کرم سانحہ ،حکمران زمینی حقائق کے مطابق اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر نہ تھمنے والا احتجاج ہوگا،قائد ملت جعفریہ
سانحہ گھنائونا، سنگین، ظلم و زیادتی ،واضح ہوگیا کہ سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا، ساجد نقوی
اطلاعات کے مطابق انتہائی قلیل سیکورٹی کیساتھ کانوائے رخصت ہوئے، امدادی تعاون پرمقامی آبادی کا کردار قابل ستائش
راولپنڈی /اسلام آباد 22نومبر 2024 ء ( جعفریہ پریس پاکستان)قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ کرم کے اصل اور زمینی حقائق منظرعا م پر لاتے ہوئے حکمرانوں سے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کاتقاضا کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر ظالموں و قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا نے کیلئے سنجیدہ اقدام نہ ہوا تو نہ رکنے والا اور نہ تھمنے والا احتجاج ہوگا، عوام بیدار اور تیا ر ہیں ، سانحہ انتہائی سنگین، گھنائونا ، کھلی زیادتی و ظلم ہے ، 14کلو میٹر تک مسافر بسوں کو نشانہ بنانے سے واضح ہوگیا کہ یہ کوئی زمینی تنازعہ نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ہوا اور ان سفاک دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ ملی رہی۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے مقامی افراد کے تاثرات ،میڈیا رپورٹس اور براہ راست آنیوالی اطلاعات پر اپنے رد عمل میں کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق شیر خوار بچوں ، خواتین سمیت کثیر تعداد میںافراد شہید اورخمی ہیں جوکہ پاکستان کے سنگین ترین سانحات میں سے ایک ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسافروں کی شکایت کے باوجود انتہائی قلیل سیکورٹی کیساتھ کانوائے کو رخصت کیاگیا جبکہ انہوںنے میڈیا رپورٹس میں عینی شاہدین کا حوالہ ”قافلے پر تین مختلف علاقوں میں مورچے لگا کر فائرنگ کی گئی اور کم از کم چودہ کلومیٹر کے علاقے میں قافلے پر فائرنگ ہوتی رہی، جن علاقوں میں فائرنگ ہوئی ان میں مندوری، بھگن اور اوچھات شامل قافلے میں شامل بچ جانے والی گاڑیاں جب ایک علاقے سے نکل کر دوسرے علاقے میں جاتیں تو پھردوسرے علاقے میں ان پر فائرنگ کی جاتی تھی،یہ سلسلہ ان تین علاقوں تک جاری رہا ”۔اس سے واضح ہوگیا کہ جو تاثر قائم کیا جاتا رہا کہ ضلع کرم میں طویل منصوبہ بندی سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی جس کے نتیجے میں یہ انتہائی گھنائونا افسوس ناک سانحہ رونما ہوا۔
انہوں نے حکمرانو ں کو متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ ایک عرصہ سے یہ خطہ انتہاپسندی ،شرپسندی ، ظلم و جبر اور تشدد کی بھینٹ چڑھا ہواہے لہٰذا فوری طور پر زمینی حقائق کے مطابق سنجیدہ اقدام اٹھا کر بحالی امن و عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے اقدام اٹھائے جائیں بصورت دیگر عوام آمادہ، بیدار اور تیار ہیں اور پھر نہ تھمنے والا اور نہ رکنے والا احتجاج کیا جائیگا۔آخر میں انہوںنے سانحہ کے بعد مقامی آبادی کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں کو بھی قابل ستائش قرار دیا۔آخر میں قائد ملت جعفریہ نے شہداکے درجات کی بلندی ،لواحقین کیلئے صبر و استقامت اور زخمیوں کیلئے شفاء کاملہ و عاجلہ کی دعا کی ۔