضح کئے بغیر کسی قسم کی قانون سازی یکطرفہ اورمتصبانہ سوچ کو عوام پر مسلط کرنے کے مترادف ہے ،انتہا پسندوں نے تکفیر کا بازار گرم کیا اس کے نتیجے میں لوگوں کا قتل عام کیا اب نتہا پسندی پر مبنی ترمیمی بل سینٹ میں لایا جارہاہے جس نے امن کے قیام پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں ،لہٰذا انتہا پسندی پر مبنی کوئی بل پاس نہ کیاجائے، جے یو آئی ف پر باجوڑ میں ہونیوالا حملہ بھی اسی قسم کی انتہاء پسندی کا شاخسانہ ہے، توہین و نفرت انگیزی کا حل صرف اتحاد و وحدت میں مضمر جس کیلئے آج بھی ہماری قیادت کوشاں ہے۔ان خیالات کا اظہار ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان نے قومی اسمبلی میں انتہائی قلیل تعداد (جومقررہ و لازمی کورم کا چوتھائی بھی نہ تھی )میں جس طرح بل کو کثرت رائے کا نام دے کر منظور کرایاگیا اب اس متنازعہ بل کو سینیٹ سے منظو ر کرانے کی کوشش پر اپنے رد عمل میں کیا اور کہاکہ یہ ترمیم ملکی داخلی سلامتی کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگی اور ایسی کوئی بھی قانون سازی معاشرے میں بدامنی، انتشار، تفریق اور تقسیم کا موجب بن سکتی ہے،جس کی کوئی باشعور اور ذمہ دار پاکستانی ہر گز اجازت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اس اہم ترمیم کے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیاگیا جو کہ افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ امر ہے تاہم انہوں نے ایوان بالا کے ارکان کو متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس متعصبانہ ترمیم سے آگاہ رہیں اور معاملے پرسنجیدگی سے غورکرکے اسے منظور نہ ہونے دیں، اس ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہر نوع کے اقدام کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مجوزہ مسودہ بل کو امن وامان کی صورتحال سبوتاژ کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی قانون سازی تکفیری انتہاپسندوں کے ہاتھ میں ایک تیز دھار خنجر اور دھماکہ خیز مواد سونپنے کے مترادف ہوگا کیونکہ ماضی میں اس کا مشاہدہ کیا جاچکاہے کہ گڑھے مردے اکھاڑ کر اور غلیظ مہم اور نفرت انگیزنعروں کے ذریعے نہ صرف فرقہ واریت کا بازار گرم کیا گیا بلکہ نفرت کا ایسا لاوہ پکایا گیا جس نے ملک میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اورکشت و خون کا بازار گرم کیاجسے ٹھنڈا کرنے میں حکمران آج تک ناکام دکھائی دیتے ہیں اور اگر یہ متنازعہ بل پھر اسی صورت میں قانون بنانے کیلئے منظور کیاگیا تو پھر اس اقدام سے نہ صرف قیام امن پر سوالات اٹھ جائینگے بلکہ امن تہ و بالا ہونے کے امکانات بڑھ جائینگے لہٰذا انتہاء پسندی پر مبنی کوئی ایسا مسودہ بل منظور نہ کیا جائے جس کے منفی اثرات معاشرے اور ملک کے امن پر مرتب ہوں۔ انہوں نے سانحہ باجوڑ کی ایک مرتبہ پھر مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سانحہ باجوڑ جیسے سانحات بھی ایسی ہی انتہاء پسندی کی وجہ سے ہوئے جس میں سینکڑوں بے گناہوں کا خون بہایاگیا ۔ترجمان نے کہاکہ ملک میں توہین و نفرت انگیزی کے خاتمے کا سب سے موثر حل اتحاد و یکجہتی کی طاقت ہے جس کے ذریعے پہلے بھی قائد ملت جعفریہ پاکستان نے تمام مکاتب فکر کی جید شخصیات کیساتھ مل کر دیرپاامن قائم کیا جسے قومی سطح سے بین الاقوامی سطح تک سراہاگیا اور آج بھی اس مشن کیلئے کوشاں ہیں۔