یکساں قومی نصاب ِ تعلیم
موجودہ صورتحال ۔۔۔۔۔ اقدامات
از۔ سید اظہار بخاری
گذشتہ دورِ حکومت میں جب یکساں قومی نصاب ِ تعلیم کے نفاذ کا اعلان ہوا اُ س دن سے ہی قائدِ محترم کی مسلسل رہنمائی ‘ سرپرستی و نگرانی میں تسلسل کے ساتھ کام جاری ہے ۔ گذشتہ اور موجودہ حکومتوں کو یکساں قومی نصاب میں پائی جانے والی خامیوں ‘ کمیوں اور تضادات سے آگاہ کیا جاتا رہا۔ اس کے لیے قومی نصاب کونسل کے ذمہ داران کے ساتھ بذریعہ خطوط رابطے کے علاوہ ملاقاتوں کا سلسلہ بھی مسلسل جاری رہا۔ جبکہ تسلسل کے ساتھ وفاقی وزرائے تعلیم سے تفصیلی ملاقاتوں میں اپنا موقف پہنچایا گیا۔
مجموعی طور پر ان روابط کا نتیجہ یہ ہوا کہ
۱۔ بعض موارد میں متنازعہ نصاب ِ تعلیم کا اجراءروک دیا گیا۔
۲۔ وفاقی تعلیمی بورڈ کے تحت شائع ہونے والے کتب بالخصوص اسلامیات میں ہمارے موقف کے اکثر نکات کو شامل کیا گیا۔
۳۔ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے تحت شائع ہونے والی کتب میں بھی ہمارے موقف کی روشنی میں اصلاح کا عمل شروع کیا گیا۔
۴۔ وفاقی وزارت ِ تعلیم اور قومی نصاب کونسل کے ذمہ داران کی طرف سے تحریری یقین دہانی کے ذریعے بتایا گیا کہ
(الف) فلاں فلاں موضوع پر ہمارا موقف شامل کر دیا جائے گا۔
(ب) فلاں فلاں موضوع پر ہمارے موقف کو شامل کرنے کے لیے مشاورت کی جائے گی۔
(ج) فلاں فلاں موضوع پر ہمارے موقف کو اگلی جماعتوں (کلاسز) میں شامل کیا جائے گا۔
(د) اور فلاں فلاں موضوع پر فی الحال تبدیلی ہمارے لئے (یعنی حکومت کے لیے) ممکن نہیں۔
موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے پر وفاقی وزیر ِ تعلیم رانا تنویر حسین سے وفد کی ملاقات ہوئی جس کے نتیجے میں حکومتی تعاون کا انتظار کیا گیا لیکن جب کافی ماہ گذر جانے پر تاخیر اور قدرے عدم تعاون کا تاثر شروع ہوا تو 17 اپریل ۳۲۰۲ءکو وفاقی وزیرِ تعلیم رانا تنویر حسین کے نام دو عدد مراسلے بھجوائے گئے ۔ ایک مراسلے میں انہیں طے شدہ معاملات کے باوجود تاخیر ہونے پر متوجہ کیا گیا۔ دوسرے مراسلے میں انہیں نویں سے بارہویں جماعت کے نصاب کی تشکیل و تدوین میں وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کو اعتماد میں نہ لینے اور وفاق کا موقف شامل نہ کرنے کی طرف متوجہ کیا گیا ۔ ساتھ ہی واضح کر دیا گیا کہ متنازعہ نصاب ہمیں کسی صورت قابل ِ قبول نہیں ہوگا۔ ان مراسلوں کی کاپیاں صدر پاکستان ‘ وزیرِاعظم پاکستان ‘ قائد ِ ملت جعفریہ پاکستان ‘وفاقی و صوبائی وزرائے تعلیم ‘ وفاقی و صوبائی وزرائے قانون ‘ ڈائریکٹر قومی نصاب کونسل ‘ وفاقی وزارتِ مذہبی امور ‘ تمام گورنر صاحبان اور تمام وزرائے اعلی صاحبان کو ضروری کاروائی اور ریکارڈ کے لیے ارسال کی گئیں۔
ان مراسلوں کی روانگی کے ساتھ ہی ماہِ رمضان المبارک (آغازِ اپریل ۳۲) میں ایک بار پھر علامہ شیخ محمد شفاءنجفی اور سید اظہار بخاری نے نئے سرے سے یکم سے دسویں جماعتوں کی اسلامیات کا جائزہ لینے کے لیے خواندگی کا عمل شروع کیا۔
تا کہ دیکھا جائے کہ
۔۔۔۔۔ 2023 ءمیں شائع شدہ کتب میں ہمارے موقف کے مطابق کیا تبدیلیاں لائی گئی ہیں؟؟
۔۔۔۔۔ کونسے موضوعات و اسباق میں ہمارے موقف کے خیال و لحاظ نہیں رکھا گیا ؟؟
۔۔۔۔۔ کونسے نئے موضوعات و اسباق یکم سے دسویں تک شامل کئے گئے ہیں ؟؟
۔۔۔۔۔ یکم سے دسویں تک کی کتب میں اب بھی مجموعی طور پر کونسے موضوعات و اسباق میں متنازعہ اور فرقہ وارانہ مواد موجود ہے؟؟
دو ماہ کی مسلسل خواندگی کے دوران مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی کی علمی رہنمائی اور جامعتہ الکوثر اسلام آباد کے فاضل اساتذہ کا خاص تعاون بھی شامل حال رہا۔جس کے نتیجے میں اس وقت وفاقی تعلیمی بورڈ اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتب بالخصوص اسلامیات پر جاری کام اپنے حتمی مراحل میں ہے۔جس کے بعد ایک بار پھر قومی نصاب کونسل ‘ وزارت ِ تعلیم اور دیگر وفاقی و صوبائی ذمہ داران سے تحریری و بالمشافہ ملاقاتوں کے ذریعے اپنا موقف شامل کرانے کے لیے اقدامات کئے جائیں گے۔
﴾ نویں سے بارہویں کلاس کا نصاب ﴿
گذشتہ دو ماہ کے دوران نویں دسویں اور گیارہویں بارہویں کلاس کی اسلامیات کے نصاب کے حوالے سے علامہ شیخ محمد شفاءنجفی ‘ اور سید اظہار بخاری نے قومی نصاب کونسل کے ذمہ داران سے ملاقاتیں کیں۔ جس میں مذکورہ کلاسوں کے لیے مرتب کردہ نصاب کی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اپنے تحفظات شامل کرائے گئے۔ اور مذکورہ کلاسوں کا نصاب اس شرط پر قبول کیا گیا کہ ان کلاسوں کی کتب لکھتے وقت نہ صرف ہمیں مکمل اعتماد میں لیا جائے گا بلکہ ہمارے تحفظات شامل کئے بغیر کتب شائع نہیں کی جائیں گی۔ قومی نصاب کونسل کے ذمہ داران نے اگلے مراحل میں تعاون کی یقین دہانی اور وعدہ کیا۔
حسب ِ دستور قائد ِ محترم کی مسلسل
رہنمائی ‘ سرپرستی اور نگرانی کے ساتھ
=== تمام تر روابط اور خط و کتابت وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے فورم سے کی جارہی ہے۔
=== یکساں قومی نصاب ِ تعلیم کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت اور اتار چڑھاﺅ پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔
=== کوئی مرحلہ یا کوئی موڑ ہمارے علم کے بغیر آگے نہیں بڑھ رہا۔ احباب مطمئن اور دعاگو رہیں ۔
=== ان شاءا۔۔ حتی الامکان تمام وسائل بروئے کار لائے جاتے رہیں گے۔ اور قومی و ملی موقف کو نصاب ِ تعلیم سمیت ہر مقام پر تسلیم کرانے کی جدوجہد جاری رہے گی۔
صاحبان ِ نظر سے خواہش ہے کہ یکساں قومی نصاب ِ تعلیم کے حوالے سے
٭…. جہاں بھی کوئی خبر دیکھیں
٭…. یا کہیں عدم تحفظ محسوس کریں
٭…. یا فرقہ وارانہ مواد کا مشاہدہ کریں
تو ہمیں ضرور آگاہ کریں۔
شیعہ علماءکونسل پاکستان
24 جون 2023ئ