تازه خبریں

پاکستان کے حالات پیچیدہ ہیں جن میں احساس وجذبات کے بجائے دوراندیشی اورصبروتحمل کے ساتھ حکمت عملی کی ضرورت ہے ;علامہ محمدرمضان توقیر

جعفریہ پریس۔ دفترقائدملت جعفریہ قم المقدسہ میں منعقدہ فکری معلوماتی نشت سے گفتگوکرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل خیبرپختونخواکے صدرعلامہ محمدرمضان توقیرنے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں اتحادامت کے لئے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھاجس میں تمام مسالک کے رہنماوں نے شرکت اورتعاون کی یقین دہانی کرائی تھی ،ہم نے اسے کامیاب کرنے کے لئے بھرپورکوشش کی تاہم بدقسمتی سے ایک طرف مولانا فضل الرحمن کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کاموقف سامنے آیاتھاتودوسری طرف جماعت اسلامی کے ذمہ داررہنمانے کربلاکی جنگ کودوصحابہ کی جنگ قراردیتے متنازعہ بیان دیاجس کی وجہ سے فضا آلودہ کردی گئی،جس کی وجہ سے اس اہمیت کی حامل کانفرنس کوخراب کرنے کے لئے بڑے پیمانے پرتخریب کاری ہوئی اورحالات کومتنازعہ بنایاگیا،جس کا بروقت توڑ پیش نہ کرسکے ،مردوہ ہی ہے جواپنی غلطی کا اعتراف کرے ، میں نے شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جنرل کونسل کے اجلاس میں بھی اس کی وضاحت کرتے ہوئے پورے پاکستان کے نمائندگان کے سامنے عرض کیاتھاکہ اس تخریبی فضاکابروقت مقابلہ نہیں کیاجاسکاجس کے نتیجے میں صورتحال اس حدتک پہنچ گئی کہ ہمیں اپناپروگرام کینسل کرناپڑا۔شیعہ علماء کونسل خیبرپختونخواکے صدرنے کہاکہ اتحادامت کے خلاف دشمن مشینری بہت تیزی سے سرگرم ہے ،آپ نے دیکھاکہ اتحادامت کونقصان پہنچانے کے لئے اس سال عاشوراوراربعین حسینی پرجواسلام بالخصوص مکتب اہلبیت کے سازش کی گئی اورہمارے نوجوانوں کو گرفتارکیاگیاتھااس میں مرکزی تنظیم شیعہ علماء کونسل اور مرکزی قیادت نے اہم رول اداکیاجس کے نتیجے میں یہ سازش ناکام بنادی گئی اوراسیروں کی رہائی کے لئے رواپنڈی کے ناموراورچوٹی کے وکیل ذولفقار علی ایڈوکیٹ کی ذمہ داری لگائی جن کی محنت وجدوجہد سے اسیروں کورہائی نصیب ہوئی۔علامہ رمضان توقیرنے اتحادبین المومنین کے حوالے سے بھی کہاکہ ملی پلیٹ فارم اورقومی قیادت نے بھرپورکردارادکیاہے،انتخابات سے پہلے مرکزی پلیٹ فارم کے فیصلے پر پہل ہم نے کی ،ہم ان کے پاس چل کرگئے اس پرعلامہ راجہ ناصرصاحب سنجیدہ تھے ،ان کی سوچ مثبت تھی مگرجھنگ کی سیٹ پرحالات خراب ہوئے اوررکاوٹ بنی ،ان کاموقف تھاکہ ہم بھی اخترشیرازی کی حمایت کریں جبکہ ہماراہدف تکفیری سرغنہ لدھیانوی تھا،مگران حضرات کی پالیسی سے لدھیانوی کی جیت حتمی تھی جس کی وجہ سے اتحادبین المومنین کی کوشش میں رکاوٹ کھڑی کردی گئی۔
گلگت بلتستان کے آمدہ انتخابات کے حوالے کہاکہ ہم مصمم ہیں بہترین کرداراداکریں گے انشاء اللہ آپ کوعنقریب اچھی خبریں سننے کوملی گیں ،حال ہی میں ہمارے وفدنے دورہ کیاہے جس کے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں ،ماہ مبارک رمضان کے بعدعلماء کانفرنس کاانعقادکیاجارہاہے ،ماہ مبارک میں تبلیغ پرجانے والے علماء کرام کودعوت دیتاہوں اس میں شرکت کریں،انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں تنظیم سازی کاعمل تیزی سے جاری ہے جبکہ پنجاب اورسندھ میں تنظیم سازی مکمل ہے ،خیبرپختونخوا میں بھی تنظیم سازی کاعمل پایہ تکمیل کوپہنچ چکاہے ،جنرل کونسل کے اجلاس میں صوبہ کی بھرپورشرکت اورنمائندگی تھی ، بلوچستان میں بھی ایک عالم باعمل کی صدارت میں تنظیم سازی کاعمل ہے ،بہت متحرک اوربااثرشخصیت محترم لیاقت علی ہزارہ صوبائی سیکریٹری جنرل ہیں وہاں سے بھی اچھی خبریں موصول ہورہی ہیں اورحالات بہتری کی طرف جارہے ہیںاورقائدملت جعفریہ کی قیادت میں کارواں رواں دواں ہے لیکن پاکستان کے حالات پیچیدہ ہیں جن میں احساس وجذبات کے بجائے دوراندیشی اورصبروتحمل کے ساتھ حکمت عملی کی ضرورت ہے ،انہوں نے بکھرکی مثال دیتے ہوئے کہاکہ حالات ہمارے حق میں تھے ،ورثاء کے ساتھ مل کر حکمت عملی طے کرلی گئی تھی مگرہمارے جذباتی دوستوں کی وجہ سے حالات خراب کئے گئے اور ورثاء کی ہم آہنگی کی بغیرمین روڈپردھرنادیاگیا،جس کافائدے کے بجائے نقصان ہواپھربھی شیعہ علماء کونسل کی رہنمائی میں کمیٹی تشکیل دی گئی اورحالات پر قابوپایاگیا،اکثرمومنین کورہائی نصیب ہوئی۔