• اسلامی تحریک کے زیر اہتمام ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس قائد ملت جعفریہ کی خصوصی شرکت
  • علامہ شبیر میثمی سے مولانا عبد الخبیر آزاد کی ملاقات
  • علامہ شبیر میثمی کی تہران میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت
  • محمد اکبر جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر منتخب
  • علامہ شبیر میثمی کی الصادق انسٹیٹیوٹ کے تحت منعقدہ کی تقریب میں شرکت
  • علامہ اقبال ؒ نے ہمیشہ مغرب کے دہرے معیار سے امت کو خبردار کیا
  • علامہ گلاب شاہ نقوی کی قومی و ملی خدمات کو یاد رکھا جائیگا
  • سکیورٹی فورسز پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کے وفد کی مولانا طارق جمیل سے ملاقات
  • علامہ شبیر میثمی کی زاہد علی اخونزادہ کے ہمراہ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی سے ملاقات

تازه خبریں

یکساں نصاب تعلیم رائج کر کے اس طرح قانون سازی کی جائے کہ ہر پاکستانی شہری کو تعلیم کے یکساں مواقع میسرآسکیں ، امجد علی آرگنائزر جے ایس او پاکستان سندھ

 جعفریہ پریس – جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سندھ کے آرگنائزر امجد علی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج کل تبدیلی اور انقلاب کی باتیں ہو رہی ہیں اور کچھ جماعتیں تو اس تبدیلی اور انقلاب کے لیے اپنے تن ،من اور دھن کی بازی لگانے کے لیے بھی بے تاب ہیں، روپے اور پیسے کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔لیکن ان تمام کاموں کے باوجود پاکستان میں تبدیلی اور ترقی کا دور دور تک کوئی نشان نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حقیقی انقلاب اس دن آئے گا جب ہم تعلیم کی اہمیت سے آگاہ ہو جائیں ۔ہمارے ملک میں غریب اور امیر کے لیے نصاب تعلیم مختلف ہے اور اسکول بھی مختلف ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے ہر ایک کے لیے یکساں نصاب تعلیم رائج کر کے اس طرح قانون سازی کی جائے کہ ہر پاکستانی شہری کو تعلیم کے یکساں مواقع میسر آ سکیں۔
آج پاکستان میں تعلیم نظام کئی طبقات میں تقسیم ہو چکا ہے۔ امیر کے بچوں کے لیے الگ سکول ہیں تو متوسط طبقے کے لیے الگ سے چند اسکولوں کی چین بنی ہوئی ہے۔رہا غریب کابچہ تو اول تو وہ اسکول جاتا ہی نہیں اور اگر جاتا بھی ہے توسرکاری اسکولوں کو اس کے لیے مختص کیا ہوا ہے۔
اس کے لیے سب سے پہلے حکمرانوں سمیت ہر وہ شخص کہ جو سرکاری تنخواہ لے رہا ہے اس کے لیے ضروری قرار دیا جائے کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں پڑھائے گا۔ اس طرح نہ صرف سرکاری اسکولوں کا معیار بلند ہو گا بلکہ پرائیویٹ اسکولوں کی جو اس قدر بہتات ہو چکی ہے وہ بھی دم توڑ جائے گی ۔