جعفریہ پریس قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی عید کے تیسرے روز سکھر پہنچے جہاں علما کرام ور مومنین نے قائد محترم کا استقبال کیا ، قائد ملت جعفریہ سلطان مدارس کے سالنہ جلسے میں خصوصی شرکت اور صدارتی خطاب کیا قائد ملت جعفریہ نے حالت ہزارہ پر خطب کرتے ہوے کہا کے ،میں دیکھ رہا ہو اس ملک میں وہ لوگ جو تشیعوں کے قتل عام میں بڑاہے راست ملوث تھے اپ لوگ بھی انکو بھول چکے ہو ،اپنے قاتلوں کو کیوں بھول جاتے ہو ؟؟؟؟؟میرا مطالبہ ہے ان لشکروں(جھنگوی ) کے خلاف جنہوں نے شیعہ شناخت کر کر کے بسوں سے اتار اتار کر مارا، ہزارہ برداری کو شیعہ شاخت کر کے مارا انکے خلاف آپریشن کیا جائے قائد ملت جعفریہ !!!!
اگر آپرشن نہیں کر سکتے تو اعلان کرو کے تم آپرشن نہیں کر سکتے پھر ہم خود کریں گے !!!
اگر آپرشن کرنے میں اتنے ہی مخلص ہو تو سزا موت کے قانون کیوں موطل ہے ؟؟؟؟
قرآن کے قانون کو کیوں پس پوشت ڈالا ؟؟؟؟؟
اس مشکل دور میں ہماری کوشیش رہی نقصان کم سے کم ہو،ہمارے پاس بہت آپشن تھے اور اب بھی ہے مگر آپشن استمال کرنے سے پہلے دیکھنا پڑتا ہے کے نقصان کتنا ہے ور فائدہ کتنا ہوگا ؟کوشیش انکی بہت بڑے نقصان کی تھی ہم نے قربانی دی ہے مگر انکے عزائم کو خاک میں ملا دیا ،،،،،،،امت وحدہ کے تصوور کو حقیقت کا روپ دینے کی سادات اگر کسی کو نصیب ہوئی تو وہ پاکستانی شیعوں کو ہوئی ،پچھلے دنوں ایک ٹی وئی چینل پر توہین اہلیبت کے حوالے سے ایک مہم چلی گی وہ ناموس صحابہ میں قانون سازی کرنے میں اضافہ کروانا تھا میں نے علما کرام کو اگاہ کیا اور وہ کامیاب نہیں ہوسکے ……ان خیالات کا اظہار علامہ ساجد نقوی نے سکھر ایئرپورٹ پر کارکنوں اور صحافیوں سے گفتگو اور سلطان المدارس خیرپور میں تقسیم اسناد اور دستاربندی کے تقریب کے بعد بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جس سے علامہ سید ارشاد حسین نقوی اور علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے بھی خطاب کیا۔بعد ازاں علی پور‘ مظفر گڑھ ‘ حسو بلیل‘ جھنگ اور دیگر مقامات پر بڑے اجتماعات‘ مساجد و امام بارگاہوں کے سنگ بنیاد کی تقریبات‘ علمائے کرام اور عمائدین سے ملاقاتوں اور تنظیمی عہدیداران و کارکنوں سمیت عوامی اجتماعات سے خطابات میں علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ملک جن نازک حالات سے گزررہا ہے ان میں تمام محب وطن طبقات کی ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی اتحاد و وحدت کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیں اور ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے قاتلوں‘ دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کرے اور بڑے بڑے سانحات کے پس پردہ محرکات اور دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے ملک کے عوام کو حقائق سے آگاہ کرے۔