تازه خبریں

اداروں نے اگرطئے کرلیا ہے کچھ کرنے کا تو مجھے اپنا کندھا نہیں دینا چاھئے جو کرنا ہے تم خود کرو،علامہ شہنشاہ حسین نقوی

جعفریہ پریس – کراچی میں شہید حسن ابن حسین (شبو بھائی) کی برسی کی مناسبت سے مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا – مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے خطیب باب العلم علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ شہید اعلی شخصیت کے مالک تھے اہل سنت ہوں یا اہل تشیع سب ان کے کردار اور اخلاق کی گواہی دیتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح سب کی زندگیاں ایک جیسی نہیں ہوتیں اسی طرح سب کی شہادتیں بھی ایک جیسی نہیں ہوتیں شہادتوں کے درجات میں سے شہید بزرگوار اعلی درجے پہ فائز ہوئے۔
خطیب باب العلم اور شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ پاکستان کی زمین جتنی مشکل زمین ہے اتنے کھلاڑی سمجھ دار نہیں ہیں ، جو دہرنوں میں بیٹھے تھے یا جو دہرنوں میں نہیں بیٹھے تھے، یہ دہرنوں کی سیاست اور دہرنوں کا نتیجہ کسی کوحق نہیں پہنچتا کہ وہ کہے کہ کون قوم سے مخلص ہے اور کون نہیں ، ممکن ہے جو خدمت دہرنے میں بیٹھ کر کی گئی کسی نے دہرنے میں نہ آکر بھی اتنی ہی خدمت کی ہو، ہمیں اس کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے، جو دہرنوں میں بیٹھے تھے انہیں بھی اجر و ثواب ملے گا جو نہیں بیٹھے تھے انہیں بھی اجر و ثواب ملے گا ،جو دہرنے میں تھا یا نہیں تھا دونوں کا ثواب برابر ہے- انہوں نے کہا کہ اس سال مستونگ واقعے پر ہونے والے دہرنوں پرمیں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا سوائے ایک جملے کے اس زیاده سننے کے نہ آپ متحمل ہیں اورنہ میں کہہ سکتا ہوں اور وہ جملہ یہ ہے کہ اداروں نے اگرطئے کر لیا ہے کچھ کرنے کا تو مجھے اپنا کندھا نہیں دینا چاھئے جو کرنا ہے تم خود کرو- علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ سیاسی دنیا میں کوئی کسی کو بڑا ماننے کو تیار نہیں اور پوچھا جا رہا ہے کہ علماء کیوں نہیں آئے تو تم پوچھو گے کہ علماء کیوں نہیں آئے یا تم بتاوٴ گے کہ تم علماء کی بغیر اجازت کیوں گئے؟ ہماری مرکزی قیادت اور سکریٹری جنرل نے اپنی ذمہ داری انجام دی ہے اور دونوں جماعتوں نے اپنی اپنی تشخیص کے مطابق  ذمہ داری انجام دی ہے بہت ہوگیا یہ غیبتوں کی محفلیں بند ہونی چاھئیں یہ سلیقہ ای اختلاف تھا ہدف میں اختلاف نہیں تها یہ طریق میں اختلاف ہے ہدف میں اختلاف نہیں ہے، احتجاج نہ کریں تو کیا کریں کہاں جائیں لیکن ہردفعہ ایک جیسا احتجاج بھی مفید اور منظور نہیں ہے جو ذمہ دار ہیں ان کو کام کرنے دیں اور فیصلہ کرنے کا حق بھی انہیں کو ہے جو زیادہ جانتے ہیں –