جعفریہ پریس- حوزه علمیہ اصفہان میں موجود نظریہ قیادت سے منسلک طلاب کے فعال تشکل شہید عارف حسینی اصفہان کی جانب سے ایک تنظیمی نشست بعنوان ُُنظریہ قیادت منعقد کی گئی جس سے دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم المقدسہ کی مجلس نظارت کے معزز رکن اوراستاد حوزه علامہ سید سجاد حسین کاظمی نے خطاب فرمایا اور پاکستان میں نظریہ قیادت کے اوپر سیر حاصل گفتگو فرمائی ۔ جعفریہ پریس کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق علامہ سید سجاد حسین کاظمی نے طلاب اصفہان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام وقت نے غیبت کے وقت وکالت کا سسٹم روشناس کروایا ، قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی فرماتے ہیں کہ اگر مرجعیت نہ ہو تو میں یہ سمجہتا ہوں کہ امام کی غیبت کا جواز نہیں بنتا مرجعیت امامت کے تسلسل کا نام ہے ۔ علامہ سجاد کاظمی کا مزید کہنا تھا کہ پا کستان کی سرزمین شروع سے ہی مراکز تشیع کے ساتھ وابستہ رہی ہے اور پاکستان کی تشیع کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ نظریہ قیادت کو سب سے پھلے پاکستان کی سرزمین سے روشناس کروایا ، سب سے پھلے قائد جنہوں نے تشیع کی اجتماعی معاملات کی باگ ڈور سنبھالی وہ علامہ دہلوی تھے جنھوں نے اپنی خطاب کو قومی مسائل بیان کرنے میں ڈھال دیا تھا آپ کی وفات کے بعد مفتی جعفر حسین قبلہ کے کندھوں پر قومی قیادت ڈالی گئی – علامہ سجاد کاظمی نے قائد مرحوم مفتی جعفر حسین کی علمی حیثیت کو مطرح کرتے ہوئے کہا کہ میرے نزدیک مفتی صاحب ایک مسّلم مجتھد تھے آپ کی سادگی کمال کی حد تک تھی- استاد حوزہ علمیہ قم کا کہنا تھا کہ شہید باقر الصدر کی شہادت کے بعد ان کے شاگردان قائد موجود و شیخ محسن صاحب نے آواز احتجاج بلند کیا اور ملت کے درمیان شہید صدر کی مظلومیت کو بیان کیا اور ایک مناسب احتجاج کرنے کی کال دی کہ جس میں توقع سے بڑھ کرعوامی شرکت ہوئی جس کے پیش نظر پاکستانی عوام کے حقوق کی خاطر اجتماع کو کوئی اور رنگ دینا پڑا کہ جو سیکٹریٹ کے گھراؤ کے ذریعہ اپنے مطالبات منظور کروانے سے ختم ہوا ، انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام ہی تھا کہ جس سے قومی وحدت سامنے آئی جس کے بعد دشمن سرگرم ہوا دشمن کی اسی سازش کے نتیجہ میں مفتی صاحب کی وفات کے بعد دو قیادتیں سامنے آئیں- دستوری طریقہ سے علامہ شہید عارف حسینی کو قائد بنایا گیا- دو قیادتوں کے مسئلہ کو ختم کرنے کے لئے کئی پروگرام تشکیل دیئے جاتے رہے مگر موسوی صاحب کا استخارہ نہ آنے کی وجہ سے ناکامیاں ہوتی رہیں- شہید قائد نے پورے ملک میں تنظیمی سلسلہ کو انتہائی فعال بنانے کے لئے کردار ادا کیا ۔ دشمن کو برداشت نہ ہو سکا اور شہید قائد کو درجہ شہادت تک پھنچا دیا گیا- شہید قائد کی شہادت کا اثر یہ ہوا کہ لوگ نظریہ قیادت کی جانب خوب متوجہ ہوئے اور ملی امور میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا تیز کردیا لیکن دشمن کو یہ روا نہ تھا – دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم المقدسہ کی مجلس نظارت کے معزز رکن نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں اسی سپریم کونسل کا اجلاس بلایا گیا جس نے مفتی صاحب اور شہید حسینی کو قائد بنایا تھا- اجلاس سے محسن ملت سید صفدرحسین نجفی صاحب نے انتہائی اہم خطاب کیا اور نئے قائد کے اندر اس دور کے تقاضوں کے مطابق پائی جانے والی شرائط کو بیان کیا اس وقت اجلاس میں موجود افراد میں ایک شخصیت ہی ایسی تھی جو ان تمام شرائط کی حامل تھی- یہی وجہ تھی کہ خفیہ رائے شماری کے نتیجہ میں اسی شخصیت کا نام سامنے آیا کہ جن کو امت مسلمہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے نام سے پھچانتی ہے آپ کی نا صرف ملت پاکستان بلکہ پوری دنیا میں تشیع کے لئے خدمات ہیں ملک کے اندر آپ سے بڑھ کر کوئی بابصیرت شخصیت موجود نہیں ہے -وہ لوگ جو شیعہ کو سلام نہیں کرتے تھے آ ج آپ کے ساتھ کھڑا ہونے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔ آخر میں سوال و جواب کا سلسلہ بھی رہا جس میں طلاب نے مختلف سوالات کئے ایک سوال کے جواب میں میں قبلہ صاحب کا کہنا تہا کہ تنظیم نام ہی دستور العمل کے اجراء کا ہوتا ہے۔ نشست کے آخر میں تشکل کے مسئول برادر نذر عباس ثاقب نے علامہ سجاد کاظمی صاحب کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور سب کی سلامتی کے لئے دعا کی-
- گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
- حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
- جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
- پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
- رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
- مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
- گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
- فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
- شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
- علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات