• علامہ شبیر میثمی کی تہران میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت
  • محمد اکبر جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر منتخب
  • علامہ شبیر میثمی کی الصادق انسٹیٹیوٹ کے تحت منعقدہ کی تقریب میں شرکت
  • علامہ اقبال ؒ نے ہمیشہ مغرب کے دہرے معیار سے امت کو خبردار کیا
  • علامہ گلاب شاہ نقوی کی قومی و ملی خدمات کو یاد رکھا جائیگا
  • سکیورٹی فورسز پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کے وفد کی مولانا طارق جمیل سے ملاقات
  • علامہ شبیر میثمی کی زاہد علی اخونزادہ کے ہمراہ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی سے ملاقات
  • پاراچنار کے مسئلے کو سلجھانے کے لئے کوششیں جاری ہیں دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام فلسطین کانفرنس کا انعقاد

تازه خبریں

ملک بھر میں مہنگائی و بد امنی کا طوفان برپا ہے علامہ شبیر حسن میثمی

نشتر ملتان، لاوارث لاشوں کی تفصیلات و حقائق منظر عام پر لائے جائیں ،علامہ شبیر میثمی

نشتر ملتان، لاوارث لاشوں کی تفصیلات و حقائق منظر عام پر لائے جائیں ،علامہ شبیر میثمی
لاوارث لاشوں کی بے حرمتی کے سنگین انکشاف کے بعد ذمہ داران کی خاموشی افسوس ناک امر ہے ، مرکزی سیکرٹری شیعہ علماءکونسل
ملک میں لاپتہ افراد کے حوالے جو تنظیمیں اور افراد کام کر رہے ہیں ان سے بھی ان لاوارث لاشوں کی تفصیلات شیئر کی جانی چاہیے
راولپنڈی/ اسلام آباد 18 اکتوبر 2022 ء( جعفریہ پریس پاکستان) شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے نشتر ہسپتال ملتان میں لاوارث لاشوں کی بے حرمتی کے سنگین انکشاف کے بعد ذمہ داران کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بعض مقتدر ذرائع کے اس انکشاف کے بعد کہ نشتر ہسپتال میں 500 کی تعداد میں لاوارث لاشیں موجود ہیں اس واقعہ پر ذمہ داران کی خاموشی غفلت کے مترادف ہے۔ نشتر ہسپتال ملتان میں لاوارث لاشوں کی بے حرمتی کی خبروں پر تبصرے کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر کی جانب سے اس بے حرمتی کا پردہ چاک کرنے کے بعد حکومت کو چائیے تھا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو احکامات صادر کرتی کہ فوری طور پر وہ جائے وقوعہ کو نشتر ہسپتال ملتان کی انتظامیہ سے کنٹرول میں لے لیتے تاکہ وہاں سے ثبوت نہ مٹائے جا سکیں لیکن تاحال اس ضمن میں کوئی اقدام نہ ہونا خاموشی غفلت کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لاپتہ افراد کے حوالے جو تنظیمیں اور افراد کام کر رہے ہیں ان سے بھی ان لاوارث لاشوں کی تفصیلات شیئر کی جانی چاہیے تاکہ حقائق و معلومات منظر عام پر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دعووں کے مطابق نشتر ہسپتال ملتان میں واقعی 500 کی تعداد میں لاوارث لاشیں موجود ہیں تو سب سے پہلے ان لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروا کر معلومات منظر عام پر لائی جائیں تاکہ لاپتہ افراد کے لیے ملک بھر میں خدمات انجام دینے والی تنظیموں اورافرادکو معلومات مل سکیں اور اس بے حرمتی کے ذمہ دار افراد کو بھی قرار واقعی سزا دی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھی اس مسئلہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔