شب برات اطاعت خداوندی کے ساتھ منائی جائے،قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی
تصور مہدی ظہور ، قیام کا تعلق اسلام کے عادلانہ نظام کیساتھ ہے ، قائد ملت جعفریہ
تمام مسلمانوںکو مل کر ظلم و جور کے خاتمے اور امام مہدی کے ظہور اور قیام کیلئے میدان ہموار کرنے کی کوششیں کرنی چاہیں
راولپنڈی/اسلام آ باد12 فروری 2025 ء ( جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سیدساجدعلی نقوی نے شب برات اورحضرت امام مہدی کے یوم ولادت کے موقع پر کہا کہ شب برات اطاعت خداوندی کے ساتھ منائی جائے۔ نیمہ شعبان کی بابرکت رات اطاعت خداوندی کی تجدید اور خواہشات نفسانی کی نفی کرکے نفس امارہ کو شکست دینے کے عہد اور نئے عزم وحوصلے کے ساتھ زندگی کا آغاز کرنے کا حسین موقع فراہم کرتی ہے اس رات رحمت کے فرشتے زمین پر اتر کر انسانوں کو آئندہ سال کے لیے رحمت کی نوید سناتے ہیں اور انہیں موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ گذشتہ سال کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے آئندہ سال اطاعت الہی اور حسن عمل کے ساتھ گزاریں۔ شب برات میں خدا تعالی کی خوشنودی کا حصول اور طلب مغفرت بارے متعد د احادیث بیان ہوئیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ عقیدہ مہدویت کا سب سے بنیادی پہلوعدل و انصاف پر مبنی پاکیزہ اور صالح معاشرہ کی تشکیل ہے ،چنانچہ اسلامی مآخذ میں مہدی موعود کے تصور اور ان کے ظہور کے بارے میں متعدد روایات موجود ہیں اسلامی مآخذ میں بھی تصور مہدی کو بہت واضح انداز میں ابھارا گیا ہے اور ان کے ظہور اور قیام کے سلسلے میں بہت زور دیا گیا ہے۔
انہو ں نے مزید کہا کہ انسانوں کا فطری تقاضا ہے کہ جب بھی انہیں مشکلات گھیرے میں لیتی ہیں ، ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہا ہوتی ہے ، انسانی معاشروں میں نا انصافی، بے عدلی، تشدد اور برائیوں کا رواج ہوتا ہے تو وہ ایک مسیحا کے منتظر ہوتے ہیں کہ جو انہیں مشکلات سے نکالے۔ ظلم کا خاتمہ کرکے معاشرے کو تمام برائیوں سے پاک کرے، ایک پرامن، صالح اور نیکی پر مبنی معاشرہ قائم کرے ۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امت مسلمہ کے تمام مسالک اور مکاتب فکر اسلامی مآخذ کو تسلیم کرتے ہیں لہذا انہیں جزوی اور سطحی اختلافات کو اہمیت نہیں دینی چاہیے بلکہ مشترکہ طور پر ہر وقت عدل اجتماعی کے لیے کوشاں رہنا چاہیے کیونکہ اسلام کے اس نوعیت کے حامل تصور مہدی سے دوسرے تمام ادیان پر اسلام کی برتری واضح ہوجاتی ہے۔ اس انداز کاتصور کسی دوسرے دین میں نہیں پایا جاتالہذا تمام مسلمانوں کو مل کر ظلم وجور کے خاتمے اور امام مہدی کے ظہور اور قیام کے لیے میدان ہموار کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔ تاکہ اسلام کے غالب دین کے طور پر سامنے آنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔