• جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بطور چیف جسٹس مبارکباد پیش کرتے ہیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • یکم ربیع الاول کے احتجاج کی تیاریوں پر اظہار تشکر مزید تیاری رکھنے پر تاکید دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان
  • علامہ سید تقی شاہ نقوی سندھ کے دورے پر
  • امام حسین نے بقائے اسلام کیلئے عظیم قربانی دی، علامہ عارف واحدی
  • شیعہ علماء کرام کا خصوصی وفد گلگت پہنچ گیا علامہ شبیر میثمی وفد کے ہمراہ
  • آیت اللہ شیخ محمد حسین نجفی کے انتقال پر علامہ شبیر حسن میثمی کی تعزیت
  • یــوم آزادی پاکســـتان محبـــت اخوت اور تمام طبقات کےحقوق کا درس دیتا ہے
  • قیادت و تنظیم کے وفادار مولانا غلام عباس جویو انتقال کرگئے
  • متنازعہ فوجداری بل بارے جلد قومی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، علامہ شبیر میثمی
  • نواب شاہ کے قریب ٹرین حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں

تازه خبریں

داعش کے گھرانوں کے ٹھکانے الہول کیمپ کو ختم کر دینا چاہیے، عراقی وزیر خارجہ

داعش کے گھرانوں کے ٹھکانے الہول کیمپ کو ختم کر دینا چاہیے، عراقی وزیر خارجہ

عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر شام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی گیّر پیڈرسن (Geir Pedersen) سے ملاقات میں الہول کیمپ کے مسئلے کو حل کرنے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جن ملکوں کے باشندے اس کیمپ میں موجود ہیں ان کو انھیں اپنے ملکوں میں واپس بلا لینا چاہیے کیونکہ یہ کیمپ عراق اور خطے کی سلامتی کے لیے مہلک خطرہ ہے۔

عراق کے وزیر خارجہ نے شام کے آوارہ وطن باشندوں کی میزبانی کرنے والے ملکوں کی مالی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو ان افراد کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا چاہیے۔

عراق کے مشیر قومی سلامتی قاسم الاعرجی نے بھی حال ہی میں اس بات پر زور دیا ہے کہ الہول کیمپ ایک خطرہ ہے اور اسے جلد از جلد ختم کر دینا چاہیے۔ یہ کیمپ داعش کے دہشت گردوں کے اہل خانہ کا ٹھکانہ ہے۔

قاسم الاعرجی نے النہرین اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر میں ایک جامع اجلاس کے موقع پر کہا کہ عراقی حکومت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ الہول کیمپ عراق اور دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ تمام ملکوں کو ترغیب دلائے کہ وہ اپنے شہریوں کو اس کیمپ سے نکال لیں۔

اس وقت شام کے صوبۂ حسکہ میں واقع الہول کیمپ میں ستر ہزار سے زائد افراد موجود ہیں۔ ان میں اکتیس ہزار شامی اور اکتیس ہزار عراقی ہیں جبکہ بارہ ہزار افراد کا تعلق دیگر ملکوں سے ہے اس وقت بہت ہی کم ملکوں نے اس کیمپ میں موجود اپنے شہریوں کو کہ جن کا تعلق داعش سے ہے، واپس بلانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔