جعفریہ پریس- مشہد مقدس میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے دفترقائد ملت جعفریہ پاکستان کے زیر اہتتام منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید انیس رضا نقوی نےکہا کہ ہر مستور تین جہت تین رشتہ رکھتی ہیں وہ بیٹی ہے یا ماں ہے یا زوجہ ہے بیٹی آئی تو اپنے باب کے لئے رحمت بن کر آئی اگر بیوی ہے تو شوہر کے ایمان کی وارث ہے اوراگر ماں ہے تو اس کے قدموں تلے اپنی اولاد کی جنت ہے لیکن جب۲۰ جمادالثانی کوجناب خدیجہ کی گود میں بی بی فاطمہ زہرا (س) تشریف لائیں تو اس باپ کے لئے رحمت بن کر آئیں جو کائنات کے لئے رحمت ہیں ، ان کے قدم ان کے لئےجنت بنے جو خود جوانان جنت کے سردار ہیں اور بتول اس شوہر کے ایمان کی وارث بن کر آئیں جو کائنات کے امیرالمومنین ہیں ۔
جناب انیس رضا نے مزید کہا کہ تفاسیر میں کچھ برگزیدہ خواتین ہیں جن میں حضرت مریم ،جناب ہوا، جناب آسیہ اور جناب سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا- ان برگزیدہ خواتین میں جناب ہوا اچھی ماں بھی بن سکیں اچھی بیوی بھی بن سکی مگر باپ نہیں رکھتی تھیں توایک اچھی بیٹی کا کردار ادا نہ کر سکیں جناب مریم اچھی ماں بھی بن سکی اچھی بیٹی بھی بن سکیں لیکن شوھر نہیں رکھتی تھیں توایک اچھی بیوی کا کردار ادا نہ کر سکیں جناب آسیہ فرعون کی زوجہ شوہر بھی رکھتی تھیں باپ بھی رکھتی تھیں مگر اولاد نہیں رکھتی تھیں تو ایک اچھی ماں کا کردار ادا نہ کر سکیں نہیں کر سکیں لیکن ہمارا سلام ہو اس بی بی پرجس نے ایک ہی وقت میں تمام کردار کی تکمیل کی مصطفی کی بیٹی بن کے دکھایا مرتضیٰ کی بیوی بن کے دکھایا اورحسنین کی ماں بن کر دکھایا
مولانا نقوی نے کہا کہ ۱۸ سال کی عمر میں بیٹیاں جوان ہوتی ہیں پیر نہیں ہوتی مگرشہید مرتضٰیٰ مطہری لکھتے ہیں بابا کے بعد زہرا (س) کی کیا حالت ہو گئی تھی بابا کے بعد سر پر ہر ٹائم موت کی پٹی بندہی تھی زہرا (س)اس کا جسم ضعیف ہو گیا تھا جب گھر میں چلتی تھیں تو دیواروں کو پکڑ پکڑ کر چلتی تھیں- مجلس عزاء کےاختتام م پرسینہ زنی کی گئی اور آخر میں عزاداران کے لئے دسترخوان سیدہ زہرا (س) بچھیا گیا۔