ایران عراق زائرین کی آمد ورفت کو مربوط بنانے کے لئے علامہ نیاز نقوی کی سربراہی میں 16 ۔ رکنی مرکزی کمیٹی تشکیل دے دی گئی
کمیٹی میں علامہ افضل حیدری، علامہ عارف واحدی سمیت پانچوں صوبوں دو دو،آزاد کشمیر سے ایک رکن شامل
کمیٹی وزارت داخلہ ، وزارت مذہبی امور اور بلوچستان حکومت سے رابطے میں رہے گی، علامہ نیاز نقوی
لاہور (جعفریہ پریس ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی کی سربراہی میں ایران اور عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے جانے والے زائرین کے مسائل کے حل اور ان کی آمد ورفت کو مربوط بنانے کے لئے 16 ۔ رکنی مرکزی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ بار بار کے مطالبات اور وفاقی حکومت کے ساتھ متعدد اجلاسوں میں طے کردہ امور کے بعد جامعتہ المنتظر میںمنعقد ہونے والے اجلاس میں مرکزی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں علامہ محمد افضل حیدری، علامہ عارف حسین واحدی،قاضی غلام مرتضیٰ اور ڈاکٹر سید محمد نجفی سمیت پانچوں صوبوں خیبر پختونخواہ، پنجاب، سندھ ، بلوچستان اور گلگت بلتستان سے دو دو،جبکہ آزاد کشمیر سے ایک رکن کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔ اس حوالے سے پنجاب سے علامہ مظہر عباس علوی ، اخلاق کاظمی، سندھ سے مولانا ریاض حسین الحسینی ، مولانا فیاض حسین مطہری، خیبرپختونخواہ سے مولانا رمضان توقیر ، سید ابرارحسین ، بلوچستان سے مولانا ہاشم رضا موسوی ، لیاقت علی ہزارہ، گلگت بلتستان سے مولانا محمد طحہٰ ،دیدار علی،اور آزاد کشمیر سے مولانا سیدفرید عباس بھی شامل ہیں۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ یہ کمیٹی ماضی کے تلخ تجربات کی روشنی میں تفتان بارڈر کے ذریعے زیارات جانے والے محبان اہل بیت کی کوئٹہ اور بارڈر پر مشکلات کو حل کرنے میں مدد دے گی۔جو ملک بھر سے زائرین کی آمد ور فت، کوئٹہ سے تفتان بارڈرروانگی اوریہاں رہائش،قافلہ سالاروں سے روا بط اور اسی طرح زائرین کی نجف، کربلا اور مشہد مقدس سے زیارات کے بعد واپسی کے شیڈول بھی طے کرک گی اور ان کی رہنمائی کرے گی، تاکہ رش نہ ہونے پائے۔ واضح رہے کہ پورا سال خاص طور پر گرمیوں کی چھٹیوں، محرم الحرام اور اربعین کے موقع پر عاشقان اہل بیت کی ہزاروں کی تعداد میں روانگی اور حکومت کی طرف سے ہر ماہ صرف دو بار کانوائے کی پالیسی کے باعث کوئٹہ اور تفتان بارڈر پر ہزاروں زائرین کو ہفتوں رکنا پڑتا تھا۔ جس کی وجہ سے امن و امان کے مسائل کے ساتھ رہائش اور دیگر معاملات بھی سامنے آئے۔تشکیل کردہ کمیٹی اس حوالے سے وزارت داخلہ ، وزارت مذہبی امور اور بلوچستان حکومت سے رابطے میں رہے گی۔تاکہ زائرین کی آمدو رفت کو مربوط نظام کے تحت لایا جائے۔