جعفریہ پریس – قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کے قومی اسمبلی میں خطاب اور طالبان کے حوالہ سے پالیسی پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنے خطاب میں بہت سے سانحات کا ذکر کیا لیکن سنگین سانحہ مستونگ کو ئٹہ کا تذکرہ تک نہیں کیا اور نہ ہی اس سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں شدت پسندوں ،دہشت گردوں ،قتل وغارت گری کرنے والوں ،سات ماہ تک لاشیں اٹھانے والوں ،پولیو مہم کے سلسلے میں کام کرنے والوں اور پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنانے والوں سے مذاکرات کی حدود اور دائرے کا بھی تعین نہیں کیا اور نہ ہی حدود وضع کیں کہ یہ مذاکرات آئین کے دائرے میں ہونگے یا ماورا آئین ؟کمیٹی کے موثر ہونے کے حوالے سے بھی کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ ہم دعا گو ہیں کہ ملک سے شدت پسندی ،دہشت گردی ،قتل و غارت گری اور عوام کے ساتھ پاک فوج کو نشانہ بنانے کا سلسلسہ ختم ہو۔ پاکستان میں آئین کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی کاقیام ہونیز موجودہ حکومت پاکستان کے قانون کی حکمرانی کو قائم کرتے ہوئے سزائے موت کے اسلامی اور آئینی قانون پر عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کی عوام کو تحفظ کی ضمانت فراہم کرے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے آخر میں کراچی کے ایک رینکرپولیس آفیسر کی پریس کانفرنس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں برادر اسلامی ملکوں کو ملوث بتایا گیایہ انتہائی گھٹیا حرکت ہے جو پاکستان کے مفاد کے خلاف اور خارجہ پالیسی کے اصولوں کے منافی ہے ۔اس سلسلہ میں گرفتار شدگان کے لواحقین کے بیان کردہ حقائق کو یکسر نظر انداز کیا گیا ۔