• ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی وقت کی ضرورت ھے۔علامہ عارف واحدی
  • اسلامی تحریک پاکستان کا صوبائی ا نتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان
  • جامعہ جعفریہ جنڈ کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنـــــس
  • سانحہ پشاور مجرموں کی عدم گرفتاری حکومتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ترجمان قائد ملت جعفریہ ہاکستان
  • سانحہ بسری کوہستان !عشرہ گزر گیا مگر قاتل پکڑے گئے نہ مظلومین کو انصاف ملا،
  • راہِ حسین(ع) پر چلنے کیلئے شہداء ملت جعفریہ نے ہمیں بے خوف بنا دیا ہے۔علامہ شبیر حسن میثمی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے زیر اہتمام کل شہدائے سیہون کی برسی کا اجتماع ہوگا
  • شہدائے سیہون شریف کی برسی میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • ثاقب اکبر کی وفات پر خانوادے سے اظہار تعزیت کرتے ہیں علامہ عارف حسین واحدی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کی ثاقب اکبر کے انتقال پر تعزیت

تازه خبریں

ملتان میں منعقدہ تحفظ مدارس دینیہ کنونشن میں طے شدہ غیر ضروری مسائل کو چھیڑا گیا ہیں وفاق المدارس الشیعہ

جعفریہ پریس – وفاق المدارس الشیعہ کی ملک بھر کے بزرگ علماء پر مشتمل ’’مجلس اعلٰی‘‘ و مرکزی کابینہ کے آج جامعہ المنتظر میں منعقدہ اجلاس میں یوم پاکستان کو تحفظ پاکستان کی تجدید قرار دیا گیا۔ آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں جامعہ الکوثر اسلام آباد کے سربراہ علامہ شیخ محسن علی نجفی، قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی . جامعہ المنتظر کے مہتمم اعلٰی علامہ سید نیاز حسین نقوی، وفاق المدارس الشیعہ کے جنرل سیکرٹری علامہ محمد افضل حیدری، کراچی سے علامہ علی ناصر مہدوی، علامہ سید فیاض حسین نقوی، میر پور خاص سے مولانا محسن مہدوی، کوئٹہ سے مولانا جمعہ اسدی، ڈیرہ اسماعیل خان سے علامہ محمد رمضان توقیر و دیگر علماء نے شرکت کی۔اجلاس میں حکومت کی نیشنل سکیورٹی پالیسی میں مدارس سے متعلق بعض شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ گذشتہ دنوں ملتان میں منعقدہ تحفظ مدارس دینیہ کنونشن کے اعلامیہ میں ذکر شدہ بعض مسائل کو غیر ضروری اور طے شدہ قرار دیا گیا۔ مجلس اعلٰی نے قرار دیا کہ مذہبی رسومات وغیرہ کا مذکورہ کنونشن کے اہداف سے کوئی ربط نہیں اور نہ ہی یہ مدارس کے فورم کے مسائل ہیں۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے کسی نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں، اس ضمن کئی قوانین موجود ہیں، جن پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ فرقہ وارنہ مسائل ہوں یا دہشتگردی، اصل ضرورت قانون پر عمل درآمد کی ہے۔ ملک میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ قانون موجود ہے مگر عمل نہیں ہو رہا۔ مذہبی رسومات کو محدود کرنے کا مطالبہ اسلامی، ملکی و سماجی راویات کے منافی اور ناقابل قبول ہے۔ اجلاس میں دہشتگردی کے تازہ سانحات کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔