• گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
  • حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات

تازه خبریں

ڈیموکریٹک پاکستان،گروہ بندی کی بنیاد پر بننے والے گروپ میں کیوں کر کیسے شامل ہوا ہے ؟ علامہ ساجد نقوی

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے34مسلم ممالک کے اتحاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ریاست کو واضح کرنا چاہیے کہ ڈیموکریٹک پاکستان، گروہ بندی کی بنیاد پر بننے والے گروپ میں کیوں کر کیسے شامل ہوا ہے؟اگر اس اتحاد میں تمام مسلم ممالک کوشامل نہ کیا جائے تو یہ مسلم ممالک کے اتحاد کی بجائے گروہ بندی کہلائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پوری قوم کی نمائندہ ہونے کی دعویدار ہے تو اس کو اعتماد میں لئے بغیر وزارت خارجہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدام کو عوامی حمایت کیسے حاصل ہوسکتی ہے ؟انہوں نے کہا کہ جیسا کہ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ کی سرپرستی میں اتحاد بن رہا ہے تو مسلم ممالک کے ایسے ا تحا د کی حیثیت مشکوک ہو جاتی ہے ۔بہتر ہو تا کہ دہشتگردی کے خلاف بننے والا اسلامی ممالک کا اتحاد آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن ( او آئی سی) کے پلیٹ فارم جن میں تمام اسلامی مماک موجود ہیں کی منظوری سے بنایا جاتا تو مسلم اُمہ کے اتحاد کو تقویت ملتی ۔علاوہ ازیں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستا ن کی مداخلت کسی صورت مناسب نہیں ہے اس لئے کہ ہمارا ملک پہلے ہی کئی عشروں سے خود دہشتگردی کا شکا ر ہے اور ہماری فوج ملک میں جاری دہشتگردی کیخلاف ضرب عضب آپریشن میں دہشتگردوں کے ساتھ نمبرد آزماہے اس لئے اس نازک مرحلے پر پاکستانی ریاست کو سوچ سمجھ کر قومی وقار اور ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے جذبات سے ہٹ کر دانشمندی کیساتھ فیصلے کرنے چاہیے ۔