تازه خبریں

یوم رواداری پر علامہ ساجد نقوی کا فلسطین اور عالمی رواداری سے متعلق پیغام

یوم رواداری، فلسطین اور عالمی بے حسی — قائد ملت جعفریہ پاکستان

یوم رواداری بھی فقط کاغذی اعلان، مظلوم فلسطینی آج بھی ناروائی کا شکار، قائد ملت جعفریہ پاکستان

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ یوم رواداری پر بھی غزہ میں فلسطینیوں پر ظلم و جبر کی تاریک رات ہے، رواداری انسانی تقاضا اور فطرت کی پکار ہے، 8 دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی دنیا میں رواداری کا وجود نہیں۔

اقوام متحدہ آج تک اپنا ہاؤس ان آرڈر نہ کرسکا، طاقت وروں نے بین الاقوامی ادارے کی ساکھ کو مجروح کردیا۔
فلسطین و کشمیر کے ساتھ دنیا کے کئی خطے عدم برداشت اور مظالم کی تصاویر ہیں۔
معاشروں میں رواداری قائم رہتی اور صیہونی ریاست جیسے ظالموں کے آگے سرتسلیم خم کرنے کی بجائے نکیل ڈالی جاتی تو آج دنیا میں کم از کم کسی حد تک سکون و اطمینان ضرور ہوتا۔

اسلامی تعلیمات اور رواداری کی بنیاد

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی یوم رواداری پر اپنے پیغام میں کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ رواداری انسانی تقاضا اور فطرت کی پکار ہے۔ تمام مذاہب نے رواداری پر زور دیا، البتہ اسلام میں اس کی بڑی اہمیت ہے جبکہ قرآن و سنت کی طرف سے بڑی تاکید ہے۔

سماج میں رواداری ہی وہ بنیادی عنصر ہے جس کے سبب معاشرے اعتدال پر قائم رہتے ہیں اور زندگی پرسکون ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ — مقاصد اور ناکامیاں

8 دہائیاں قبل اقوام متحدہ کے قیام کا بنیادی مقصد بھی انسانی حقوق کی فراوانی، بین الاقوامی جارحیت و اجارہ داری کا خاتمہ اور تہذیبوں کے ٹکراؤ کو کم سے کم کرکے رواداری کو فروغ دینا تھا، مگر افسوس سب کچھ اس کے برعکس ہوا۔

اقوام متحدہ نہ صرف بین الاقوامی سطح کا سب سے بڑا اور موثر فورم ہے، لہٰذا اسے کسی خاص خطے، ملک یا طاقت ور کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے بلکہ انسانی حقوق، مساوات اور رواداری کے لئے رہنمائی کا کردار ادا کرنا چاہیے — جس میں آج تک اسے کامیاب نہیں ہونے دیا گیا۔

رواداری، امر بالمعروف، اور معاشرتی استحکام

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم رواداری کے حوالے سے مزید کہا کہ:

امربالمعروف و نہی عن المنکر میں بھی اولین تقاضا رواداری ہے، جس کے لئے اقدامات کرنا تمکین فی الارض پانے والے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے — دونوں مفقود ہیں۔

معاشرے میں گھٹن کے ماحول کے خاتمے کے لئے بھی بنیادی امر رواداری و باہمی احترام ہے، جس پر چل کر معاشرے میں اعتدال کے ساتھ ساتھ ترقی و استحکام بھی پروان چڑھتا ہے۔
خدا ہمیں ہدایت دے۔