اسلام کی تاریخ میں رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات وہ آفتاب ہے جس نے ظلمت کدوں کو نور میں بدل دیا۔ آپؐ نے قرآن کی آفاقی تعلیمات اور اپنی سیرت طیبہ کے ذریعے ایسی امت کی بنیاد رکھی جو عقیدہ، عبادت اور تہذیب میں ایک ہی محور پر جمع ہو۔ اہل بیت علیہم السلام نے اسی آفتابِ رسالت کی روشنی کو نسل در نسل امت تک منتقل کیا۔ ائمہ اہل بیتؑ کی تعلیمات کا بنیادی مقصد امت کو تفرقے کے اندھیروں سے نکال کر وحدت و اخوت کے آفتاب کی طرف رہنمائی کرنا تھا۔ امام علیؑ کی عدل پر مبنی حکومت، امام حسنؑ کی صلح برائے امت، امام حسینؑ کی قربانی برائے بقاے دین، اور امام جعفر صادقؑ کی علمی و فکری میراث یہ سب امت مسلمہ کو ایک مرکز پر جمع کرنے کی روشن دلیلیں ہیں۔ رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہای نے اسی مقصد کے تحت ۱۲ ربیع الاول (اہل سنت کے نزدیک ولادت رسولؐ) سے ۱۷ ربیع الاول (اہل تشیع کے نزدیک ولادت رسولؐ) تک کے ایام کو “ہفتہ وحدت” قرار دیا۔ اس فیصلے نے اختلافات کی گرد آلود فضا میں وحدت کے سورج کو طلوع کیا اور امت کو یاد دلایا کہ اصل شناخت اختلاف نہیں بلکہ رسول اکرمؐ کی ذات اقدس ہے۔ پاکستان میں اس پیغام کو عملی قالب دینے کی ذمہ داری نمائندہ ولی فقیہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے سنبھالی۔ آپ نے نہ صرف ہفتہ وحدت کو باقاعدہ منانے کا آغاز کیا بلکہ اسے قومی سطح پر ایک فکری و اجتماعی تحریک کی شکل دی۔ آپ نے مختلف مسالک کے علماء کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا، مشترکہ کانفرنسز اور اجتماعات کا اہتمام کیا، جن میں امت کے مشترکات—قرآن، سنت، کعبہ اور رسالت کو محور قرار دیا گیا۔ علامہ سید ساجد نقوی نے اپنی عملی حکمت عملی کے ذریعے یہ واضح کیا کہ وحدت صرف ایک نظریہ نہیں بلکہ امت کی بقا کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے فرقہ وارانہ منافرت کے خاتمے، قومی ہم آہنگی اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے علمی، سماجی اور سیاسی سطح پر جدوجہد کی۔ آپ نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے مشن کو بھی جاری رکھا اور پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے لئے ایسے فورمز قائم کیے جنہوں نے امت کو قریب لانے میں تاریخی کردار ادا کیا۔ یوں ہفتہ وحدت پاکستان میں محض ایامِ ولادت کا جشن نہیں بلکہ ایک فکری و روحانی پیغام ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ “۱۲ سے ۱۷ ربیع الاول… تفرقے کے غبار میں وحدت کا آفتاب” ہے۔ یہ آفتاب ائمہ اہل بیتؑ کی تعلیمات سے روشنی لیتا ہے، رہبر معظم کے افکار سے توانائی حاصل کرتا ہے اور علامہ سید ساجد نقوی کی عملی جدوجہد کے ذریعے پاکستان میں امت کے دلوں کو منور کرتا ہے