حضرت امام محمد تقیؑ کی رہنمائی
حضرت امام محمد تقیؑ نے امت مسلمہ کو قرآن کی تعلیمات، رسول اکرمؐ کی سیرت طیبہ اور آئمہ اطہار کے فرامین کی طرف متوجہ رکھا۔ آپؑ نے ہر میدان اور ہر مرحلے میں امت کی رہنمائی فرمائی اور فریضہ امامت کو بصیرت اور حکمت عملی کے ساتھ انجام دیا۔
مختصر مدت کی انمٹ خدمات
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ اگرچہ امام محمد تقیؑ کو اپنے اجداد کے مشن کو مختصر عرصے کے لیے آگے بڑھانے کا موقع ملا، لیکن یہ مختصر عرصہ بھی تاریخ میں انمٹ نقوش رقم کر گیا۔ آپؑ نے سنگین حالات میں بھی انتہائی ذمہ داری کے ساتھ امامت کے فرائض انجام دیے، جن کے اثرات آج بھی جاری ہیں۔
اخلاق و اوصاف کی بلندی
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ امام محمد تقیؑ اخلاق و اوصاف میں انسانیت کی اس بلندی پر تھے جو رسولؐ اور آل رسولؐ کا طرہ امتیاز تھی۔ آپؑ نے ضرورت مندوں کی حاجت روائی، مساوات اور سادگی کو ہر حالت میں مقدم رکھا۔ غرباء کی پوشیدہ مدد، دشمنوں تک سے اچھے سلوک، اور مہمانوں کی خاطر مدارت جیسے اوصاف آپؑ کی زندگی کے نمایاں پہلو تھے۔
علمی اور مذہبی خدمات
آپؑ نے علمی اور مذہبی پیاسوں کے لیے معرفت کے چشمے جاری رکھے۔ آپؑ کے والد گرامی امام رضاؑ نے فرمایا: ’’عنقریب میرا رب مجھے ایک ایسے فرزند سے نوازے گا جو میرا وارث ہوگا اور حق و باطل کے درمیان امتیاز قائم کرنے والا ہوگا (اصول کافی)۔‘‘
سازشوں کا مقابلہ
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ امام محمد تقیؑ نے امت مسلمہ کی تا قیامت رہنمائی کے لیے جو حکمت عملی ترتیب دی اور حکمرانوں و مخالفین کی سازشوں کا مقابلہ کیا، اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ آپؑ کا فرمان: ’’بہترین اور بافضیلت عبادت وہ ہے جو اخلاص کے ساتھ انجام دی جائے‘‘ ہر دور کے لیے مشعل راہ ہے۔
امت مسلمہ کے لیے پیغام
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ امام محمد تقیؑ کی سیرت کا مطالعہ کریں اور اس پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں۔ اس کے ذریعے قیامت تک استقامت اور واضح راستے پر عمل کیا جا سکتا ہے اور آخرت کی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔