قومیں بزرگوں ، اساتذہ کے احترام اور عدم تشدد کے فلسفے پر ہی کامیاب ہوتی ہیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی
افسوس مشرق وسطیٰ کے جابر، قابض ،دہشتگرد ناجائز ریاست نے اساتذہ، تعلیمی اداروں کے تقدس کا بھی خیال نہ رکھا
پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے خاتمے کیلئے ضروری کہ عدم تشدد کے فلسفے پر عمل پیرا ہوا جائے، عدم برداشت ہی انتہاء پسندی کو دوام بخشتی ہے جس سے دہشت گردی سراٹھاتی ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد06 اکتوبر 2025ء (جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں قومیں بزرگ شہریوں کی تکریم، اساتذہ کے احترام اور عدم تشدد کے فلسفے پر ہی کامیاب ہوتی ہیں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کرتے ہوئے عدم تشدد کے فلسفے پر عمل پیرا ہوا جائے، عدم برداشت ہی انتہاء پسندی کو دوام بخشتی ہے جس سے دہشت گردی سراٹھاتی ہے، اسلام سلامتی، امن و آشتی اور باہمی احترام کا درس دیتاہے، افسوس مشرق وسطیٰ کے جابر، قابض، دہشت گرد ناجائز ریاست نے اساتذہ، تعلیمی اداروں ،بزرگوں کیساتھ کم سنی کے تقدس کا بھی خیال نہ رکھا۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے یکے بعددیگرے عالمی ایام (اساتذہ ۔بزرگ شہریوں کا احترام۔ عدم تشدد)پر اپنے پیغام اور مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اساتذہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اساتذہ قوموں اور معاشروں کی تعمیر و ترقی میں نہ صرف بنیادی کردار ادا کرتے ہیں بلکہ وہ رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں، دنیا میں تما م ترقی یافتہ تہذیبوں ، معاشروں اور ریاستوں میں سب سے کلیدی کرداراساتذہ کا ہی رہا ہے جو شبانہ روز محنت کیساتھ نئی نسل کی علم کے ذریعے آبیاری کرتے ہیں ،اساتذہ کا احترام ہر معاشرے اور مذہب میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے البتہ قرآن کے آفاقی پیغام نے اسے غیر معمولی اہمیت نہ صرف دی ہے بلکہ مشرقی معاشرے کی روایات میں بھی اساتذہ کرام کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے ۔قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ بزرگ شہری ہر معاشرے میں قابل احترام افراد ہیں بزرگوں کے تحفظ اور تقدس کے حوالے سے اسلام نے واضح پیغام دیاہے یہاں تک کہ لفظ ”اف” تک بھی نہ کہنے کی تاکید کی گئی ہے ۔ انہوں نے عدم تشدد بارے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آج دنیا جس بے ہنگم اور بے امنی کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ صرف اور صرف اپنے مفادات کو مقدم رکھنے کی غرض سے طاقت کا بے جا استعمال، شہروں سے ریاستوں تک کو یرغمال بنانے کے سبب ہے اور دوسری طرف اپنے نظریات پر دلائل کی بجائے گالی سے گولی کے کلچر نے تشدد اور عدم برداشت کو فرو غ دیا ہے یہی عدم برداشت پہلے انتہاء پسندی اور پھر شدت پسندی سے دہشتگردی کی راہ ہموار کرتی ہے لہٰذا ریاستوں، حکومتوں اور عالمی اداروں کو چاہیے کہ برداشت، عدم تشدد اورصبر تحمل کی تلقین کرنیوالوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کریں بلکہ ایسی فضا کیلئے صرف ایام کی بجائے عملی اقدامات بھی اٹھائیں۔انہوںنے آخر میں مظلوم فلسطینیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ تعلیمی ادارے ہوں، اساتذہ ہوں، طلباء ہوں، کم سن بچے یا شیر خوار حتیٰ کے بزرگ شہریوں تک کو ناجائزدہشت گرد ریاست آج تک تشدد، ظلم کا نشانہ بنارہی ہے اورنام نہاد امن معاہدے و عالمی ادارے خاموش تماشائی ۔