تازه خبریں

جعفریہ یوتھ کا برادر رازق علی جعفری کو ’’غازی ‘‘ کا خطاب

 جعفریہ پریس – اسلام اور پاکستان کے دشمن چاہتے ہیں کہ ملک میں ایک خاص مسلک کے لوگوں کا قتل عام کروا کر انارکی اور خانہ جنگی کا ماحول پیدا کریں اور پھر وہ اسلام اور پاکستان دونوں کا حلیہ اور نقشہ بگاڑ دیں لیکن پاکستان کے اسلام پسند اور جمہوریت پرست عوام بالخصوص مکتب تشیع سے وابستہ لوگ امن اور اتحاد سے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کا مقابلہ کریں گے اور انہیں ایسی عبرت ناک شکست دیں گے کہ یزید کی طرح تاریخ میں کبھی بھی ان کا نام اچھے الفاظ میں نہیں لیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلٰی سید اظہار بخاری نے گذشتہ روز ڈھوک سیداں راولپنڈی میں دہشت گردوں کے حملے میں شدید زخمی ہونے والے جعفریہ یوتھ تحصیل راولپنڈی کے معاون ناظم برادر رازق علی جعفری کی عیادت کرتے ہوئے کیا – راولپنڈی کے سرکاری عسکری ہسپتال میں جعفریہ یوتھ راولپنڈی ڈویژن  کے ناظمین و کارکنان سے بات چیت کرتے ہوئے سید اظہار بخاری نے مزید کہا کہ جعفریہ یوتھ کے انتھک اور جانثار کارکنان جس انداز میں ملت کے دفاع اور ملی حقوق کے تحفظ کے لیے جان ہتھیلی پر رکھ کر خدمات انجام دے رہے ہیں اس کا اعتراف تو کیا جا سکتا ہے لیکن دنیا کے کسی پیمانے میں وزن نہیں کیا جا سکتا۔ اسی خدمت میں پیش پیش برادر رازق علی جعفری نے جس طرح نو سے زیادہ گولیاں برداشت کرکے جرات اور حوصلے کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔ اس قدر شدید حملے کے باوجود ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا اور محفوظ رہنا کسی معجزے سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعفریہ یوتھ نے مرکزی سطح پر انہیں ’’غازی ‘‘ کا خطاب دیا ہے جس کا اعتراف ان کی صحت یابی کے بعد ایک پروقار تقریب میں کیا جائے گا۔ جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلٰی نے کہا کہ راولپنڈی کا واقعہ ہر صورت میں قابل افسوس ہے لیکن اسے بہانہ بنا کر ایک بار پھر ملک کی فضاء کافر کافر کے غلیظ نعروں سے گندی کی جا رہی ہے اور پاکستان کو فرقہ وارانہ خانہ جنگی میں دھکیلنے کی گھٹیا کوشش کی جا رہی ہے۔ سید اظہار بخاری نے کہا کہ گذشتہ روز ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کے نام پر سادہ لوح لوگوں کو مشتعل کیا گیا اور انتقام لینے کے وعدے لیے گئے جبکہ کفر کے فتووں پر مبنی نعرے بھی شدت اور کثرت کے ساتھ لگائے گئے۔ اس کے علاوہ بعض مقامات پر لوگوں کے گھروں اور علم مبارک کو بھی نقصان پہنچایا گیا حالانکہ اکثر مقامات پر سرکاری و انتظامی اداروں کے درجنوں اور سینکڑوں کارکنان بهی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مختلف مقامات پر اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے اس ظلم و زیادتی اور تجاوز کے خلاف ایف آئی آر اور ابتدائی رپورٹس درج کرائی ہیں اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ ان مقدامات پر کیا کاروائی ہوتی ہے؟ اگر یک طرفہ ٹریفک چلائی گئی اور انصاف فراہم نہ کیا گیا تو پرامن عوامی احتجاج سے اپنا حق حاصل کیا جائے گا۔