جعفریہ یوتھ راولپنڈی اسلام آباد کے زیر اہتمام اسلام آباد پریس کلب کے سامنے سانحہ پشاور کے خلاف احتجاج کرنے اور شہید بچوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے جوانوں اور چھوٹے بچوں کا احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا جس کی قیادت ڈویژنل ناظم مجتبی عباس ‘ ضلعی ناظم سید جعفر نقوی نے کی جبکہ مرکزی ناظم اعلی جعفریہ یوتھ سید اظہار بخاری مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ اور مرکزی ٹیم کے اراکین سید تصور کاظمی ‘ ڈاکٹر ندیم عباس ‘ مفتی امجد عباس ‘ سید موسی رضا ‘ مجاہد علوی اور جامعتہ الکوثر سے مولانا فرحت عباس ‘ سید محسن زیدی‘ احمد علی اخونزادہ‘ شیعہ علماء کونسل ضلع راولپنڈی کے رہنماء مولانا ضیغم عباس نقوی اور دیگر نے خصوصی شرکت کی۔ مظاہرے میں راولپنڈی اسلام آبادکے مختلف اسکولوں اور علاقوں سے کم سن بچوں اور طلباء کی کثیر تعداد شریک تھی۔مظاہرے کے بعد شہداء کی یاد میں چراغاں کیاگیا فاتحہ خوانی اور دعا کی محفل کا انعقاد بھی کیاگیا۔
مظاہرین سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلی سید اظہار بخاری اور ضلع ناظم سیدجعفر نقوی نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ گذشتہ دو دہائیوں سے دہائی دے رہے تھے کہ دہشت گردی کا بیج بونے والے بالآخر اس کی زد میں آئیں گے اور یہ آگ ہر گھر تک جائے گی اسے روک لیا جائے اور ملک میں جرم و سزا کا قانون نافذ کرتے ہوئے دہشت گردوں ‘ قاتلوں اور مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے لیکن قائد ملت جعفریہ کی آواز اور موقف کو ایک فرقے اور مسلک کا موقف سمجھتے ہوئے نظر انداز کیا جاتا رہا جس کے نتیجے میں یہ آگ پورے ملک میں پھیلتی گئی اور اس کا آخری بڑا مظاہرہ پشاور کے اسکول میں ہوا جہاں ایک سو سے زائد پھول جیسے بچوں کو گولیوں کی آگ سے جلادیاگیا۔
سید اظہار بخاری اور سید جعفر نقوی نے مزید کہا اگرچہ ان دنوں دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکانے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے لیکن اگر اس میں کسی قسم کی تاخیر و تامل کیاگیا یا کسی انداز کی جانبداری کی گئی تو یہ ایک بھیانک واردات ہوگی جس سے دہشت گردوی میں کمی واقع نہیں ہوگی بلکہ کسی نہ کسی انداز میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہے گا لہذا دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکانے کے عمل میں جہاں تاخیر سے کام نہ لیا جائے وہاں بلاتفریق عمل درآمد کرتے ہوئے ملک کے تمام طبقات بالخصوص ریاستی اداروں اور ہزاروں شیعہ عوام کے قاتلوں کو پھانسی کے پھندے تک پہنچایا جائے۔
جعفریہ یوتھ کے ذمہ داروں نے حکمرانوں اور بااختیار قوتوں کو متوجہ کیا کہ سانحہ پشاور کے بعد اب مصلحتوں اور ضرورتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف اور صرف قانون کی حکمرانی قائم کرنے اور عوام کو دہشت گردوں سے دائمی نجات دلانے کے لیے انصاف و عدل پر عمل کیاجائے اور گلگت سے لے کر کراچی تک پورے ملک میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کو عبرت کا نشانہ بنایا جائے اور مزید دہشت گردوں ان کے ساتھیوں‘ حامیوں ‘ معاونین اور سرپرستوں کو گرفتار کرنے کے لیے ملک گیر آپریشن کا سلسلہ شروع کیا گیا جائے ان ملک دشمنوں پر فوری مقدمات قائم کرکے ہنگامی عدالتوں کے ذریعے نہ صرف سزا دلوائی جائے بلکہ اس سزا پر عمل کرانے کا بھی فوری اہتمام کیا جائے کیونکہ پاکستا ن کا سب سے بڑا اور پہلا مسئلہ دہشت گردی ہے جس کا خاتمہ حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی پہلی ذمہ داری ہے۔
مظاہرین سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلی سید اظہار بخاری اور ضلع ناظم سیدجعفر نقوی نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ گذشتہ دو دہائیوں سے دہائی دے رہے تھے کہ دہشت گردی کا بیج بونے والے بالآخر اس کی زد میں آئیں گے اور یہ آگ ہر گھر تک جائے گی اسے روک لیا جائے اور ملک میں جرم و سزا کا قانون نافذ کرتے ہوئے دہشت گردوں ‘ قاتلوں اور مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے لیکن قائد ملت جعفریہ کی آواز اور موقف کو ایک فرقے اور مسلک کا موقف سمجھتے ہوئے نظر انداز کیا جاتا رہا جس کے نتیجے میں یہ آگ پورے ملک میں پھیلتی گئی اور اس کا آخری بڑا مظاہرہ پشاور کے اسکول میں ہوا جہاں ایک سو سے زائد پھول جیسے بچوں کو گولیوں کی آگ سے جلادیاگیا۔
سید اظہار بخاری اور سید جعفر نقوی نے مزید کہا اگرچہ ان دنوں دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکانے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے لیکن اگر اس میں کسی قسم کی تاخیر و تامل کیاگیا یا کسی انداز کی جانبداری کی گئی تو یہ ایک بھیانک واردات ہوگی جس سے دہشت گردوی میں کمی واقع نہیں ہوگی بلکہ کسی نہ کسی انداز میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہے گا لہذا دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکانے کے عمل میں جہاں تاخیر سے کام نہ لیا جائے وہاں بلاتفریق عمل درآمد کرتے ہوئے ملک کے تمام طبقات بالخصوص ریاستی اداروں اور ہزاروں شیعہ عوام کے قاتلوں کو پھانسی کے پھندے تک پہنچایا جائے۔
جعفریہ یوتھ کے ذمہ داروں نے حکمرانوں اور بااختیار قوتوں کو متوجہ کیا کہ سانحہ پشاور کے بعد اب مصلحتوں اور ضرورتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف اور صرف قانون کی حکمرانی قائم کرنے اور عوام کو دہشت گردوں سے دائمی نجات دلانے کے لیے انصاف و عدل پر عمل کیاجائے اور گلگت سے لے کر کراچی تک پورے ملک میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کو عبرت کا نشانہ بنایا جائے اور مزید دہشت گردوں ان کے ساتھیوں‘ حامیوں ‘ معاونین اور سرپرستوں کو گرفتار کرنے کے لیے ملک گیر آپریشن کا سلسلہ شروع کیا گیا جائے ان ملک دشمنوں پر فوری مقدمات قائم کرکے ہنگامی عدالتوں کے ذریعے نہ صرف سزا دلوائی جائے بلکہ اس سزا پر عمل کرانے کا بھی فوری اہتمام کیا جائے کیونکہ پاکستا ن کا سب سے بڑا اور پہلا مسئلہ دہشت گردی ہے جس کا خاتمہ حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی پہلی ذمہ داری ہے۔