پاکستان کا بیانیہ منتخب پارلیمان دے گا، قائدملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
ملک میں قوانین موجود ،عملدرآمد کا فقدان، نظام میں اصلاحات لاکر فوری اور سستے انصاف کی راہ ہموار کی جائے، کسی نئے قانون کا تصور بھی نہ کیا جائے ، قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی /اسلام آباد25 جنوری 2018 ء( دفتر قائد )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ پاکستان کا بیانیہ وہی ہوگا جو منتخب پارلیمان دیگا،وہی بیانیہ پوری قوم کا ترجمان ہو گا، ملک میں قوانین موجود ، عملدرآمد کا فقدان ہے، نظام میں اصلاحات لائی جائیں اور فوری اور سستے انصاف کی راہ ہموار کی جائے، کسی نئے قانون کا تصور بھی نہ کیاجائے ، ایسا کیاگیا تو ملکی داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوجائینگے۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ماضی میں کچھ مسلح جھتے میدان میں اتارے گئے جنہوںنے تکفیر کا بازار گرم کیا پھر عوام کا قتل شروع ہوا، افسوس ملک میں بے شمار قوانین موجود تھے لیکن کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا، قوانین موجود رہے لیکن عملدرآمد اور نفاذ میں رخنا ڈالا جاتا رہا ، پراسیکیوشن کو انویسٹی گیشن تک نہیں کرانے دی گئی، گواہ مارے گئے، مدعی مار دیئے گئے اور معاملہ اسی طرح ٹھپ کیا جاتارہا جس کا اظہار اب چیف جسٹس آف پاکستان بھی کررہے ہیں، ماضی میں بھی جو عناصر استعمال ہو تے رہے اور اب بھی ” نیا جال لائے پرانے شکاری “ کا مصداق اور استعمال کا نیا راستہ تلاش کیا جارہاہے جس بیانیہ کی بات کی جارہی ہے توعوام کا بیانیہ وہی کہلائے گا جو اس کے منتخب نمائندے پارلیمان سے دیںگے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قوانین پہلے سے موجود ہیں جب ان پر عملدرآمد ہی نہیں کیا جارہا تو نئے قوانین کی بحث کے کیا معنی؟، اب کسی نئے قانون کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جانا چاہیے ، قوانین موجود ہیں افسوس ماضی میں عوام کا قتل عام ہوتا رہا لیکن عوام کو آج تک ریلیف نہیں ملا، کوئی قاتل تختہ دار تک نہیں پہنچا ، انہوںنے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ اب نئے قوانین بنا کر کسی کے ہاتھ میں نیا خنجر نہ دیا جائے بصورت دیگر ملک میں داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوجائینگے۔