تازه خبریں

زائرین کو تحفظ نہیں دے سکتے تو بتاؤ ہم خود تحفظ کرینگے پھر جو ہوگا اسکی ذمداری حکومت پر ہوگی قائد ملت جعفریہ

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ سانحہ تفتان اور سانحہ کراچی سے عوام یہ سوچنے سمجھنے پر مجبور ہیں کہ ایک طرف تو ریاست عوام کے جانی و مالی تحفظ میں ناکام دکھائی دیتی ہے اور دوسری جانب امن و امان کے ذمہ دار ادارے اپنے فرائض منصبی ادا کرنے میں تساہل سے کام لے رہے ہیں۔ ریاست کا فرض بنتا ہے کہ وہ مقامات مقدسہ جانے والے زائرین کے تحفظ کو یقینی بنائے‘ ہمارا شہری و آئینی حق ہے کہ ہم اسی راستے سے جائیں جہاں سے مدتوں سے زائرین سفر کررہے ہیں ‘ حکومت کے ذمہ داران کی طرف سے یہ کہنا کہ زمینی راستہ کی بجائے فضائی سفر اختیار کیا جائے درحقیقت ملک کے شہریوں کو جانی و مالی تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کا اعتراف ہے‘ جو زائرین فضائی سفر کی استطاعت نہیں رکھتے وہ زمینی راستہ بھی ترک کریں ایسا ممکن نہیں۔ حکومت اور ریاست کی بنیادی ذمہ داری اور اولین فرض ہے کہ وہ زائرین کے تحفظ کو یقینی بنائے
اندرون سندھ کے طویل اور طوفانی دورے کے دوران مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی‘ صوبائی صدر سندھ علامہ محمد باقر نجفی‘ سیکریٹری جنرل علامہ ناظر تقوی سمیت دیگر علماء‘ عمائدین‘ اکابرین‘ عہدیداران اور کارکنان کے ہمراہ سکھر‘ خیرپور کوٹ ڈیجی‘ ہالہ‘ مدرسہ دارالحکمت ببرلو اور حیدر آباد سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں مساجد‘ امام بارگاہوں اور مدارس کے جلسوں اور ہزاروں کی تعداد میں پرجوش استقبالی عوام کے اجتماعات‘ پریس کانفرنسوں اور تنظیمی وفود سے ملاقاتوں کے دوران علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ دہشت گردی‘ ٹارگٹ کلنگ‘ قتل و غارتگری اور بدامنی نے ملک کی چولیں تک ہلا کر رکھ دی ہیں اور ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے دشمن فتنہ پرست اور تکفیری گروہ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے ان حالات میں ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو جانی و مالی تحفظ فراہم کرے اور قاتلوں کو تختہ دار پرلٹکائے مگر عملاً ایسا نہیں ہورہا‘ اعلی عدالتوں سے موت کی سزائے پانے والوں کی سزاؤں پر عمل درآمد میں کیا امر مانع ہے؟ دہشت گردی کے منابع اور مراکز اور دہشت گردوں کو پالنے پوسنے والی فیکٹریوں کو بند کرنے میں کیا رکاوٹیں ہیں؟ عوام سوال کرتے ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ملک جس گھمبیر اور سنگین صورت حال سے دوچار ہے ان حالات میں باہم متحد ہوکر اتحاد و وحدت کے ذریعہ امن و آشتی کو فروغ دیا جائے اور نفرتوں اور انتشار کے خاتمے کے لئے محب وطن قوتیں اپنی کوششیں تیز تر کریں دوسری جانب حکومت اور ریاست کے ذمہ داران عوام کو عدم تحفظ کے احساس سے نکالنے اور ملک کو داخلی استحکام فراہم کرنے کے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کریں تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی‘ اضطراب اور غم و غصے کے جذبات کو کنٹرول کیا جاسکے