انسانی سرکشی کے سبب آج انسانیت رسوا، دربدر اور مہاجرین کے روپ میں بے یارومدد گار ہے: قائد ملت جعفریہ پاکستان
یونان میں ڈوبنے والی کشتی اور المناک اموات نظام کی خرابی کا منہ بولتا ثبوت ہے، علامہ ساجد نقوی کا عالمی یوم مہاجرین پر پیغام
راولپنڈی / اسلام آباد 18 دسمبر 2024ء ( جعفریہ پریس پاکستان) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم مہاجرین کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ انسان کو خالق کائنات نے اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز کیا، مگر افسوس کہ اسی انسان نے سرکشی اور طغیانی کے باعث انسانیت کو رسوا کیا اور دربدر کر دیا۔
انسانیت کی فلاح، ہدایت، اچھی زندگی اور بہترین معاشرت کے لیے نبوت و رسالت کا سلسلہ شروع ہوا۔ حضور اکرمۖ سمیت انبیاء، اوصیا اور بندگان خدا نے انسانیت کی فلاح کے لیے ہجرت اور مصائب و آلام کا سامنا کیا اور مہاجرین کی فلاح کے لیے اقدامات کیے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ آج اگر انسان دربدر، مہاجر کیمپوں میں بے یارومدد گار ہے تو یہ انسان کی سرکشی اور شیطانیت کا نتیجہ ہے۔ جب انسان سرکشی کی طغیانی میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ اشرف المخلوقات کے عظیم درجے سے گر کر ظلم و جور کا سبب بنتا ہے۔ غزہ، شام، لبنان اس کی تازہ ترین مثالیں ہیں۔
انہوں نے ہجرت نبویۖ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپۖ نے انسانیت کی فلاح کے لیے ایسے رہنما اصول چھوڑے کہ اگر انسانیت ان پر کاربند ہوتی تو آج دنیا ایک مہذب دنیا میں تبدیل ہوچکی ہوتی۔ افسوس کہ انسان نے جو نظام اپنایا، اس کی خرابی کے باعث انسانیت دربدر اور شرمندہ ہے۔
انسانی حرمت کے لیے جدید دنیا میں کئی اصول، ضوابط اور بین الاقوامی ادارے قائم کیے گئے، مگر یہ سب سرکشی کا توڑ نہ کر سکے، جو نظام کی ناکامی کی بنیادی وجہ ہے۔ اسی نظام کی خرابی کے باعث انسانی وسائل مسلسل کم ہو رہے ہیں اور انسانیت کی آزادی محدود کر دی گئی ہے۔
یونان میں ڈوبنے والی کشتی کے المناک حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ نظام ان افراد کو زندگی کے وسائل فراہم نہ کر سکا، جس کی وجہ سے وہ دھوکہ دہی پر مبنی سلسلے کے تحت اپنی جانوں پر کھیل کر آسائشیں تلاش کرنے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سادہ لوح افراد کو دھوکہ، فراڈ اور بوگس سلسلوں سے بچانے کے لیے کیے گئے اقدامات ناکافی ثابت ہوئے۔ ان واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ نظام کی خرابی نے ایک مرتبہ پھر کئی معصوم جانوں کو گہرے پانیوں میں ڈبو دیا۔