تازه خبریں

یونان کشتی حادثے پر افسوس ہے قائد ملت جعفریہ پاکستان

شہادت جناب فاطمہؑ پر قائد ملت جعفریہ پاکستان کا پیغام

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 3 جمادی الاخریٰ کی مناسبت سے کہا کہ جناب سیدہؑ کے بارے میں فرامین پیغمبر ایسی حقیقت ہیں جسے تمام مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے۔ ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ سیدة النساءالعالمین ہیں۔ وہ عالم نسواں کے لیے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے عمل اور اخلاق کے میدان میں اپنی زندگی کے جو اصول چھوڑے، وہ دائمی اور ابدی ہیں۔ یہ اصول کسی زمانے، معاشرے یا علاقے تک مخصوص نہیں ہیں۔ ان کی نورانی اور معنوی زندگی ہر طرح کے احترام کی سزاوار ہے۔ انہوں نے اپنے کردار کی پاکیزگی سے نسوانیت کو معراج عطا کی۔

آپ کا وجود اس بات پر گواہ ہے کہ خواتین بھی معنویت اور رہنمائی کے عظیم درجات حاصل کر سکتی ہیں۔ بیٹی کی حیثیت سے آپ رحمت اللعالمین جیسی ہستی کے لیے باعث رحمت قرار پائیں۔ شادی کے بعد بیوی اور ماں کی حیثیت سے آپ نے مثالی نظام زندگی پیش کیا۔ یہ طبقہ نسواں کے لیے مثالی حیثیت رکھتا ہے۔

آپ اپنے گھر کے تمام کام خود کرتی تھیں۔ گھر کی صفائی ستھرائی، کھانا پکانا، چرخہ چلانا، چکی پیسنا اور بچوں کی تربیت آپ کا معمول تھا۔ کنیز سے برابری کا سلوک اور دوست جیسا سلوک کرنا بھی آپ کی خصوصیات میں شامل تھا۔ امیر المومنینؑ جیسے شوہر سے کاموں کی تقسیم آپ کا معمول تھا۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مسلم معاشرہ ازدواج اور شادی جیسے اہم مسئلے میں حضرت زہراؑ کی سیرت کو نمونہ عمل قرار دے۔ اس طرح مفاسد، بے راہ روی اور انتشار سے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سنگین دور میں امت مسلمہ کو سیدہؑ کی سیرت کی روشنی میں جدوجہد کرنی چاہیے۔ سیدہ فاطمہؑ کی پرورش آغوش رسول میں ہوئی۔

خواتین کو اپنے ذاتی اور خاندانی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک سیدہؑ کی شخصیت و کردار کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ انہیں ایسی نیک سیرت نسلیں پروان چڑھانی چاہئیں جو دنیا میں بہترین معاشرہ تشکیل دیں۔ حضرت فاطمہؑ کی پاکیزہ گود سے حسنؑ اور حسینؑ جیسے شخصیات نے پرورش پائی۔ ان شخصیات نے وقت اور تاریخ کا رخ موڑا۔