جعفریہ پریس راولپنڈی۔3 اگست 2014 ء ( )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ 5 اگست تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن قائد ملت علامہ عارف حسین الحسینی کو گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کردیا گیا ۔اگرچہ علامہ حسینی ؒ کا حوالہ مذہبی تھا لیکن انہوں نے ایک نئی سوچ اور فکر دی اور نئی طرح ڈالی انہوں نے مظلوموں اور محکوموں کے لئے آواز بلند کی اور اتحاد و وحدت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ ہم آج بھی اسی فکر سے الہام لیتے ہوئے تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اعلی و پاکیزہ اہداف کی خاطر وجود میں آنے والا یہ کارواں رواں دواں ہے۔
قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی ؒ کی 26 ویں برسی کے موقع پر لاہور اور ملتان سمیت دیگر مقامات پرعلمائے کرام‘ عمائدین قوم ‘ عہدیداران و کارکنان اور جے ایس او اور جعفریہ یوتھ کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ قائد شہید علامہ عارف الحسینی کی شخصیت پاکستان میں وحدت امت اور اتحاد بین المسلمین کی علامت تھی ۔پاکستان میں فرقہ وارانہ تعصبات‘ مسلکی اختلافات جیسے مسائل موجود تھے تاہم دور حاضر میں انتہاپسندی‘ شدت پسندی ‘ جنونیت اور دہشت گردی جیسے سنگین مسائل کا ملک کو سامنا ہے ۔ ان مسائل کے حل کے لئے علامہ حسینی نے اتحاد و وحدت اور صبر و حکمت کا راستہ اختیار کیا تھا ہم بھی ان کے راستے پر قائم ہیں اور ہزارہا قربانیاں دے کر بھی ہم نے اتحاد و اخوت کی راہ کو ترک نہیں کیا کیونکہ اتحاد امت قرآنی و نبوی فریضہ ہے جس پرہم مسلسل ہم عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ علامہ عارف الحسینی نے جہاں پاکستان کے داخلی بحرانوں کے حوالے سے پاکستانی عوام کی رہنمائی کی وہاں عالمی سطح پر موجودبحرانوں اور عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حوالے سے بہترین موقف پیش کیا اور اس موقف کی روشنی میں عملی کردار ادا کیا۔ انہوں نے آمریت کی شکل میں پاکستان پر کئے جانے والے تسلط کو چیلنج کیا اور ملک کو جمہوریت کے راستے پر ڈالنے کے لیے جمہوری قوتوں کا بھرپور ساتھ دیا۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مسلم ممالک پر استعماری اور سامراجی طاقتوں کے مظالم ، تسلط اور تجاوز کے خلاف علامہ عارف الحسینی کی جدوجہد پاکستان کی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش حصہ ہے آپ نے قبلہ اول اورفلسطین پر اسرائیلی تسلط اور ناجائز قبضے اور افغانستان پر روسی جارحیت کے خلاف بھرپور احتجاج کیا اور پاکستان کی دوسری دینی و سیاسی جماعتوں کو بھی اپنے موقف کا حامی بنایا۔جبکہ پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر ہونے والی سازشوں اور پاکستان میں بیرونی قوتوں کی مداخلت اور سپر پاور کی خفیہ سازشوں سے پردہ چاک کرنے کا سہرا بھی علامہ عارف حسینی کے سر ہے۔