• ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی وقت کی ضرورت ھے۔علامہ عارف واحدی
  • اسلامی تحریک پاکستان کا صوبائی ا نتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان
  • جامعہ جعفریہ جنڈ کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنـــــس
  • سانحہ پشاور مجرموں کی عدم گرفتاری حکومتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ترجمان قائد ملت جعفریہ ہاکستان
  • سانحہ بسری کوہستان !عشرہ گزر گیا مگر قاتل پکڑے گئے نہ مظلومین کو انصاف ملا،
  • راہِ حسین(ع) پر چلنے کیلئے شہداء ملت جعفریہ نے ہمیں بے خوف بنا دیا ہے۔علامہ شبیر حسن میثمی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے زیر اہتمام کل شہدائے سیہون کی برسی کا اجتماع ہوگا
  • شہدائے سیہون شریف کی برسی میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • ثاقب اکبر کی وفات پر خانوادے سے اظہار تعزیت کرتے ہیں علامہ عارف حسین واحدی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کی ثاقب اکبر کے انتقال پر تعزیت

تازه خبریں

مولانا غلام رضا نقوی کو ایک بے بنیاد اور جھوٹے مقدمے میں ملوث کر کے جیل میں رکھا گیا ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان

جعفریہ پریس۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے سیالکوٹ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیری گروہ کے سربراہ اوردیگر قائدین کو طے شدہ منصوبے کے تحت مقدمات سے بری کیا جا رہا ہے،قائد ملت جعفریہ نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی پریس کانفرنسوں اور عدالتوں میں قتل عام کا سرعام اعتراف کرنے والے مذہبی جنونی دہشت گردوں کو طے شدہ معاملات کے تحت آزاد کرایا گیا ہے جبکہ مولانا غلام رضانقوی جس کی تمام مقدمات سے ضمانت ہو چکی تھی،اسے رہا کرنے کے بجائے ایک بے بنیاد اور جھوٹے مقدمے میں ملوث کر کے جیل میں رکھا گیا اور بعد میں ایک قتل کے مقدمے میں سزا دلوا کر امتیازی اور ناروا سلوک اپنایا گیا جس پر شدید مایوسی پھیل رہی ہے۔ حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ میں آج پہلی مرتبہ آپ لوگوں کے سامنے کنفرم کر رہا ہوں کہ میں خود شاہد ہوں کہ جس مقدمے کی آڑ میں مولانا غلام رضا نقوی کو ضمانت پر رہا ہونے نہیں دیا گیا وہ بے بنیاد اورجھوٹا ہے۔ قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ میں بلا امتیاز قانون کے نفاذ اور آئین کی عمل داری کا مطالبہ کرتا ہوں ،تکفیریوں کو ایک بار پھر بڑھاوا دیا جا رہا ہے، جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں، ذمہ داران اس پیچیدہ صورتحال کا از سرنو جائزہ لے کر اپنی پالیسیوں میں توازن پیدا کریں اور آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔