جعفریہ پریس – قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی ملک بھر کے دورے پر ساہیوال پہنچ گئے ۔ جہاں پر شیعہ علماء کونسل ، جعفریہ یوتھ اور جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کارکنان سمیت مومنین نے قومی قیادت کا استقبال کیا ۔ جعفریہ پریس کے رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ نے ساہیوال میں ایک مجلس عزا سے خصوصی خطاب فرمایا ۔ قائد ملت جعفریہ نے ملک کی تازہ ترین صورتحال سے مومنین کو آگاہ کرتے ہوئے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اب ہم حساس موڑ میں داخل ہو رہے ہیں ،پاکستان جس موڑ میں میں داخل ہو رہا ہے ہم اس کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں ہم نے کل بھی تشیع کے حقوق کا دفاع کیا تھا اور آج بھی کر رہے ہیں اور انشا اللہ کل بھی کرتے رہیں گے اور اصولوں پر کبھی بھی کسی قسم کا سودہ نہیں کریں گے ۔ میں تشیع کی عظمت میں ہاتھ ڈالنے والوں کے ساتھ بیٹھنے کے لئے کبھی بھی تیار نہیں ہوں ۔
قائد ملت جعفریہ نے اس کے بعد کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ مذاکرات کس سے ہو رہے ہیں اس ملک کے شہریوں کو تحفظ چاہئے امن چائے ، سکون اور اطمینان کی زندگی چاہئے ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ تمہارے قاتلوں کو شیلٹر دیا ہوا ہے اور ان کا تذکرہ تک نہیں ہورہا ۔انہی دنوں میں تکفیریوں کو بڑھاوا کیسے ملا اور بعد میں کہتے ہیں کہ ہدیہ تھا تحفہ تھا؟ تکفیری اور شرپسندٹولے کو دوبارہ مکمل چھوٹ دی ہوئی ہے وہ جہاں چاہتے ہیں جب چاہتے ہیں کراچی سے لیکر کوئٹہ اور پشاور تک آزادی سے جلسے کرا رہے ہیں اور دوبارہ وہی گندگی کو اور تکفیری نعروں کو ہوا دے رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ ان لوگوں کے بارے میں جن کے ہاتھ شیعوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور اب بھی خون بہہ رہا ہے، ان کے بارے میں کیا سن رہے ہیں، حکومت ان کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے۔ تہمارے قاتلوں کا نام ہی کوئی نہیں لے رہا۔ تمہارے قاتلوں کا نام حکومت نہیں لے رہی اور تم بھی ان کا نام نہیں لے رہے ہو ۔ کس نے تمہارے منہ سے تمہارے قاتلوں کا نام چھین لیا ؟ کیا تم میں کوئی سمجھنے والا ہے ؟